کینیا میں ماورائے عدالت ہلاکتوں میں ملوث پولیس افسران کے مقدمے کا ٹرائل شروع

چار پولیس اہلکاروں کو بے گناہ افراد کے قتل، اغوا اور تشدد کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے

کینیا میں انسانی حقوق کے کارکن پولیس کے ہاتھوں ماورائے عدالت ہلاکتوں کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

افریقی ملک کینیا میں قاتل پولیس اسکواڈ کیخلاف مقدمے کا ٹرائل شروع ہوگیا۔

کینین میڈیا دی اسٹار کے مطابق چار پولیس اہلکاروں کو ملک کے مختلف علاقوں میں بے گناہ افراد کے قتل، اغوا اور تشدد کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے، جن کے خلاف مقدمے کی کارروائی کا آج سے دارالحکومت نیروبی میں آغاز ہوگا۔

ان اہلکاروں کا تعلق ایلٹ پولیس اسکواڈ اسپیشل سروسز یونٹ (ایس ایس یو) سے تھا جس پر ماورائے عدالت ہلاکتوں اور مشتبہ افراد کو لاپتہ کرنے کے متعدد الزامات عائد تھے۔


کینین صدر ویلیم روٹو نے جولائی میں 2 بھارتی شہریوں ذوالفقار احمد خان اور محمد زید سمیع قدوائی کی گمشدگی میں ملوث ہونے پر اس اسکواڈ کو ختم کردیا تھا۔ دونوں افراد کی لاشیں وسطی کینیا کے ایک جنگل سے ملی تھیں۔

ان اہلکاروں پر درج مقدمے میں قتل، اختیارات کے ناجائز استعمال، جرائم کی سازشوں کے متعدد الزامات عائد ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ آزادانہ تحقیقات کے مطابق کینین ایس ایس یو اور پولیس یونٹس گزشتہ چار سال میں 600 سے زائد افراد کی ہلاکت میں ملوث ہیں۔ انہوں نے ان پولیس افسران کیخلاف مقدمے چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Load Next Story