چینی صدر کمیونسٹ پارٹی کے مسلسل تیسری مرتبہ سیکریٹری جنرل منتخب
انہیں منتخب کرنے کے لیے آئین میں تبدیلیاں بھی کی گئیں
چین کی کمیونسٹ پارٹی نے صدر شی جن پنگ کو مسلسل تیسری مرتبہ پارٹی کا سیکریٹری جنرل منتخب کر لیا۔
ماؤزے تنگ کے بعد شی جن پنگ ملک کے سب سے زیادہ بااثر حاکم بن گئے ہیں۔ صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ آپ نے ہم پر جو بھروسہ کیا ہے اس کے لیے میں پوری پارٹی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں تندہی سے کام کریں گے۔
واضح رہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی نے صدر شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے منتخب کرنے کے لیے نہ صرف آئین میں تبدیلیاں کیں بلکہ کئی عہدیدار بھی مستعفی ہوئے۔
مزید پڑھیں؛ شی جن پنگ کی قیادت ناگزیر قرار؛ تیسری بار منتخب ہونے کی راہ ہموار
چین کی کمیونسٹ پارٹی کا ایک ہفتے سے جاری رہنے والا اہم اجلاس گزشتہ روز ڈرامائی انداز میں اختتام پذیر ہوا جس میں صدر شی جن پنگ کے برابر میں بیٹھے سابق صدر ہو جن تاؤ کو زبردستی باہر نکالا گیا۔
کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں مرکزی کمیٹی سمیت 2 ہزار 300 عہدیداروں نے مشترکہ طور پر شی جن پنگ کی قیادت کو ملک کے لیے ناگزیر تسلیم کیا اور ایک قرارداد کے ذریعے چارٹر کو تبدیل کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ کی تیسری مدت کے لیے انتخاب کی راہ ہموار کر دی۔
قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی وزیراعظم ''لی کی چیانگ'' سمیت ایسے کئی اعلیٰ عہدیداران نے استعفے دے دیے جن کی موجودگی شی جن پنگ کے تیسری بار صدر بننے میں رکاوٹ تھی۔
ماؤزے تنگ کے بعد شی جن پنگ ملک کے سب سے زیادہ بااثر حاکم بن گئے ہیں۔ صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ آپ نے ہم پر جو بھروسہ کیا ہے اس کے لیے میں پوری پارٹی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں تندہی سے کام کریں گے۔
واضح رہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی نے صدر شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے منتخب کرنے کے لیے نہ صرف آئین میں تبدیلیاں کیں بلکہ کئی عہدیدار بھی مستعفی ہوئے۔
مزید پڑھیں؛ شی جن پنگ کی قیادت ناگزیر قرار؛ تیسری بار منتخب ہونے کی راہ ہموار
چین کی کمیونسٹ پارٹی کا ایک ہفتے سے جاری رہنے والا اہم اجلاس گزشتہ روز ڈرامائی انداز میں اختتام پذیر ہوا جس میں صدر شی جن پنگ کے برابر میں بیٹھے سابق صدر ہو جن تاؤ کو زبردستی باہر نکالا گیا۔
کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں مرکزی کمیٹی سمیت 2 ہزار 300 عہدیداروں نے مشترکہ طور پر شی جن پنگ کی قیادت کو ملک کے لیے ناگزیر تسلیم کیا اور ایک قرارداد کے ذریعے چارٹر کو تبدیل کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ کی تیسری مدت کے لیے انتخاب کی راہ ہموار کر دی۔
قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی وزیراعظم ''لی کی چیانگ'' سمیت ایسے کئی اعلیٰ عہدیداران نے استعفے دے دیے جن کی موجودگی شی جن پنگ کے تیسری بار صدر بننے میں رکاوٹ تھی۔