مصباح الحق کی ون ڈے قیادت ورلڈکپ تک پکی ہوگئی
سینٹرل کنٹریکٹ ورلڈ ٹی 20 میں کارکردگی سے مشروط، مراعات کا خاتمہ
پی سی بی نے مصباح الحق کی قیادت پر چھائے شکوک کا خاتمہ کرتے ہوئے انھیں ورلڈکپ تک کپتان برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا۔
ساتھ ہی پلیئرز کے سینٹرل کنٹریکٹ ورلڈ ٹوئنٹی20میں کارکردگی سے مشروط کر دیے گئے ہیں، چیئرمین نجم سیٹھی نے ڈھاکا میں پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مصباح کی فارم اچھی ہے لہذا آئندہ برس کے میگا ایونٹ تک وہی قیادت کے فرائض نبھائیں گے، انھوں نے کہا کہ آفریدی بطور انسان اب خاصے سمجھدار ہو گئے ہیں یقیناً ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس ان کا آپشن بھی موجود ہو گا۔ سینٹرل کنٹریکٹ کے سوال پر چیئرمین نے کہا کہ اگر پلیئرز جیت کر آئے تو اچھی ڈیل ان کی منتظر ہوگی، البتہ اگر کامیاب نہ رہے تو یہ سوال اٹھے گا کہ جب پرفارم نہیں کر رہے تو کیا انھیں اتنی رقم دینا مناسب ہے؟ انھوں نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ اور اس کی مراعات بیحد پیچیدہ ہیں، میں نے کہیں اور نہیں دیکھا کہ کوئی چار وکٹیں لے یا ففٹی بنائے تو اتنے لاکھ انعام ملے گا۔
ہم ماہانہ تنخواہیں بڑھاتے ہوئے انعامات کا سلسلہ بہت محدود کر دیں گے، فارم سے قطع نظرٹاپ پلیئرز اے کیٹیگری میں ہوں گے، بی اور سی میں تبدیلیاں ہوں گی جبکہ اسٹیپنڈ کو ختم کر دیا جائیگا،20،22 پلیئرز کو 6 ماہ کے کنٹریکٹ دیں گے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے صرف2،3 پلیئرز ہی انٹرنیشنل معیار کی فٹنس کے حامل ہیں، اس میں بہتری کیلیے برطانیہ سے اسپیشل ٹرینر بلائیں گے، حالیہ ایونٹ کے بعد اکتوبر تک پاکستان ٹیم فارغ ہو گی، اس دوران کسی اور سیریز کا انعقاد دشوار ہے لہذا اس وقت کو پلیئرز کی فٹنس بہتر بنانے میں استعمال کریں گے،انھوں نے کہا کہ سخت گرمی میں فٹنس پر محنت کر کے ہی بہتری آئے گی، اس دوران بیٹسمینوں کے تکنیکی مسائل اور فیلڈنگ کی خامیاں بھی دور کرنے کی کوشش ہو گی، چیئرمین نے کہا کہ باسط علی اور سرفراز نواز سمیت کوچز نئے ٹیلنٹ کی تلاش کیلیے سمر کیمپس لگائیںگے۔
ساتھ ہی پلیئرز کے سینٹرل کنٹریکٹ ورلڈ ٹوئنٹی20میں کارکردگی سے مشروط کر دیے گئے ہیں، چیئرمین نجم سیٹھی نے ڈھاکا میں پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مصباح کی فارم اچھی ہے لہذا آئندہ برس کے میگا ایونٹ تک وہی قیادت کے فرائض نبھائیں گے، انھوں نے کہا کہ آفریدی بطور انسان اب خاصے سمجھدار ہو گئے ہیں یقیناً ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس ان کا آپشن بھی موجود ہو گا۔ سینٹرل کنٹریکٹ کے سوال پر چیئرمین نے کہا کہ اگر پلیئرز جیت کر آئے تو اچھی ڈیل ان کی منتظر ہوگی، البتہ اگر کامیاب نہ رہے تو یہ سوال اٹھے گا کہ جب پرفارم نہیں کر رہے تو کیا انھیں اتنی رقم دینا مناسب ہے؟ انھوں نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ اور اس کی مراعات بیحد پیچیدہ ہیں، میں نے کہیں اور نہیں دیکھا کہ کوئی چار وکٹیں لے یا ففٹی بنائے تو اتنے لاکھ انعام ملے گا۔
ہم ماہانہ تنخواہیں بڑھاتے ہوئے انعامات کا سلسلہ بہت محدود کر دیں گے، فارم سے قطع نظرٹاپ پلیئرز اے کیٹیگری میں ہوں گے، بی اور سی میں تبدیلیاں ہوں گی جبکہ اسٹیپنڈ کو ختم کر دیا جائیگا،20،22 پلیئرز کو 6 ماہ کے کنٹریکٹ دیں گے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے صرف2،3 پلیئرز ہی انٹرنیشنل معیار کی فٹنس کے حامل ہیں، اس میں بہتری کیلیے برطانیہ سے اسپیشل ٹرینر بلائیں گے، حالیہ ایونٹ کے بعد اکتوبر تک پاکستان ٹیم فارغ ہو گی، اس دوران کسی اور سیریز کا انعقاد دشوار ہے لہذا اس وقت کو پلیئرز کی فٹنس بہتر بنانے میں استعمال کریں گے،انھوں نے کہا کہ سخت گرمی میں فٹنس پر محنت کر کے ہی بہتری آئے گی، اس دوران بیٹسمینوں کے تکنیکی مسائل اور فیلڈنگ کی خامیاں بھی دور کرنے کی کوشش ہو گی، چیئرمین نے کہا کہ باسط علی اور سرفراز نواز سمیت کوچز نئے ٹیلنٹ کی تلاش کیلیے سمر کیمپس لگائیںگے۔