حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں آئی ایس آئی شامل ہوسکتی ہے پروفیسر ابراہیم
حکومت کے ساتھ مذاکرات میں طالبان کی نمائندگی قاری شکیل، اعظم طارق، مولوی ذاکر اور مولوی بشیر کریں گے، پروفیسر ابراہیم
ISLAMABAD:
طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں خراب موسم کے باعث حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات موخر کردیئے گئے ہیں۔
ایکپسریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کے رکن پوفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ حکومت اور طالبان شوری سے آج براہ راست مذاکرات طے تھے تاہم خراب موسم کی وجہ سے فضائی سفر ممکن نہیں اور کمیٹی میں شامل چند بزرگ ارکان زمینی سفر نہیں کرسکتے، اس لئے موسم بہتر ہوتے ہی کمیٹی کے ارکان طالبان شوریٰ سے مذاکرات کے لئے طے شدہ مقام پر روانہ ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے، اس لئے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ایجنڈا بھی صرف اور صرف امن ہی ہے۔
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کو اںترویوی میں پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں طالبان کی نمائندگی قاری شکیل، اعظم طارق، مولوی ذاکر اور مولوی بشیر کریں گے، حکومتی کمیٹی اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات میں وہ اور مولانا یوسف شاہ سہولت کار کے طور پر شریک ہوں گے۔فوج براہ راست مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گی اور حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اسے قبول کرے گی البتہ آئی ایس آئی مذاکرات میں شامل ہو سکتی ہے۔
طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں خراب موسم کے باعث حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات موخر کردیئے گئے ہیں۔
ایکپسریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کے رکن پوفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ حکومت اور طالبان شوری سے آج براہ راست مذاکرات طے تھے تاہم خراب موسم کی وجہ سے فضائی سفر ممکن نہیں اور کمیٹی میں شامل چند بزرگ ارکان زمینی سفر نہیں کرسکتے، اس لئے موسم بہتر ہوتے ہی کمیٹی کے ارکان طالبان شوریٰ سے مذاکرات کے لئے طے شدہ مقام پر روانہ ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے، اس لئے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ایجنڈا بھی صرف اور صرف امن ہی ہے۔
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کو اںترویوی میں پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں طالبان کی نمائندگی قاری شکیل، اعظم طارق، مولوی ذاکر اور مولوی بشیر کریں گے، حکومتی کمیٹی اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات میں وہ اور مولانا یوسف شاہ سہولت کار کے طور پر شریک ہوں گے۔فوج براہ راست مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گی اور حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اسے قبول کرے گی البتہ آئی ایس آئی مذاکرات میں شامل ہو سکتی ہے۔