بینظیرقتل کیس سے منسلک 5 پولیس افسروں اور جج کو دھمکیاں
امیرصاحب نے آپ کے وارنٹ پردستخط کردیے،احرارالہند کے نام سے ایس ایم ایس
ISLAMABAD:
سابق وزیراعظم بینظیر بھٹوکے قتل کیس میں مدعی انسپکٹرکاشف ریاض ، سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز سمیت5 پولیس افسران اور ایک جج کوملنے والے دھمکی آمیز ایس ایم ایس کے بعد مختلف تھانوں میں روز نامچہ رپورٹ درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
ایس ایم ایس میں احرار الہندکا نام استعمال کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق انسپکٹرکاشف ریاض، تفتیش سے جڑے رہنے والے اور برآمدگی کے گواہوں پولیس انسپکٹرالیاس، انسپکٹر اعجاز شاہ اور انسپکٹراظہر شاہ کو چند دن قبل نامعلوم افرادکی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، خفیہ ادارے نے مذکورہ پولیس افسران کی سیکیورٹی سخت کرنے کی سفارش کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ دھمکی آمیز پیغام میں سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز،راولپنڈی میں تعینات رہنے والے ایک جج کا بھی نام شامل ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس افسران کو ملنے والی دھمکیوں کے بعد روزنامچہ رپورٹس درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئیں ۔
ابتدائی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ایس ایم ایس کسی موبائل فون نمبر سے بھجوانے کے بجائے کمپیوٹر پر دستیاب فری ایس ایم ایس سروس مہیا کرنے والے ویب سائٹ سے بھجوائے گئے ہیں۔دوسری جانب جن پولیس افسران کو دھمکی آمیز پیغامات ملے ان کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے ۔یاد رہے کہ مذکورہ افسران کوگزشتہ سال بھی ایسی ہی دھکمیاں ملی ہیں۔ایکسپریس نے اس حوالے سے ایس ایس پی آپریشن راولپنڈی میاں مقبول احمد سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایاکہ پولیس افسران کو ملنے والے دھمکی آمیز پیغامات کی چھان بین جاری ہے ۔
سابق وزیراعظم بینظیر بھٹوکے قتل کیس میں مدعی انسپکٹرکاشف ریاض ، سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز سمیت5 پولیس افسران اور ایک جج کوملنے والے دھمکی آمیز ایس ایم ایس کے بعد مختلف تھانوں میں روز نامچہ رپورٹ درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
ایس ایم ایس میں احرار الہندکا نام استعمال کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق انسپکٹرکاشف ریاض، تفتیش سے جڑے رہنے والے اور برآمدگی کے گواہوں پولیس انسپکٹرالیاس، انسپکٹر اعجاز شاہ اور انسپکٹراظہر شاہ کو چند دن قبل نامعلوم افرادکی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، خفیہ ادارے نے مذکورہ پولیس افسران کی سیکیورٹی سخت کرنے کی سفارش کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ دھمکی آمیز پیغام میں سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز،راولپنڈی میں تعینات رہنے والے ایک جج کا بھی نام شامل ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس افسران کو ملنے والی دھمکیوں کے بعد روزنامچہ رپورٹس درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئیں ۔
ابتدائی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ایس ایم ایس کسی موبائل فون نمبر سے بھجوانے کے بجائے کمپیوٹر پر دستیاب فری ایس ایم ایس سروس مہیا کرنے والے ویب سائٹ سے بھجوائے گئے ہیں۔دوسری جانب جن پولیس افسران کو دھمکی آمیز پیغامات ملے ان کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے ۔یاد رہے کہ مذکورہ افسران کوگزشتہ سال بھی ایسی ہی دھکمیاں ملی ہیں۔ایکسپریس نے اس حوالے سے ایس ایس پی آپریشن راولپنڈی میاں مقبول احمد سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایاکہ پولیس افسران کو ملنے والے دھمکی آمیز پیغامات کی چھان بین جاری ہے ۔