روپے نے رواں ہفتے کے اختتام پر بہترین کرنسی کا اعزاز حاصل کرلیا
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل استحکام،ایک ہفتے میں 3.9فیصد اضافہ
پاکستانی کرنسی نے رواں ہفتے کے اختتام پر بہترین کرنسی کا اعزاز حاصل کیا اور جمعے کے روز اختتام ہونے والے ہفتے تک پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 3 اعشاریہ 9 فیصد تک اضافہ ہوچکا۔
عارف حبیب کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہفتہ وار موازنے کے لحاظ سے پاکستانی کرنسی اس ہفتے بہترین کرنسی رہی۔ جعمے کا روز گیارہواں مسلسل دن تھا جب روپے نے ڈالر کے مقابلے میں استحکام برقرار رکھا۔اسحاق ڈار نے وطن واپسی کے بعد بظاہر امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کو بچانے کی اپنی پرانی پالیسیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
انھوں نے دیکھا ہے کہ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں جولائی کی اب تک کی کم ترین قدر 240 کے قریب ہے اور کمرشل بینکوں پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے روپے کی قدر میں ہیرا پھیری کی ،جس کی تحقیقات جاری ہیں۔
ایک روز قبل پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو 'B3' سے گھٹا کر 'Caa1' کرنے کے موڈی کے یکطرفہ فیصلے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے پاکستانی حکام نے ریٹنگ ایجنسی کو مطلع کیا کہ کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ حالیہ ملاقاتوں کے دوران حکومت کو ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) سے اضافی فنڈنگ کے وعدے ہوئے،اسی طرح ورلڈ بینک نے بھی موجودہ مالی سال (FY23) میں بنیادی ڈھانچے اور دیگر منصوبوں کے لیے تقریباً 1.3 بلین ڈالر کی اضافی فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی اپیل پر 04 اکتوبر 2022 کو جنیوا میں ہونے والی کانفرنس میں مختلف ممالک کی جانب سے 816 ملین ڈالر کے فنڈز دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ "ہم پاکستان میں منعقد ہونے والی ڈونر کانفرنس میں کثیر الجہتی اور دوست ممالک سے مزید فنڈز کی توقع رکھتے ہیں۔ تاہم ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ روپے میں جاری اضافے کا رجحان غیر پائیدار ہے۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فہد رئوف نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر کا کا رجحان برقرار رکھ سکتا ہے اور قلیل مدت میں مزید 5 سے 10 روپے مزید بڑھ سکتا ہے تاہم 30 جون 2023 کو رواں مالی سال کے اختتام تک مسلسل نیچے کی جانب رجحان دوبارہ شروع ہو جائے گا اور 240-250 روپے چلا جائے گا۔
ماہرین نے کہا کہ تقریباً تمام عالمی کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر کا مضبوط استحکام ،بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمت دوبارہ 90 ڈالر فی بیرل ہونا ،یورپ میں کساد بازاری کا خدشہ، پاکستان کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں ہر ہفتے گراوٹ اور انحطاط کے پس منظر میں روپیہ دوبارہ مندی کا شکار ہوگا۔
ملکی کرنسی اس سال مارچ سے انتہائی اتار چڑھاؤ کا شکار ہے، کیونکہ اس نے گزشتہ سات ماہ کے دوران دنیا کی بہترین کارکردگی والی کرنسی سے بدترین کرنسی اور دنیا کی بدترین کارکردگی والی کرنسی سے بہترین کرنسی کی طرف تیزی سے پیش رفت کی۔
عارف حبیب کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہفتہ وار موازنے کے لحاظ سے پاکستانی کرنسی اس ہفتے بہترین کرنسی رہی۔ جعمے کا روز گیارہواں مسلسل دن تھا جب روپے نے ڈالر کے مقابلے میں استحکام برقرار رکھا۔اسحاق ڈار نے وطن واپسی کے بعد بظاہر امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کو بچانے کی اپنی پرانی پالیسیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
انھوں نے دیکھا ہے کہ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں جولائی کی اب تک کی کم ترین قدر 240 کے قریب ہے اور کمرشل بینکوں پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے روپے کی قدر میں ہیرا پھیری کی ،جس کی تحقیقات جاری ہیں۔
ایک روز قبل پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو 'B3' سے گھٹا کر 'Caa1' کرنے کے موڈی کے یکطرفہ فیصلے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے پاکستانی حکام نے ریٹنگ ایجنسی کو مطلع کیا کہ کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ حالیہ ملاقاتوں کے دوران حکومت کو ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) سے اضافی فنڈنگ کے وعدے ہوئے،اسی طرح ورلڈ بینک نے بھی موجودہ مالی سال (FY23) میں بنیادی ڈھانچے اور دیگر منصوبوں کے لیے تقریباً 1.3 بلین ڈالر کی اضافی فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی اپیل پر 04 اکتوبر 2022 کو جنیوا میں ہونے والی کانفرنس میں مختلف ممالک کی جانب سے 816 ملین ڈالر کے فنڈز دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ "ہم پاکستان میں منعقد ہونے والی ڈونر کانفرنس میں کثیر الجہتی اور دوست ممالک سے مزید فنڈز کی توقع رکھتے ہیں۔ تاہم ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ روپے میں جاری اضافے کا رجحان غیر پائیدار ہے۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فہد رئوف نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر کا کا رجحان برقرار رکھ سکتا ہے اور قلیل مدت میں مزید 5 سے 10 روپے مزید بڑھ سکتا ہے تاہم 30 جون 2023 کو رواں مالی سال کے اختتام تک مسلسل نیچے کی جانب رجحان دوبارہ شروع ہو جائے گا اور 240-250 روپے چلا جائے گا۔
ماہرین نے کہا کہ تقریباً تمام عالمی کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر کا مضبوط استحکام ،بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمت دوبارہ 90 ڈالر فی بیرل ہونا ،یورپ میں کساد بازاری کا خدشہ، پاکستان کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں ہر ہفتے گراوٹ اور انحطاط کے پس منظر میں روپیہ دوبارہ مندی کا شکار ہوگا۔
ملکی کرنسی اس سال مارچ سے انتہائی اتار چڑھاؤ کا شکار ہے، کیونکہ اس نے گزشتہ سات ماہ کے دوران دنیا کی بہترین کارکردگی والی کرنسی سے بدترین کرنسی اور دنیا کی بدترین کارکردگی والی کرنسی سے بہترین کرنسی کی طرف تیزی سے پیش رفت کی۔