لاہور یا لاہوریے اچھے فیصلہ کرنا مشکل ہے
مزارقائد، شاہی قلعہ، شالامارباغ، گردوارہ ، فیصل مسجد کی سیراور’’ایکسپریس میڈیاگروپ‘‘ کے دفاترکادورہ
بھارتی فلموں کے معروف اداکاررضامراد ان دنوں پاکستان کے دورے پرہیں۔
ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ ثمینہ رضا بھی ہیں، جوپہلی مرتبہ پاکستان آئی ہیں۔ واہگہ بارڈرکے راستے لاہورپہنچنے والے بھارتی فنکاروں کا استقبال ان کے قریبی عزیزمحمدیوسف نے کیا جبکہ پاکستان فلم پروڈیوسرزایسوسی ایشن کے سیکرٹری اورفلمسازقیصرثناء اللہ خان بھی خاص طورپروہاں موجود تھے ، جنہوں نے والہانہ انداز سے رضا مراد اوران کی اہلیہ کولاہورپہنچنے پرخوش آمدید کہا۔ 12روزہ دورے کے دوران رضامراد نے پہلے چارروزلاہورمیں گزارے اورپھراسلام آباد میں چارروزقیام کے بعد کراچی پہنچ گئے ۔
جہاں ان کے اوران کی اہلیہ کے رشتے داربھی رہتے ہیں۔ بھارتی اداکار نے لاہورمیں قیام کے دوران تاریخی عمارتیں دیکھیں اورلذیزپکوانوں کے مزے اڑائے ۔ جبکہ پاکستان کے سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے لاہورمیں ان کی رہائشگاہ پرملاقات بھی کی۔ اندرون لاہورکے تاریخی داخلی دروازے دیکھنے کے ساتھ انہوں نے شاہی قلعہ، شالامارباغ کی سیر کی اورگردوارہ ڈیرہ صاحب پرحاضری بھی دی۔ پہلی مرتبہ لاہور آنے پررضامراد نے صرف دودن قیام کے دوران ادھوری سیراورشاپنگ کی تھی لیکن اس مرتبہ انہوں نے جہاں لاہوردیکھنے کی دیرینہ خواہش کوبھرپوراندازسے پوراکیا، وہیں انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں منفرد مقام رکھنے والاقذافی سٹیڈیم بھی دیکھا۔ بھارتی فنکارسیرکیلئے جس مقام پربھی جاتے اسے ہم اپنے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرلیتے۔ دوسری جانب رضا مراد کے چاہنے والے تھے جوانہیں دیکھتے توپھرتصاویربنوانے اور آٹو گراف لینے کا سلسلہ شروع ہو جاتا۔
لاہورمیں بے پناہ مصروفیت کے باوجود رضا مراد ''ایکسپریس میڈیا گروپ'' کے دفترپہنچے توان کا استقبال ایکسپریس نیوز کے ڈائریکٹرنیوزفہد حسین نے کیااوران کوایکسپریس کے مختلف شعبوں کا دورہ بھی کروایا۔ اس موقع پرایکسپریس نیوزکے سٹاف نے بھارتی مہمان کواپنے اپنے شعبوں کے بارے میں مختصربریفنگ دی۔ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ دفاتردیکھ کررضامراد کا کہنا تھا کہ واقعی ایکسپریس میڈیا گروپ پاکستان کا بہترین ادارہ ہے جس کا موازنہ کسی بھی بین الاقوامی شہرت یافتہ مغربی میڈیا گروپ سے کیا جائے توغلط نہ ہوگا۔
''نمائندہ ایکسپریس''کوانٹرویودیتے ہوئے رضا مراد کا کہنا تھا کہ 2013ء میں جب لاہورآیا تومیرا جنم ہوا اوراب پہلی سالگرہ منانے کیلئے اپنی اہلیہ کے ہمراہ یہاں موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے کامقصد اپنے قریبی عزیزورشتے داروں سے ملاقات کے ساتھ لاہور، کراچی اوراسلام آباد کی سیرکرنا بھی تھا۔ لاہورجیسے تاریخی شہرتودنیا میں بہت کم ہیں۔ اس لئے میں تویہاں آکریہ فیصلہ نہیں کرپاتا کہ '' لاہورشہرزیادہ اچھا ہے یا پھریہاں کے لوگ''۔ لاہورمیں شاہی قلعہ، شالامار باغ، اندرون لاہورکے داخلی دروازے اورگردوارہ ڈیرہ صاحب بھی دیکھا ۔ خوبصورت تاریخی عمارتوں کو محفوظ رکھنے کیلئے جو انتظامات کئے گئے ہیں ان کودیکھ کرخوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعی یہ میرا یادگاردورہ ہے ، جس پیار، خلوص اورگرم جوشی سے سب لوگ یہاں پیش آرہے ہیں، اس کولفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ اس محبت کے بدلے میں صرف اپنے رب سے دعا کرنا چاہوں گا کہ دوستی، محبت اورامن کا یہ سلسلہ یونہی بنا رہے اوریہ سلسلہ قیامت تک قائم رہے۔
