کراچی میں ڈیری مافیا بے لگام دودھ 200 اور دہی 300 روپے کلو میں فروخت
سرکاری قیمت 120 روپے لٹر ہے مگر ڈیری فارمرز من مانی قیمتیں وصول کرکے شہریوں سے یومیہ کروڑوں روپے زائد بٹور رہے ہیں
شہر قائد میں ڈیری مافیا نے دودھ اور دہی کی قیمتوں میں 20 روپے کا اضافہ کردیا، دودھ 200 روپے اور دہی 300 روپے فی کلو میں فروخت ہونے لگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں ڈیری فارمرز نے قیمتوں میں من مانا اضافہ کرتے ہوئے پیداواری لاگت میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے دودھ اور دہی کی قیمتوں میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کردیا جس کے بعد دہی 300 اور دودھ دوسو روپے میں فروخت ہورہا ہے، قبل ازیں پانچ ستمبر کو بھی ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمت میں 20 روپے لٹر کا اضافہ کیا گیا تھا۔
اس وقت شہر میں دودھ کی سرکاری قیمت 120 روپے لٹر ہے تاہم شہری انتظامیہ دودھ کی قیمتوں پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور ڈیری فارمرز کے ہاتھوں یرغمال بنی دکھائی دیتی ہے اور ڈیری فارمرز سرکاری نرخ سے 80 روپے زائد پر دودھ فروخت کررہے ہیں اور کراچی کے شہریوں سے یومیہ کروڑوں روپے بٹور رہے ہیں۔
دودھ اور دہی کی قیمتوں میں اضافہ نے مہنگائی سے پریشان شہریوں کی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں، قیمتوں میں اضافہ کے بعد غریب اور متوسط طبقہ کے افراد نے دودھ اور دہی کی خریداری کم کردی ہے جبکہ دودھ کی قیمت میں اضافہ کے بعد دودھ سے تیار دیگر مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھنے کے امکانات ہیں۔
دکان داروں کا کہنا ہے کہ فی من دودھ کی سپلائی بشمول کرایہ 6100 سے بڑھ کر 7000 روپے ہوگئی ہے جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر شہری انتظامیہ کی مجرمانہ چشم پوشی مبینہ طور پر منافع خوروں کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ڈیری فارمرز کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے اور دودھ کی سرکاری قیمت پر فروخت کو یقینی بنا کر حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں ڈیری فارمرز نے قیمتوں میں من مانا اضافہ کرتے ہوئے پیداواری لاگت میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے دودھ اور دہی کی قیمتوں میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کردیا جس کے بعد دہی 300 اور دودھ دوسو روپے میں فروخت ہورہا ہے، قبل ازیں پانچ ستمبر کو بھی ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمت میں 20 روپے لٹر کا اضافہ کیا گیا تھا۔
اس وقت شہر میں دودھ کی سرکاری قیمت 120 روپے لٹر ہے تاہم شہری انتظامیہ دودھ کی قیمتوں پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور ڈیری فارمرز کے ہاتھوں یرغمال بنی دکھائی دیتی ہے اور ڈیری فارمرز سرکاری نرخ سے 80 روپے زائد پر دودھ فروخت کررہے ہیں اور کراچی کے شہریوں سے یومیہ کروڑوں روپے بٹور رہے ہیں۔
دودھ اور دہی کی قیمتوں میں اضافہ نے مہنگائی سے پریشان شہریوں کی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں، قیمتوں میں اضافہ کے بعد غریب اور متوسط طبقہ کے افراد نے دودھ اور دہی کی خریداری کم کردی ہے جبکہ دودھ کی قیمت میں اضافہ کے بعد دودھ سے تیار دیگر مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھنے کے امکانات ہیں۔
دکان داروں کا کہنا ہے کہ فی من دودھ کی سپلائی بشمول کرایہ 6100 سے بڑھ کر 7000 روپے ہوگئی ہے جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر شہری انتظامیہ کی مجرمانہ چشم پوشی مبینہ طور پر منافع خوروں کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ڈیری فارمرز کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے اور دودھ کی سرکاری قیمت پر فروخت کو یقینی بنا کر حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