غداری کیسمشرف کی درخواست مستردکیے جانے کافیصلہ چیلنج
پرویزمشرف نے آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ فوجی عدالت میں منتقل کرنے کیلیے درخواست دائرکی تھی
KARACHI:
سابق صدرپرویز مشرف نے غداری کامقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں چلانے کی درخواست مستردکیے جانے کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پرویزمشرف نے آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ فوجی عدالت میں منتقل کرنے کیلیے درخواست دائرکی تھی،غداری کے مقدمے کیلیے قائم خصوصی عدالت نے 21 فروری 2014 کو دیگردرخواستوں کے ساتھ اس درخواست کوبھی خارج کردیا تھا،اس فیصلے کے خلاف پرویزمشرف کی طرف سے شریف الدین پیرزادہ،خالدرانجھا، انورمنصور خان اوربیرسٹرعلی سیف پر مشتمل ان کے وکلاکی ٹیم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی ہے جس میں مؤقف اختیار کیاگیاہے کہ خصوصی عدالت نے غلط طورپرغداری کیس کامقدمہ سننے کااختیارخودکودیدیاہے جبکہ آئین وقانون کے تحت ایک فوجی اہلکارکے خلاف سول شکایت پراسے سماعت کااختیارنہیں ہے۔درخواست میں کہاگیاکہ3نومبر کوجب ملک میں ایمر جنسی نافذکی گئی تھی اس وقت پرویزمشرف مسلح افواج کے سربراہ تھے اوراس اختیارکے تحت انھوں نے آئین کومعطل کیاتھا، اگراس الزام کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی شکایت ہے تواس کی نوعیت سول ہے اورایک فوجی اہلکارکے خلاف صرف فوجی عدالت میں ہی مقدمہ چلایا جاسکتاہے ۔
کیونکہ جب ایمرجنسی نافذہوئی تھی تو پرویز مشرف فوج کی ملازمت میں تھے۔درخواست میں سابق لیفٹیننٹ جنرل خالدمنیر، لیفٹیننٹ جنرل(ر)مظفر افضل اور لیفٹیننٹ جنرل(ر) خالد ظہیر کی مثال دی گئی ہے جن پراین ایل سی کے فنڈزمیں غبن کا الزام تھااور نیب نے ان کیخلاف ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کارراوئی شروع کررکھی تھی لیکن انھیں دوبارہ ملازمت پربحال کرکے مقدمہ فوجی عدالت میں منتقل کردیاگیا اور نیب کی کارروائی روک دی گئی، درخواست میں استدعاکی گئی کہ اسی طرح پرویزمشرف کامقدمہ منتقل کیاجا نا چاہیے اور اگرنہیں ہوگا تو یہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہو گاجوآئین کی شق25کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں کہاگیاہے کہ کسی ملزم کو شفاف ٹرائل کے آئینی حق سے محروم نہیں کیاجاسکتا ،خصو صی عدالت میں پرویزمشرف کامقدمہ شفاف نہیں چل سکتا۔عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ خصو صی عدالت کا فیصلہ کالعدم کرکے غیر قانو نی قرار دیا جائے اورخصو صی عدالت کوغداری کے مقدمے میں مزید کارراوائی سے روک دیاجائے۔
سابق صدرپرویز مشرف نے غداری کامقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں چلانے کی درخواست مستردکیے جانے کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پرویزمشرف نے آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ فوجی عدالت میں منتقل کرنے کیلیے درخواست دائرکی تھی،غداری کے مقدمے کیلیے قائم خصوصی عدالت نے 21 فروری 2014 کو دیگردرخواستوں کے ساتھ اس درخواست کوبھی خارج کردیا تھا،اس فیصلے کے خلاف پرویزمشرف کی طرف سے شریف الدین پیرزادہ،خالدرانجھا، انورمنصور خان اوربیرسٹرعلی سیف پر مشتمل ان کے وکلاکی ٹیم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی ہے جس میں مؤقف اختیار کیاگیاہے کہ خصوصی عدالت نے غلط طورپرغداری کیس کامقدمہ سننے کااختیارخودکودیدیاہے جبکہ آئین وقانون کے تحت ایک فوجی اہلکارکے خلاف سول شکایت پراسے سماعت کااختیارنہیں ہے۔درخواست میں کہاگیاکہ3نومبر کوجب ملک میں ایمر جنسی نافذکی گئی تھی اس وقت پرویزمشرف مسلح افواج کے سربراہ تھے اوراس اختیارکے تحت انھوں نے آئین کومعطل کیاتھا، اگراس الزام کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی شکایت ہے تواس کی نوعیت سول ہے اورایک فوجی اہلکارکے خلاف صرف فوجی عدالت میں ہی مقدمہ چلایا جاسکتاہے ۔
کیونکہ جب ایمرجنسی نافذہوئی تھی تو پرویز مشرف فوج کی ملازمت میں تھے۔درخواست میں سابق لیفٹیننٹ جنرل خالدمنیر، لیفٹیننٹ جنرل(ر)مظفر افضل اور لیفٹیننٹ جنرل(ر) خالد ظہیر کی مثال دی گئی ہے جن پراین ایل سی کے فنڈزمیں غبن کا الزام تھااور نیب نے ان کیخلاف ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کارراوئی شروع کررکھی تھی لیکن انھیں دوبارہ ملازمت پربحال کرکے مقدمہ فوجی عدالت میں منتقل کردیاگیا اور نیب کی کارروائی روک دی گئی، درخواست میں استدعاکی گئی کہ اسی طرح پرویزمشرف کامقدمہ منتقل کیاجا نا چاہیے اور اگرنہیں ہوگا تو یہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہو گاجوآئین کی شق25کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں کہاگیاہے کہ کسی ملزم کو شفاف ٹرائل کے آئینی حق سے محروم نہیں کیاجاسکتا ،خصو صی عدالت میں پرویزمشرف کامقدمہ شفاف نہیں چل سکتا۔عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ خصو صی عدالت کا فیصلہ کالعدم کرکے غیر قانو نی قرار دیا جائے اورخصو صی عدالت کوغداری کے مقدمے میں مزید کارراوائی سے روک دیاجائے۔