انہوں نے کہا کہ فنکارکی کوئی حد نہیں ہوتی، کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ یہ عجیب اتفاق ہے کہ جب میں بارڈرکراس کررہا تھا توعلی ظفر بھارت جارہے تھے۔ ہماری ملاقات زمین کے اس ٹکڑے پر ہوئی جونہ پاکستان کا تھااورنہ بھارت کا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آکرجومحبت اورپیارمجھے مل رہا ہے ، اس کوکبھی نہیں بھلاپاؤں گا۔ میں یہاں ایک بات بتانا چاہتاہوں کہ شہنشاہ غزل مہدی حسن مرحوم جب بھارت آتے تھے یا استاد غلام علی جب بھارت میں ہوتے ہیں توان کو بھی بہت قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عام لوگ ہی نہیں بلکہ معروف فنکاربھی ان کے قدردانوں میں شامل ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ دوستی کا یہ خوشگوارماحوم یوں ہی بنا رہے۔ سرحدیں ہماری ایک ہیں، کیوں نہ ہم اگرپیار محبت سے رہیں توحالات بھی اچھے ہی رہیں گے اور ایک دوسرے سے ملنے کا سلسلہ بھی جاری رہنا چاہئے۔
رضامراد نے کہا کہ دوستی بس جوبھارت اور پاکستان کے درمیان چلتی ہے ، میں چاہوںگاکہ وہ کبھی ' بے بس' نہ ہو۔ دوستی کی بس اسی طرح چلتی رہے۔ پاکستان اوربھارت کے تعلقات کے حوالے سے بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی لکھی ہوئی نظم بھی سنائی جس کے اشعار قارئین کی نذرہیں۔
بھارت ، پاکستان پڑوسی ساتھ ساتھ رہنا ہے
پیارکریں یا وار کریں ، ایک دوجے کوہی سہنا ہے
ایک سوال کے جواب میں رضامراد کاکہنا تھاکہ ویسے توفنکاروں کے چاہنے والے ہرجگہ پرموجود ہوتے ہیں اوران میں زیادہ بڑی تعداد خواتین کی ہوتی ہے لیکن فلموں میں بطورولن کام کرنے والے فنکاروں کی بیویاں اس لئے ہمیشہ خوش اورمطمئن رہتی ہیں کہ فلموں میں ولنوں کاکام دیکھ کر خواتین ان سے دورہی رہتی ہیں۔
رضا مراد کی اہلیہ ثمینہ رضا نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ پاکستان آئی ہیں۔ لاہورمیں تاریخی عمارتوں کی سیرتو کی ہے لیکن یہاں پرشاپنگ کااپنا ہی مزہ ہے۔ میں ساتھ ہوں تومیرے شوہررضامراد کی جیب تیزی کے ساتھ خالی ہورہی ہے۔ وہ یہاں سیروتفریح کرتے نہیں تھک رہے اورمیں شاپنگ کرتے ہوئے نہیں تھک رہی۔ دل چاہتا ہے کہ سب کچھ خریدکرساتھ لے جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ جہاں بھی جاتے ہیں لوگ مہمان نوازی کا ایسا نمونہ پیش کرتے ہیں کہ میں حیران رہ جاتی ہوں۔ واقعی لاہورزندہ دل لوگوں کاشہرہے لیکن اسلام آباد میں قدرتی حسن اوربلند عمارتیں بھی اپنی خوبصورتی میں کسی سے کم نہیں ہیں۔ اسلام آباد میں بھی بہت سے یادگارلمحات گزارے ہیں، خاص طورپرفیصل مسجد دیکھ کربہت اچھا لگا، جبکہ کراچی توبالکل ممبئی جیسا لگتاہے۔ یہاں کے لوگوںکا رہنا سہنا اورکلچردیکھ کریوں محسوس ہورہا ہے کہ میں ممبئی میں ہی ہوں۔ مزارقائد پرحاضری دی اورشاپنگ بھی کی۔ یہاں کے باسی بھی میزبانی کیلئے پیش پیش رہے۔
آخرمیں رضامراد اوران کی اہلیہ ثمینہ رضا نے کہا کہ ہم اس مختصردورے کے دوران بہت سی خوبصورت یادیں اپنے ساتھ لے کرجائیں گے اوردوبارہ محبت اورپیارسمیٹنے کے لیے پاکستان آئیں گے۔ ہم دعاکرتے ہیں کہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات مزید بہتر ہوں اور لوگ ایک دوسرے سے مل کراس رشتے کومضبوط بناسکیں۔ اس خطے میں امن کیلئے فنکاروں کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو بھی اپنا کرداراداکرناہوگا۔ کیونکہ موجودہ حالات میں دونوں ملکوں کی ترقی کیلئے امن، دوستی بہت ضروری ہے۔
ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ ثمینہ رضا بھی ہیں، جوپہلی مرتبہ پاکستان آئی ہیں۔ واہگہ بارڈرکے راستے لاہورپہنچنے والے بھارتی فنکاروں کا استقبال ان کے قریبی عزیزمحمدیوسف نے کیا جبکہ پاکستان فلم پروڈیوسرزایسوسی ایشن کے سیکرٹری اورفلمسازقیصرثناء اللہ خان بھی خاص طورپروہاں موجود تھے ، جنہوں نے والہانہ انداز سے رضا مراد اوران کی اہلیہ کولاہورپہنچنے پرخوش آمدید کہا۔ 12روزہ دورے کے دوران رضامراد نے پہلے چارروزلاہورمیں گزارے اورپھراسلام آباد میں چارروزقیام کے بعد کراچی پہنچ گئے ۔
جہاں ان کے اوران کی اہلیہ کے رشتے داربھی رہتے ہیں۔ بھارتی اداکار نے لاہورمیں قیام کے دوران تاریخی عمارتیں دیکھیں اورلذیزپکوانوں کے مزے اڑائے ۔ جبکہ پاکستان کے سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے لاہورمیں ان کی رہائشگاہ پرملاقات بھی کی۔ اندرون لاہورکے تاریخی داخلی دروازے دیکھنے کے ساتھ انہوں نے شاہی قلعہ، شالامارباغ کی سیر کی اورگردوارہ ڈیرہ صاحب پرحاضری بھی دی۔ پہلی مرتبہ لاہور آنے پررضامراد نے صرف دودن قیام کے دوران ادھوری سیراورشاپنگ کی تھی لیکن اس مرتبہ انہوں نے جہاں لاہوردیکھنے کی دیرینہ خواہش کوبھرپوراندازسے پوراکیا، وہیں انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں منفرد مقام رکھنے والاقذافی سٹیڈیم بھی دیکھا۔ بھارتی فنکارسیرکیلئے جس مقام پربھی جاتے اسے ہم اپنے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرلیتے۔ دوسری جانب رضا مراد کے چاہنے والے تھے جوانہیں دیکھتے توپھرتصاویربنوانے اور آٹو گراف لینے کا سلسلہ شروع ہو جاتا۔
لاہورمیں بے پناہ مصروفیت کے باوجود رضا مراد ''ایکسپریس میڈیا گروپ'' کے دفترپہنچے توان کا استقبال ایکسپریس نیوز کے ڈائریکٹرنیوزفہد حسین نے کیااوران کوایکسپریس کے مختلف شعبوں کا دورہ بھی کروایا۔ اس موقع پرایکسپریس نیوزکے سٹاف نے بھارتی مہمان کواپنے اپنے شعبوں کے بارے میں مختصربریفنگ دی۔ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ دفاتردیکھ کررضامراد کا کہنا تھا کہ واقعی ایکسپریس میڈیا گروپ پاکستان کا بہترین ادارہ ہے جس کا موازنہ کسی بھی بین الاقوامی شہرت یافتہ مغربی میڈیا گروپ سے کیا جائے توغلط نہ ہوگا۔
''نمائندہ ایکسپریس''کوانٹرویودیتے ہوئے رضا مراد کا کہنا تھا کہ 2013ء میں جب لاہورآیا تومیرا جنم ہوا اوراب پہلی سالگرہ منانے کیلئے اپنی اہلیہ کے ہمراہ یہاں موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے کامقصد اپنے قریبی عزیزورشتے داروں سے ملاقات کے ساتھ لاہور، کراچی اوراسلام آباد کی سیرکرنا بھی تھا۔ لاہورجیسے تاریخی شہرتودنیا میں بہت کم ہیں۔ اس لئے میں تویہاں آکریہ فیصلہ نہیں کرپاتا کہ '' لاہورشہرزیادہ اچھا ہے یا پھریہاں کے لوگ''۔ لاہورمیں شاہی قلعہ، شالامار باغ، اندرون لاہورکے داخلی دروازے اورگردوارہ ڈیرہ صاحب بھی دیکھا ۔ خوبصورت تاریخی عمارتوں کو محفوظ رکھنے کیلئے جو انتظامات کئے گئے ہیں ان کودیکھ کرخوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعی یہ میرا یادگاردورہ ہے ، جس پیار، خلوص اورگرم جوشی سے سب لوگ یہاں پیش آرہے ہیں، اس کولفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ اس محبت کے بدلے میں صرف اپنے رب سے دعا کرنا چاہوں گا کہ دوستی، محبت اورامن کا یہ سلسلہ یونہی بنا رہے اوریہ سلسلہ قیامت تک قائم رہے۔
