بائیوببل آئسولیشن ٹیسٹنگ ماضی کے قصے بن گئے

ورلڈ کپ کی پابندیوں سے مکمل آزادی،وائرس زدہ پلیئرز بھی کھیل سکیں گے

علامات پر ہی ٹیسٹ،متاثرہ کھلاڑی کوسوشل ڈسٹنس ہی برقرار رکھنا ہوگا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

بائیوببل، آئسولیشن، باقاعدہ ٹیسٹنگ ماضی کے قصے بن گئے، ٹی 20 ورلڈ کپ کو کوویڈ پابندیوں سے مکمل آزادی مل گئی۔

دنیا بھر میں کورونا وبا پھیلنے کے بعد کرکٹ مقابلے انتہائی بائیو سیکیور ماحول میں شروع ہوئے، مہنگے ترین بائیوببل تشکیل دیے گئے، قرنطینہ کا اہتمام کیا جاتا، مثبت ٹیسٹ آنے پر متاثرہ پلیئرز کو کئی دن کی آئسولیشن سے گزرنا پڑتا تھا مگر وبا کا زور ٹوٹنے کے بعد اب کافی چیزوں میں نرمی آچکی، اس بار آسٹریلیا میں رواں ماہ سے شروع ہونے والا ٹی 20 ورلڈ کپ تمام پابندیوں سے آزاد ہوکر کھیلا جائے گا۔

میگا ایونٹ میں شرکت کیلیے آنے والی ٹیموں پر قرنطینہ کی کوئی پابندی نہیں ہے، نہ ہی ایونٹ سے قبل، دوران یا بعد میں کوئی کوویڈ ٹیسٹنگ ہوگی، گذشتہ برس کوویڈ کی وجہ سے بھارت سے متحدہ عرب امارات منتقل ہونے والے مختصر فارمیٹ کے میگا ایونٹ کے دوران مجموعی طور پر 14 ہزار 500 کوویڈ ٹیسٹ لیے گئے تھے، مگر اس بار صرف اس کا ہی ٹیسٹ ہوگا جو کورونا وائرس علامات کی شکایت کرے گا مگر اس کو بھی آئسولیشن پر مجبور نہیں کیا جائے گا، اس ضرورت پڑنے پر وہ میچ تک کھیل سکے گا تاہم اسے ماسک پہننے کے ساتھ سوشل ڈسٹنس برقرار رکھنا ہوگا۔


ایسا حال ہی میں برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں بھی ہوچکا جب کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھارت کے خلاف فائنل سے قبل آسٹریلوی تاہیلا میک گرا کا کوویڈ ٹیسٹ مثبت آیا تھا، اس کے باوجود انھوں نے ماسک پہن کر میچ میں حصہ لیا، بیٹنگ کے بعد اپنی مخصوص پوزیشن پر فیلڈنگ بھی کی، پھر 2 اوورز بھی کیے، اس دوران انھوں نے سوشل ڈسٹنس برقرار رکھتے ہوئے وکٹ کی خوشی منائی مگر جب آخر میں ٹیم میچ جیت کر گولڈ میڈل کی حقدار بنی تو سب کچھ بھلاکر باقی ساتھیوں کے ہمراہ جشن منایا۔

برمنگھم گیمز کے دوران کسی بھی ایتھلیٹ کا ٹیسٹ مثبت آنے پر علامات اور شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیس در کیس فیصلہ کیا جاتا ، اس بار آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں ایسا ہی ہوگا، کرکٹرز بھی تمام تر پابندیوں سے آزادی ملنے پر کافی خوش ہیں۔

واضح رہے کہ تمام اسپورٹس کوویڈ کے حوالے سے ایسی نرمی نہیں برت رہے، مثال کے طور پر رواں برس قطر میں شیڈول فیفا ورلڈ کپ کے دوران مثبت ٹیسٹ آنے پر متاثرہ کھلاڑی یا آفیشل کو آئسولیٹ ہونا پڑے گا ، باقاعدگی سے ٹیسٹ کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
Load Next Story