عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پیر کو سماعت کیلیے مقرر

درخواست پیر کو سماعت کیلیے مقرر، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ سماعت کریں گے

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی (فوٹو فائل)

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نااہلی کے فیصلے کیخلاف دائر درخواست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کیلیے مقرر کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ درخواست پر سماعت کریں گے۔

عمران خان کی الیکشن کمیشن کے نااہلی فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کے لیے یک رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پیر کو درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کریں گے۔

رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی نااہلی فیصلے کے خلاف درخواست پیر کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔ رجسٹرار کی جانب سے درخواست پر عمران خان کے بائیو میٹرک نہ کرانے اور غیر مصدقہ دستاویزات پٹیشن کے ساتھ منسلک کرنے کے اعتراضات عائد کئے گئے ہیں۔

قبل ازیں عمران خان کی جانب سے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس کرپٹ پریکٹسز، نااہلی کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور کیس کی سماعت بھی آج ہی کی جائے۔


دریں اثنا رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ اسد خان نے عمران خان کی درخواست پر اعتراضات عائد کیے، جن میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرائی جب کہ پٹیشن کے ساتھ غیر مصدقہ کاپی منسلک ہے۔ رجسٹرار آفس کے اعتراض میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں کوئی جلدی نہیں جو آج سننا ضروری ہے۔

بعد ازاں چیف جسٹس اطہر من اللہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، علی نواز اعوان اور دیگر بھی عدالت کے باہر موجود تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان نااہلی کے خلاف درخواست کی آج ہی سماعت کی استدعا منظور نہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت پیر کے روز ہوگی۔

دوسری جانب عمران خان کے وکیل علی محمد بخاری نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کی نا اہلی کا فیصلہ دیا۔ گزشتہ روز بھی تفصیلی فیصلہ حاصل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا، تاہم ابھی تک الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلے کی کاپی فراہم نہیں کی۔

وکیل علی محمد بخاری نے کہا کہ قانون کے مطابق فیصلہ سناتے ہی فریقین کو تصدیق شدہ کاپی دی جاتی ہے۔ الیکشن کمیشن کا لیگل ونگ کہہ رہا ہے کہ فیصلے پر ممبر کے دستخط نہیں ہوئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن قانون کے خلاف جاکر اقدامات کر رہا ہے جو بدقسمتی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کے اقدامات پر قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ میں ایک گھنٹے سے الیکشن کمیشن کے باہر موجود ہوں لیکن کچھ نہیں بتایا جارہا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایک ممبر کے دستخط نہیں تو فیصلہ متفقہ کیسے کہا جاسکتا ہے؟۔
Load Next Story