انہوں نے کہا کہ فنکارکی کوئی حد نہیں ہوتی، کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ یہ عجیب اتفاق ہے کہ جب میں بارڈرکراس کررہا تھا توعلی ظفر بھارت جارہے تھے۔ ہماری ملاقات زمین کے اس ٹکڑے پر ہوئی جونہ پاکستان کا تھااورنہ بھارت کا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آکرجومحبت اورپیارمجھے مل رہا ہے ، اس کوکبھی نہیں بھلاپاؤں گا۔ میں یہاں ایک بات بتانا چاہتاہوں کہ شہنشاہ غزل مہدی حسن مرحوم جب بھارت آتے تھے یا استاد غلام علی جب بھارت میں ہوتے ہیں توان کو بھی بہت قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عام لوگ ہی نہیں بلکہ معروف فنکاربھی ان کے قدردانوں میں شامل ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ دوستی کا یہ خوشگوارماحوم یوں ہی بنا رہے۔ سرحدیں ہماری ایک ہیں، کیوں نہ ہم اگرپیار محبت سے رہیں توحالات بھی اچھے ہی رہیں گے اور ایک دوسرے سے ملنے کا سلسلہ بھی جاری رہنا چاہئے۔
رضامراد نے کہا کہ دوستی بس جوبھارت اور پاکستان کے درمیان چلتی ہے ، میں چاہوںگاکہ وہ کبھی ' بے بس' نہ ہو۔ دوستی کی بس اسی طرح چلتی رہے۔ پاکستان اوربھارت کے تعلقات کے حوالے سے بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی لکھی ہوئی نظم بھی سنائی جس کے اشعار قارئین کی نذرہیں۔
بھارت ، پاکستان پڑوسی ساتھ ساتھ رہنا ہے
پیارکریں یا وار کریں ، ایک دوجے کوہی سہنا ہے
ایک سوال کے جواب میں رضامراد کاکہنا تھاکہ ویسے توفنکاروں کے چاہنے والے ہرجگہ پرموجود ہوتے ہیں اوران میں زیادہ بڑی تعداد خواتین کی ہوتی ہے لیکن فلموں میں بطورولن کام کرنے والے فنکاروں کی بیویاں اس لئے ہمیشہ خوش اورمطمئن رہتی ہیں کہ فلموں میں ولنوں کاکام دیکھ کر خواتین ان سے دورہی رہتی ہیں۔
رضا مراد کی اہلیہ ثمینہ رضا نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ پاکستان آئی ہیں۔ لاہورمیں تاریخی عمارتوں کی سیرتو کی ہے لیکن یہاں پرشاپنگ کااپنا ہی مزہ ہے۔ میں ساتھ ہوں تومیرے شوہررضامراد کی جیب تیزی کے ساتھ خالی ہورہی ہے۔ وہ یہاں سیروتفریح کرتے نہیں تھک رہے اورمیں شاپنگ کرتے ہوئے نہیں تھک رہی۔ دل چاہتا ہے کہ سب کچھ خریدکرساتھ لے جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ جہاں بھی جاتے ہیں لوگ مہمان نوازی کا ایسا نمونہ پیش کرتے ہیں کہ میں حیران رہ جاتی ہوں۔ واقعی لاہورزندہ دل لوگوں کاشہرہے لیکن اسلام آباد میں قدرتی حسن اوربلند عمارتیں بھی اپنی خوبصورتی میں کسی سے کم نہیں ہیں۔ اسلام آباد میں بھی بہت سے یادگارلمحات گزارے ہیں، خاص طورپرفیصل مسجد دیکھ کربہت اچھا لگا، جبکہ کراچی توبالکل ممبئی جیسا لگتاہے۔ یہاں کے لوگوںکا رہنا سہنا اورکلچردیکھ کریوں محسوس ہورہا ہے کہ میں ممبئی میں ہی ہوں۔ مزارقائد پرحاضری دی اورشاپنگ بھی کی۔ یہاں کے باسی بھی میزبانی کیلئے پیش پیش رہے۔
آخرمیں رضامراد اوران کی اہلیہ ثمینہ رضا نے کہا کہ ہم اس مختصردورے کے دوران بہت سی خوبصورت یادیں اپنے ساتھ لے کرجائیں گے اوردوبارہ محبت اورپیارسمیٹنے کے لیے پاکستان آئیں گے۔ ہم دعاکرتے ہیں کہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات مزید بہتر ہوں اور لوگ ایک دوسرے سے مل کراس رشتے کومضبوط بناسکیں۔ اس خطے میں امن کیلئے فنکاروں کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو بھی اپنا کرداراداکرناہوگا۔ کیونکہ موجودہ حالات میں دونوں ملکوں کی ترقی کیلئے امن، دوستی بہت ضروری ہے۔