سیلاب ہزاروں اسکول تباہ ہونے سے لاکھوں بچے تعلیم سے محروم

اسکولنگ کے متبادل طریقے استعمال کرینگے، ڈائریکٹر ایجوکیشن حافظ ابراہیم

سندھ،پنجاب اورکے پی تباہ شدہ اسکولوں،نقصانات کا تخمینہ لگانے میں مصروف ۔ فوٹو : فائل

بدترین بارشوں اور سیلاب کے باعث تباہ ہونے والے ہزاروں سرکاری اسکولوں کو غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کو محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ سے موصول اعداد و شمار کے مطابق 49 ہزار 446 سرکاری اسکولوں کی عمارتوں میں سے 29 ہزار 278 سیلاب سے متاثر ہوئی ہیں۔

محکمہ تعلیم پنجاب نے بتایا کہ صوبے میں 1000 سے زائد اسکول تباہ ہو چکے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں جنوبی ضلع میں تعلیمی ادارے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں اس وقت 1378 اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 90 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں کراچی کے اسکولز کے ڈائریکٹر فرناز ریاض نے بتایا کہ اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو کے عمل پر لاگت کا تخمینہ لگا کر وفاقی حکومت سے علیحدہ فنڈز مانگے جائیں گے۔ جنوبی پنجاب کے بیشتر اسکول پانی میں ڈوبے ہیں۔


صوبائی وزیر برائے اسکول ایجوکیشن مراد راس کا کہنا ہے کہ 500 اسکولوں کی بحالی کا کام پہلے ہی جاری ہے۔ تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی مرمت کر کے رپورٹ پیش کریں۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے ذرائع نے بتایا کہ وہ ابھی تک تعلیمی اداروں کو پہنچنے والے نقصان کی حد کا اندازہ لگا رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں صوبائی ڈائریکٹوریٹ برائے تعلیم کے نمائندوں کے مطابق بہت سے مستقبل قریب میں استعمال نہیں کیے جاسکیں گے تاہم اسکولنگ کے متبادل طریقے استعمال کئے جائیں گے۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایجوکیشن حافظ محمد ابراہیم نے وضاحت پیش کی کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان جیسے اضلاع کے اسکولوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، تاہم طلباء کو قریبی اسکولوں میں رکھ کر کلاسز جاری رہیں گی۔
Load Next Story