حکومت کا پارلیمنٹرینز اسکیموں کا بجٹ 87 ارب روپے کرنیکا فیصلہ
جن ارکان نے شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیا انھیں بھی انتخابات سے قبل بجٹ مل جائیگا
اتحادی حکومت نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ووٹ دینے والے قومی اسمبلی کے 174 حلقوں میں سے ہر ایک میں اوسطاً 500 ملین روپے خرچ کرنے کیلیے اراکین پارلیمنٹ کی اسکیموں کے صوابدیدی بجٹ کو 87 ارب روپے تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ قومی اسمبلی کے بہت سے ایسے اراکین جنھوں نے وزیراعظم کو ووٹ نہیں دیا مخالف بینچوں پر بیٹھے ہیں انھیں بھی آئندہ عام انتخابات سے قبل بجٹ مل جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پروگرام (SDGs) کے لیے بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا نام اسمال الیکٹرسٹی ، گیس، کمیونٹی ویلفیئر اور سڑکوں کی اسکیموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق تازہ اضافے کے ساتھ رواں مالی سال کا مجموعی SDGs بجٹ 87 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔شہباز شریف نے اپریل میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کی مخلوط حکومت کے وزیر اعظم بننے کے لیے 174 ووٹ حاصل کیے تھے۔
ذرائع کے مطابق حلقے میں اخراجات کے لیے ہر ایم این اے کو 500 ملین روپے ملیں گے۔ یہ رقم براہ راست رکن اسمبلی کو نہیں دی جاتی بلکہ ان اسکیموں کے خلاف جاری کی جاتی ہے جو رکن وزیراعظم کے دفتر میں جمع کراتے ہیں۔ اس اسکیم کو بعد میں SDGs کی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے منظوری دی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے ایکسپریس ٹریبیون کو تصدیق کی کہ یہ وفاقی کابینہ کا SDGs بجٹ میں مزید 19 ارب روپے اضافہ کرنے کا فیصلہ ہے۔
2018 میں مسلم لیگ نواز کی حکومت نے وزیر اعظم کے ایس ڈی جی اچیومنٹ فنڈ کے تحت تقریباً 33 ارب روپے خرچ کیے تھے لیکن اس کے باوجود وہ انتخابات ہار گئی اور قومی اسمبلی کی صرف 84 نشستیں جیتی جن میں مخصوص نشستیں بھی شامل تھیں۔
ن لیگ کی پچھلی حکومت نے تقریباً تین سالوں میں 100 سے زائد حلقوں میں 130 ارب روپے خرچ کیے تھے۔تحریک انصاف نے اپنے اقتدار کے پہلے سال کے لیے 29 ارب روپے کے اخراجات کے منصوبے کے ساتھ سفر کا آغاز کیا تھا اور گزشتہ سال کے لیے اس نے 64 ارب روپے مختص کیے تھے۔
مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی دونوں نے اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے SDGs کا نام استعمال کیا، صوابدیدی اخراجات سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے صوابدیدی اخراجات کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔نئے اضافے کے ساتھ کل 727 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا تقریباً 12 فیصد ان سیاسی اسکیموں کے لیے خرچ ہو گا، 727 ارب روپے کا بجٹ پہلے ہی کٹوتی کے لیے زیر غور ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ منصوبہ یہ تھا کہ ایس ڈی جیز کی فنڈنگ نہیں روکی جائے گی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اتفاق کردہ سہ ماہی ترقیاتی اخراجات کی حد کے اندر رہنے کے لیے دیگر منصوبوں پر اخراجات کو کم کرکے خرچ کرنے کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران SDGs کے تحت کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی اور اب توقع ہے کہ بجٹ کی مختص رقم کا نصف حصہ دوسری سہ ماہی میں جاری اور خرچ کیا جائے گا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ قومی اسمبلی کے بہت سے ایسے اراکین جنھوں نے وزیراعظم کو ووٹ نہیں دیا مخالف بینچوں پر بیٹھے ہیں انھیں بھی آئندہ عام انتخابات سے قبل بجٹ مل جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پروگرام (SDGs) کے لیے بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا نام اسمال الیکٹرسٹی ، گیس، کمیونٹی ویلفیئر اور سڑکوں کی اسکیموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق تازہ اضافے کے ساتھ رواں مالی سال کا مجموعی SDGs بجٹ 87 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔شہباز شریف نے اپریل میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کی مخلوط حکومت کے وزیر اعظم بننے کے لیے 174 ووٹ حاصل کیے تھے۔
ذرائع کے مطابق حلقے میں اخراجات کے لیے ہر ایم این اے کو 500 ملین روپے ملیں گے۔ یہ رقم براہ راست رکن اسمبلی کو نہیں دی جاتی بلکہ ان اسکیموں کے خلاف جاری کی جاتی ہے جو رکن وزیراعظم کے دفتر میں جمع کراتے ہیں۔ اس اسکیم کو بعد میں SDGs کی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے منظوری دی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے ایکسپریس ٹریبیون کو تصدیق کی کہ یہ وفاقی کابینہ کا SDGs بجٹ میں مزید 19 ارب روپے اضافہ کرنے کا فیصلہ ہے۔
2018 میں مسلم لیگ نواز کی حکومت نے وزیر اعظم کے ایس ڈی جی اچیومنٹ فنڈ کے تحت تقریباً 33 ارب روپے خرچ کیے تھے لیکن اس کے باوجود وہ انتخابات ہار گئی اور قومی اسمبلی کی صرف 84 نشستیں جیتی جن میں مخصوص نشستیں بھی شامل تھیں۔
ن لیگ کی پچھلی حکومت نے تقریباً تین سالوں میں 100 سے زائد حلقوں میں 130 ارب روپے خرچ کیے تھے۔تحریک انصاف نے اپنے اقتدار کے پہلے سال کے لیے 29 ارب روپے کے اخراجات کے منصوبے کے ساتھ سفر کا آغاز کیا تھا اور گزشتہ سال کے لیے اس نے 64 ارب روپے مختص کیے تھے۔
مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی دونوں نے اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے SDGs کا نام استعمال کیا، صوابدیدی اخراجات سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے صوابدیدی اخراجات کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔نئے اضافے کے ساتھ کل 727 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا تقریباً 12 فیصد ان سیاسی اسکیموں کے لیے خرچ ہو گا، 727 ارب روپے کا بجٹ پہلے ہی کٹوتی کے لیے زیر غور ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ منصوبہ یہ تھا کہ ایس ڈی جیز کی فنڈنگ نہیں روکی جائے گی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اتفاق کردہ سہ ماہی ترقیاتی اخراجات کی حد کے اندر رہنے کے لیے دیگر منصوبوں پر اخراجات کو کم کرکے خرچ کرنے کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران SDGs کے تحت کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی اور اب توقع ہے کہ بجٹ کی مختص رقم کا نصف حصہ دوسری سہ ماہی میں جاری اور خرچ کیا جائے گا۔