پُرتشدد احتجاج عمران خان سمیت 78 نامزد رہنماؤں پر دہشت گردی کے 8 مقدمات درج
مختلف تھانوں میں 78 نامزد رہنماؤں و کارکنوں کیخلاف مجموعی طور پر 8 فوجداری مقدمات درج ہوگئے
تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی نااہلی کیخلاف تحریک انصاف کےکارکنوں کی جانب سے احتجاج کے نام پر توڑ پھوڑ، سرکاری و نجی املاک کونقصان پہنچانے ، پولیس پر حملہ کرنے ، دھاوا بولنے ، پتھراو کرکے پولیس اہلکار کو زخمی کرنے سمیت دیگر پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کے خلاف مزید 4 مقدمات درج ہونکے بعد مجموعی تعداد 8 ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی پولیس نے آئی نائن ،سنگجانی ، شہزاد ٹاون ،کھنہ سہالہ اورسیکریٹریٹ سمیت مختلف تھانوں میں 78 نامزد رہنماؤں و کارکنوں اور سیکٹروں نامعلوم ملزمان کیخلاف 8 فوجداری مقدمات درج کئے ہیں جن میں بعض مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 بھی عائد کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ میں سابق وفاقی وزیرعامرکیانی، قیوم عباسی، سینیٹر فیصل جاوید، سابق رکن صوبائی اسمبلی راجہ راشدحفیظ، عمرتنویربٹ، راشدنسیم عباسی اورراجہ ماجد بھی مقدمےمیں نامزد کئے گئے ہیں۔
پولیس کا الزام
مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کار کنوں نے پولیس، ایف سی، ضلعی انتظامیہ کے اسٹاف پر پتھراؤ کیا جس سےمتعدد پولیس اورایف سی کے اہلکار زخمی ہوئے جبکہ مظاہرین نے قتل کی نیت سے پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھانےکی کوشش کی، مظاہرین نے فیض آباد، قریبی علاقوں میں درختوں کوآگ لگائی، سرکاری املاک کونقصان پہنچانےکی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے 700 سے زائد کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
پولیس کے مطابق دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے تمام افسران و جوانوں کے پاس لا اینڈ آرڈر صورتحال کے پیش نظر کوئی بھی اسلح و مہلک ہتھیار نہیں تھا۔ مظاہرین نے اپنی قیادت کے ساتھ مل پولیس پر پتھراؤ کیا جس سے ایف سی کا ایک جوان اور پولیس کے 4 اہلکار زخمی ہوئے۔
3 ایف آئی آرز میں دہشت گردی ایکٹ دفعہ شامل
اس ضمن میں تاحال 8 ایف آئی آرز ہو چکی ہیں۔ 78 ملزمان نامزد اور سینکڑوں نامعلوم ہیں۔ 3 ایف آئی آرز دہشتگردی ایکٹ کے تحت ہیں۔ یہ ایف آرز تھانہ سیکرٹریٹ، آئی نائن، کھنہ، شہزاد ٹاون، سہالہ، بھارہ کہو اور سنگجانی میں ہوئیں۔ لااینڈ آرڈر صورتحال کی تمام مانیٹرنگ سیف سٹی کیمروں سے مسلسل کی گئی۔
شیخ رشید احمد کابیان حقائق پر مبنی نہیں، پولیس
وفاقی پولیس حکام نے واضح کیا کہ سابق وزیرِداخلہ شیخ رشید احمد کابیان حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ اسلام آباد پولیس نے گزشتہ رات راولپنڈی میں کسی سیاسی رہنما یا ورکر کے گھر پر چھاپہ نہیں مارا اور نہ ہی یہ سیاسی رہنما کسی سیاسی احتجاج کا حصّہ دکھائی دیے۔ اسلام آباد پولیس کے بارے میں غلط خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
احتجاجی مظاہرے
عمران خان کی نااہلی کیخلاف تحریک انصاف کے کارکنوں نے گزشتہ روز احتجاج کیا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس،ایف سی،انتظامیہ پر پتھراؤ کیا، جس سےمتعددپولیس اورایف سی اہلکارزخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں احتجاج ختم کردیا
مقدمے کے مطابق مظاہرین نے نہ صرف قتل کی نیت سے پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھانےکی بھی کوشش کی، بلکہ فیض آباد اور قریبی علاقوں میں درختوں کو بھی آگ لگائی اور سرکاری املاک کونقصان پہنچانےکی کوشش کی۔
دوسری جانب پشاور میں بھی موٹروے ٹول پلازہ پر توڑ پھوڑ کرنے پر پی ٹی آئی کے کارکنانِ کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوگئی۔
احتجاج کے دوران موٹروے بند کرنے ، ٹول پلازے کو نقصان پہنچانے پر تحریک انصاف کے 700 سے زائد کارکنان کے خلاف پولیس کی مدعیت میں تھانہ چمکنی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ۔
مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت ، سرکاری املاک کو نقصان و دیگر دفعات شامل کی گئیں ۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے کل موٹروے ٹول پلازہ پر احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے موٹروے سمیت پشاور کے مختلف مقامات پر دوران احتجاج شاہراہوں کو بند کیا تھا۔
