لاہور سفاری پارک میں افریقی شیروں کی نس بندی کا مشورہ

پاکستان میں پہلی بار کسی جنگلی جانور کی بریڈ کنٹرول کرنے کے لئے نس بندی کے طریقہ کار پر غور کیا جائیگا۔

فوٹو: فائل

سفاری زو مینجمنٹ کمیٹی لاہور نے افریقی شیروں کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے ان کی نس بندی کا مشورہ دیا ہے۔

پاکستان میں پہلی بار کسی جنگلی جانور کی بریڈ کنٹرول کرنے کے لئے نس بندی کے طریقہ کار پر غور کیا جائیگا۔



کمیٹی نے کہا کہ سب سے پہلے ترجیحی کے طورپر سرپلس شیروں کا ملک کے دیگر چڑیا گھروں اور پرائیویٹ بریڈرز کے ساتھ دیگرجانوروں سے تبادلہ کیا جائے اور ابتدائی طور پر پشاور زو کو ایک افریقی شیر مہیا کرکے بدلے میں اوڈیکس جانور لیا جائے۔

کمیٹی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ شیروں کی ضرورت سے زیادہ افزائش کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ نہ ان کی نیلامی کی جاسکتی ہے اور نہ پاکستان میں ایسا قدرتی ماحول موجود ہے جہاں دیگر جانوروں کی طرح شیروں کو چھوڑا جاسکے۔




ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فوری طور پر سفاری سے شیروں کے چند جوڑے دوسرے انکلوژرمیں منتقل کئے جائیں گے۔

لاہور سفاری زو مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین و ڈائریکٹر پنجاب وائلڈلائف مبین الہی، بدرمنیر،عظمی خان اورڈپٹی ڈائریکٹر سفاری زو تنویرجنجوعہ سمیت دیگر بورڈ ممبران نے لاہور سفاری زو کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا اورکئی اہم فیصلے کیے ہیں۔

وائلڈ ماہرین کا کہنا ہے دنیا کے کئی ممالک میں مختلف انجیکشن لگاکر جانوروں کو تولیدی صلاحیت سے محروم کیا جاسکتا ہے۔

شیروں کا ایک جوڑا ہر سال ایک سے تین بچے دیتا ہے اور ایک شیر کو روزانہ 8 سے 10 کلو گوشت کی ضرورت ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب میں آوارہ کتوں کی نس بندی کا قانون منظور ہوچکا ہے۔
Load Next Story