پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کی زد میں آکر شیر خوار بچی جاں بحق
9 ماہ کی انابیہ پولیس اہلکاروں کی کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی، اہلخانہ
نارتھ ناظم آباد میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں شیر خوار بچی گولی لگنے سے جاں بحق اور والدہ زخمی ہوگئی.
تفصیلات کے مطابق نارتھ ناظم آباد کے علاقے بلاک ایم متین فوڈ سینٹر کے قریب مین روڈ پر پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں وہاں سے گزرنے والا رکشا زد میں آگیا جس میں ماں کی گود میں سوار 9 ماہ کی انابیہ گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی جبکہ اس کی والدہ 25 سالہ حنا زوجہ راشد زخمی ہوگئی۔
دونوں ماں اور بیٹی کو فوری طور پر فائیو اسٹار چورنگی پر قائم نجی کلینک لیجایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بھی معائنے کے بعد بچی کی موت کی تصدیق کر دی۔
پولیس کی فائرنگ سے بیٹی جاں بحق ہوئی، والدہ
مقتولہ کی والدہ اور ان کی بھاوج نے الزام عائد کیا کہ ان کی بیٹی پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی جبکہ پولیس ہلکاروں نے کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا اور کوئی مدد کیے بغیر موقع سے چلے گئے جبکہ فائرنگ سے ایک ڈاکو بھی زخمی ہوا جسے اس کے ساتھی اپنے ہمراہ لیجانے میں کامیاب ہوگئے۔
اس حوالے سے ایس ایچ او تیموریہ رشید لودھی نے بتایا کہ علاقہ گشت پر مامور موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں کو شہری نے بتایا کہ موٹر سائیکل سوار ڈاکو لوٹ مار کرتے ہوئے آرہے ہیں جس پر وہ فوری طور پر اس مقام پر پہنچے تو مرکزی شارع پر ڈاکوؤں نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ شروع کر دی اور جوابی فائرنگ کی زد میں وہاں سے گزرنے والا 6 سیٹر رکشا بھی آگیا۔
ملزمان زخمی ساتھی کو لے جانے میں کامیاب
انہوں نے بتایا کہ بچی کو لگنے والی گولی جسم سے پار ہو کر اس کی والدہ کے ہاتھ پر لگی تھی جبکہ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ڈاکو تھے جس میں ایک پولیس کی جوابی فائرنگ سے زخمی بھی ہوا ہے جسے اس کے ساتھی اپنے ہمراہ لیجانے میں کامیاب ہوگئے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکو رکشے سے آگے تھے اور پولیس پیچھے تھی اگر خواتین کو عقب سے گولی لگتی تو یہ کہا جا سکتا تھا کہ وہ پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہوئی ہیں تاہم ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا واقعہ کی تمام پہلوؤں پر غیر جانبدار تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
عباسی شہید اسپتال میں جاں بحق ہونے والی ننھی انابیہ کے ماموں اویس نے بتایا کہ ان کی بہن اور بھاوج کا تو یہی کہنا تھا کہ واقعہ پولیس کی گولی لگنے سے پیش آیا اور واقعہ کے بعد نہ تو پولیس موقع پر رکی اور نہ ہی ہمارے ساتھ کوئی تعاون کیا۔
پولیس اہلکار حراست میں ہیں، ایس ایس پی سینٹرل
اس حوالے سے ایس ایس پی سینٹرل رانا معروف عثمان نے عباسی شہید اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ خاندان ابھی غم میں ہے اسی بنا پر ان کا تفصیلی بیان نہیں لیا جا سکتا جبکہ رکشے والا پہلے زخمی والدہ اور بچی کو امام کلینک لے گیا تھا جس کے بعد وہ وہاں سے چلا گیا اور اس حوالے سے رکشا ڈرائیور کو بھی تلاش کیا جا رہا ہے تاکہ اس کا بیان بھی قلمبند کیا جا سکے جبکہ فوری طور پر پولیس اہلکاروں کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل نے بتایا کہ ڈی ایس پی کی سربراہی میں ٹیم بنا دی ہے جو واقعہ کی تمام پہلوؤں پر تحقیقات کر رہی ہے، ڈاکو رکشا سے آگے جبکہ اہلکار پیچھے تھے ، پولیس اہلکاروں نے پہلے ہوائی فائر اس کے بعد سیدھی فائرنگ کی ، اہلکار بتاتے ہیں کہ ڈاکوؤں نے ان پر 8 سے 10 گولیاں چلائیں جبکہ پولیس اہلکاروں کے پاس چھوٹے ہتھیار تھے جن سے مبینہ طور پر 4 سے 5 فائر ہوئے ہوئے ہیں تاہم پولیس وقوعہ سے ان تمام راستوں پر نصب کلوز سرکٹ کیمروں کو تلاش کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا واقعہ پر نوٹس
وزیر اعلیٰ سندھ نے نارتھ ناظم آباد میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شیر خوار بچی کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس چیف سے رپورٹ طلب کرلی۔
ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈاکوؤں کی فوری گرفتاری کے احکام جاری کیے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات ناقابل برداشت ہیں جبکہ انہوں ںے 9 ماہ بچی انابیہ کی ہلاکت کے حوالے سے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نارتھ ناظم آباد کے علاقے بلاک ایم متین فوڈ سینٹر کے قریب مین روڈ پر پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں وہاں سے گزرنے والا رکشا زد میں آگیا جس میں ماں کی گود میں سوار 9 ماہ کی انابیہ گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی جبکہ اس کی والدہ 25 سالہ حنا زوجہ راشد زخمی ہوگئی۔
دونوں ماں اور بیٹی کو فوری طور پر فائیو اسٹار چورنگی پر قائم نجی کلینک لیجایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بھی معائنے کے بعد بچی کی موت کی تصدیق کر دی۔
پولیس کی فائرنگ سے بیٹی جاں بحق ہوئی، والدہ
مقتولہ کی والدہ اور ان کی بھاوج نے الزام عائد کیا کہ ان کی بیٹی پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی جبکہ پولیس ہلکاروں نے کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا اور کوئی مدد کیے بغیر موقع سے چلے گئے جبکہ فائرنگ سے ایک ڈاکو بھی زخمی ہوا جسے اس کے ساتھی اپنے ہمراہ لیجانے میں کامیاب ہوگئے۔
اس حوالے سے ایس ایچ او تیموریہ رشید لودھی نے بتایا کہ علاقہ گشت پر مامور موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں کو شہری نے بتایا کہ موٹر سائیکل سوار ڈاکو لوٹ مار کرتے ہوئے آرہے ہیں جس پر وہ فوری طور پر اس مقام پر پہنچے تو مرکزی شارع پر ڈاکوؤں نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ شروع کر دی اور جوابی فائرنگ کی زد میں وہاں سے گزرنے والا 6 سیٹر رکشا بھی آگیا۔
ملزمان زخمی ساتھی کو لے جانے میں کامیاب
انہوں نے بتایا کہ بچی کو لگنے والی گولی جسم سے پار ہو کر اس کی والدہ کے ہاتھ پر لگی تھی جبکہ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ڈاکو تھے جس میں ایک پولیس کی جوابی فائرنگ سے زخمی بھی ہوا ہے جسے اس کے ساتھی اپنے ہمراہ لیجانے میں کامیاب ہوگئے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکو رکشے سے آگے تھے اور پولیس پیچھے تھی اگر خواتین کو عقب سے گولی لگتی تو یہ کہا جا سکتا تھا کہ وہ پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہوئی ہیں تاہم ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا واقعہ کی تمام پہلوؤں پر غیر جانبدار تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
عباسی شہید اسپتال میں جاں بحق ہونے والی ننھی انابیہ کے ماموں اویس نے بتایا کہ ان کی بہن اور بھاوج کا تو یہی کہنا تھا کہ واقعہ پولیس کی گولی لگنے سے پیش آیا اور واقعہ کے بعد نہ تو پولیس موقع پر رکی اور نہ ہی ہمارے ساتھ کوئی تعاون کیا۔
پولیس اہلکار حراست میں ہیں، ایس ایس پی سینٹرل
اس حوالے سے ایس ایس پی سینٹرل رانا معروف عثمان نے عباسی شہید اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ خاندان ابھی غم میں ہے اسی بنا پر ان کا تفصیلی بیان نہیں لیا جا سکتا جبکہ رکشے والا پہلے زخمی والدہ اور بچی کو امام کلینک لے گیا تھا جس کے بعد وہ وہاں سے چلا گیا اور اس حوالے سے رکشا ڈرائیور کو بھی تلاش کیا جا رہا ہے تاکہ اس کا بیان بھی قلمبند کیا جا سکے جبکہ فوری طور پر پولیس اہلکاروں کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل نے بتایا کہ ڈی ایس پی کی سربراہی میں ٹیم بنا دی ہے جو واقعہ کی تمام پہلوؤں پر تحقیقات کر رہی ہے، ڈاکو رکشا سے آگے جبکہ اہلکار پیچھے تھے ، پولیس اہلکاروں نے پہلے ہوائی فائر اس کے بعد سیدھی فائرنگ کی ، اہلکار بتاتے ہیں کہ ڈاکوؤں نے ان پر 8 سے 10 گولیاں چلائیں جبکہ پولیس اہلکاروں کے پاس چھوٹے ہتھیار تھے جن سے مبینہ طور پر 4 سے 5 فائر ہوئے ہوئے ہیں تاہم پولیس وقوعہ سے ان تمام راستوں پر نصب کلوز سرکٹ کیمروں کو تلاش کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا واقعہ پر نوٹس
وزیر اعلیٰ سندھ نے نارتھ ناظم آباد میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شیر خوار بچی کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس چیف سے رپورٹ طلب کرلی۔
ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈاکوؤں کی فوری گرفتاری کے احکام جاری کیے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات ناقابل برداشت ہیں جبکہ انہوں ںے 9 ماہ بچی انابیہ کی ہلاکت کے حوالے سے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