ادھر راولپنڈی میں پاک آرمی کی اعلی قیادت کے خلاف نعرے بازی کرنیوالے شخص کے خلاف انسپکٹر محمد نواز کی مدعیت میں تھانہ گوجر خان میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمے میں کہا گیا کہ مین جی ٹی روڈ گوجر خان پر راجہ یاسر نامی شخص نے پاک آرمی کے خلاف نعرے بازی کی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی پولیس نے آئی نائن ،سنگجانی ، شہزاد ٹاون ،کھنہ سہالہ اورسیکریٹریٹ سمیت مختلف تھانوں میں 78 نامزد رہنماؤں و کارکنوں اور سیکٹروں نامعلوم ملزمان کیخلاف 8 فوجداری مقدمات درج کئے ہیں جن میں بعض مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 بھی عائد کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ میں سابق وفاقی وزیرعامرکیانی، قیوم عباسی، سینیٹر فیصل جاوید، سابق رکن صوبائی اسمبلی راجہ راشدحفیظ، عمرتنویربٹ، راشدنسیم عباسی اورراجہ ماجد بھی مقدمےمیں نامزد کئے گئے ہیں۔
پولیس کا الزام
مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کار کنوں نے پولیس، ایف سی، ضلعی انتظامیہ کے اسٹاف پر پتھراؤ کیا جس سےمتعدد پولیس اورایف سی کے اہلکار زخمی ہوئے جبکہ مظاہرین نے قتل کی نیت سے پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھانےکی کوشش کی، مظاہرین نے فیض آباد، قریبی علاقوں میں درختوں کوآگ لگائی، سرکاری املاک کونقصان پہنچانےکی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے 700 سے زائد کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
پولیس کے مطابق دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے تمام افسران و جوانوں کے پاس لا اینڈ آرڈر صورتحال کے پیش نظر کوئی بھی اسلح و مہلک ہتھیار نہیں تھا۔ مظاہرین نے اپنی قیادت کے ساتھ مل پولیس پر پتھراؤ کیا جس سے ایف سی کا ایک جوان اور پولیس کے 4 اہلکار زخمی ہوئے۔
3 ایف آئی آرز میں دہشت گردی ایکٹ دفعہ شامل
اس ضمن میں تاحال 8 ایف آئی آرز ہو چکی ہیں۔ 78 ملزمان نامزد اور سینکڑوں نامعلوم ہیں۔ 3 ایف آئی آرز دہشتگردی ایکٹ کے تحت ہیں۔ یہ ایف آرز تھانہ سیکرٹریٹ، آئی نائن، کھنہ، شہزاد ٹاون، سہالہ، بھارہ کہو اور سنگجانی میں ہوئیں۔ لااینڈ آرڈر صورتحال کی تمام مانیٹرنگ سیف سٹی کیمروں سے مسلسل کی گئی۔
شیخ رشید احمد کابیان حقائق پر مبنی نہیں، پولیس
وفاقی پولیس حکام نے واضح کیا کہ سابق وزیرِداخلہ شیخ رشید احمد کابیان حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ اسلام آباد پولیس نے گزشتہ رات راولپنڈی میں کسی سیاسی رہنما یا ورکر کے گھر پر چھاپہ نہیں مارا اور نہ ہی یہ سیاسی رہنما کسی سیاسی احتجاج کا حصّہ دکھائی دیے۔ اسلام آباد پولیس کے بارے میں غلط خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
احتجاجی مظاہرے
عمران خان کی نااہلی کیخلاف تحریک انصاف کے کارکنوں نے گزشتہ روز احتجاج کیا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس،ایف سی،انتظامیہ پر پتھراؤ کیا، جس سےمتعددپولیس اورایف سی اہلکارزخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں احتجاج ختم کردیا
مقدمے کے مطابق مظاہرین نے نہ صرف قتل کی نیت سے پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھانےکی بھی کوشش کی، بلکہ فیض آباد اور قریبی علاقوں میں درختوں کو بھی آگ لگائی اور سرکاری املاک کونقصان پہنچانےکی کوشش کی۔
دوسری جانب پشاور میں بھی موٹروے ٹول پلازہ پر توڑ پھوڑ کرنے پر پی ٹی آئی کے کارکنانِ کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوگئی۔
احتجاج کے دوران موٹروے بند کرنے ، ٹول پلازے کو نقصان پہنچانے پر تحریک انصاف کے 700 سے زائد کارکنان کے خلاف پولیس کی مدعیت میں تھانہ چمکنی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ۔
مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت ، سرکاری املاک کو نقصان و دیگر دفعات شامل کی گئیں ۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے کل موٹروے ٹول پلازہ پر احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے موٹروے سمیت پشاور کے مختلف مقامات پر دوران احتجاج شاہراہوں کو بند کیا تھا۔
ادھر راولپنڈی میں پاک آرمی کی اعلی قیادت کے خلاف نعرے بازی کرنیوالے شخص کے خلاف انسپکٹر محمد نواز کی مدعیت میں تھانہ گوجر خان میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمے میں کہا گیا کہ مین جی ٹی روڈ گوجر خان پر راجہ یاسر نامی شخص نے پاک آرمی کے خلاف نعرے بازی کی۔