عام انتخابات آئین کے مطابق وقت پر ہی ہوں گے وفاقی حکومت کا اعلان
وقت سے پہلے انتخابات کے دور دور تک کوئی آثار نہیں، حکومت ہی کسی بھی چیز کا فیصلہ کرے گی، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر قبل ازوقت انتخابات کا فیصلہ ہوا تو حکومت خود کرے گی، انتخابات آئین کے مطابق اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔
وفاقی وزرا کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ مسلم لیگ ن آئین اور قانون کا احترام کرتی ہے، ہم انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ہم ساڑھے تین سال دنیا کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے، اب بڑی حد تک بہتر ہوگئے ہیں۔
وزیر دفاع نے وزیراعظم شہباز شریف کے بیرونی دوروں کو سود مند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ساڑھے 3 برسوں میں خراب ہونے والا ملکی تشخص اب بہتر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین چار ماہ میں وزیراعظم نے عالمی سربراہان سے ملاقاتیں کیں، وزیراعظم شہبازشریف کا دورہ قازقستان نہایت اہم اور کامیاب رہا، 2 ماہ میں وزیراعظم کی 40 ممالک کے سربراہان سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، مسلم لیگ ن آئین اور قانون کا احترام کرتی ہے، ہم انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سوات، شمالی علاقوں میں دوبارہ 2009 جیسے حالات پیدا ہورہے ہیں،وزیر دفاع
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور اس سے پہلے مریم نواز کی بریت کے حوالے سے چند حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے گئے تو ہم نے پچھلے 4 سے 5 سال میں اپنے قول اور فعل سے ثابت کیا ہے کہ پاکستان کے عدلیہ کے نظام کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے اور ان کا احترام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے لے کر اب تک وزیراعظم کی حیثیت سے شہباز شریف عدالتوں میں پیش ہور ہے ہیں اور یہ فیصلے عدالتوں نے دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے گوگی کی طرح دفتروں میں بیٹھ کر نہیں ہوئے یا دفتروں میں بیٹھ کر احتساب کمیشن بند نہیں کیا گیا، بی آرٹی، مالم جبہ یا بلین ٹری سونامی کی طرح کیسز بند نہیں کیے اور ہم پورے عمل سے گزرے اور جیلوں میں گئے اور پھر ضمانتیں ہوئیں، اب عدالتی ریلیف ملنے پر عمران خان شور کررہے ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما میرے استاد رہے ہیں اور قانون دان ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کو چھوڑنے والا یہ پہلا شخص تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 1977 میں 6 ماہ پہلے ہی دھاندلی زدہ الیکشن میں رکن صوبائی اسمبلی بنے تھے اور اس وقت سے انہوں نے غداری شروع کی ہوئی ہے۔ انہوں نے ایل پی جی کیلئے اپنی بیوی کے نام پر کوٹہ نہیں لیتے، اب ٹیپ آ گئی توعمران خان چیخیں مار رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے مگر انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جہاں انہوں نے آرمی چیف اور ان کے ملوث ہونے کا نام لیا ہے تو اس پر بالکل کچھ نہ کچھ کارروائی ہو، ہم قانون اور قاعدے کے مطابق ہم جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بندہ نالائقی کی آخری حدوں پر چلا گیا ہے، اسی عمارت میں کہتا رہا ہے میں اور جنرل قمر جاوید باجوہ ایک پیج پر ہیں، کوئی فیصلہ ایسا نہیں لیتا جس کی پنڈی کے ساتھ مکمل اتفاق نہ ہو، فیصلے میں لیتا ہوں جس کی میں ذمہ داری لیتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق وقت سے پہلے انتخابات ہوسکتے ہیں لیکن اس کا دور دور تک کوئی آثار نہیں کیونکہ عوام کا قرض ہم پر ہے اس لیے ہم انہیں ریلیف فراہم کریں گے۔
عام انتخابات کے حوالے سے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ دو صوبے سندھ بلوچستان ایسے ہیں جہاں اگلے 6 سے 8 مہینے تک عام انتخابات کا سوال پیدا نہیں ہوتا کیونکہ وہاں سیلاب متاثرین کی بحالی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مارچ یا اپریل تک ان کی بحالی کے عمل میں مصروف ہیں تو مارچ تک نئی مردم شماری کے اعداد وشمار آئیں گے اور سندھ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ نئی مردم شماری کے بعد انتخابات کروائے جائیں۔
وفاقی وزرا کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ مسلم لیگ ن آئین اور قانون کا احترام کرتی ہے، ہم انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ہم ساڑھے تین سال دنیا کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے، اب بڑی حد تک بہتر ہوگئے ہیں۔
وزیر دفاع نے وزیراعظم شہباز شریف کے بیرونی دوروں کو سود مند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ساڑھے 3 برسوں میں خراب ہونے والا ملکی تشخص اب بہتر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین چار ماہ میں وزیراعظم نے عالمی سربراہان سے ملاقاتیں کیں، وزیراعظم شہبازشریف کا دورہ قازقستان نہایت اہم اور کامیاب رہا، 2 ماہ میں وزیراعظم کی 40 ممالک کے سربراہان سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، مسلم لیگ ن آئین اور قانون کا احترام کرتی ہے، ہم انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سوات، شمالی علاقوں میں دوبارہ 2009 جیسے حالات پیدا ہورہے ہیں،وزیر دفاع
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور اس سے پہلے مریم نواز کی بریت کے حوالے سے چند حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے گئے تو ہم نے پچھلے 4 سے 5 سال میں اپنے قول اور فعل سے ثابت کیا ہے کہ پاکستان کے عدلیہ کے نظام کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے اور ان کا احترام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے لے کر اب تک وزیراعظم کی حیثیت سے شہباز شریف عدالتوں میں پیش ہور ہے ہیں اور یہ فیصلے عدالتوں نے دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے گوگی کی طرح دفتروں میں بیٹھ کر نہیں ہوئے یا دفتروں میں بیٹھ کر احتساب کمیشن بند نہیں کیا گیا، بی آرٹی، مالم جبہ یا بلین ٹری سونامی کی طرح کیسز بند نہیں کیے اور ہم پورے عمل سے گزرے اور جیلوں میں گئے اور پھر ضمانتیں ہوئیں، اب عدالتی ریلیف ملنے پر عمران خان شور کررہے ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما میرے استاد رہے ہیں اور قانون دان ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کو چھوڑنے والا یہ پہلا شخص تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 1977 میں 6 ماہ پہلے ہی دھاندلی زدہ الیکشن میں رکن صوبائی اسمبلی بنے تھے اور اس وقت سے انہوں نے غداری شروع کی ہوئی ہے۔ انہوں نے ایل پی جی کیلئے اپنی بیوی کے نام پر کوٹہ نہیں لیتے، اب ٹیپ آ گئی توعمران خان چیخیں مار رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے مگر انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جہاں انہوں نے آرمی چیف اور ان کے ملوث ہونے کا نام لیا ہے تو اس پر بالکل کچھ نہ کچھ کارروائی ہو، ہم قانون اور قاعدے کے مطابق ہم جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بندہ نالائقی کی آخری حدوں پر چلا گیا ہے، اسی عمارت میں کہتا رہا ہے میں اور جنرل قمر جاوید باجوہ ایک پیج پر ہیں، کوئی فیصلہ ایسا نہیں لیتا جس کی پنڈی کے ساتھ مکمل اتفاق نہ ہو، فیصلے میں لیتا ہوں جس کی میں ذمہ داری لیتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق وقت سے پہلے انتخابات ہوسکتے ہیں لیکن اس کا دور دور تک کوئی آثار نہیں کیونکہ عوام کا قرض ہم پر ہے اس لیے ہم انہیں ریلیف فراہم کریں گے۔
عام انتخابات کے حوالے سے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ دو صوبے سندھ بلوچستان ایسے ہیں جہاں اگلے 6 سے 8 مہینے تک عام انتخابات کا سوال پیدا نہیں ہوتا کیونکہ وہاں سیلاب متاثرین کی بحالی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مارچ یا اپریل تک ان کی بحالی کے عمل میں مصروف ہیں تو مارچ تک نئی مردم شماری کے اعداد وشمار آئیں گے اور سندھ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ نئی مردم شماری کے بعد انتخابات کروائے جائیں۔