اڈیالہ جیل میں ایچ آئی وی ایڈز کے 119پازیٹو قیدی موجود ہونے کا انکشاف
جیل میں گنجائش سے 180 فیصد زائد قیدی موجود ہیں، انسانی حقوق کمیشن
اڈیالہ جیل سے متعلق انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں ایچ آئی وی ایڈز کے 119 پازیٹو قیدی جیل میں موجود ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جیل میں گنجائش سے 180 فیصد زائد قیدی موجود ہیں، 2174 قیدیوں کی گنجائش والی جیل میں 6098 قیدی ہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی لئے ایک مرد ڈاکٹر موجود ہے،عملے کی عرصہ دراز سے ایک جگہ تعیناتی سے کرپشن اور ذاتی مفادات کیلئے جڑیں مظبوط ہوئیں،جیل کا ایک اہلکارکم وبیش 28 سال جبکہ ڈپٹی سپریٹنڈنٹ 10 سال سے زائد عرصے سے تعینات ہے۔
انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ جیل میں 1404 منشیات کے عادی قیدی زیرعلاج ہیں،7.5 ملین کی ضرورت کے باوجود 1.5 ملین کا میڈیکل بجٹ فراہم کیا جاتاہے،82 کم عمر قیدی بھی موجود ہیں۔
رپورٹ میں بتا گیاہے کہ قیدیوں پر ٹائر اور ربر سے تشدد کیا جاتا ہے اس حوالے سے 35 قیدیوں کے بیانات ریکارڈ ہوئے جن میں سے 26 نے تشدد کا الزام عائد کیا۔
رپورٹ کے مطابق جیل میں خیبرپختونخوا کے 900 قیدی موجود ہیں، 8 سو کی گنجائش والی ہری پور جیل میں محض 300 قیدی موجود ہیں،اڈیالہ جیل سے کے پی کے قیدیوں کو منتقل نہیں کیا جا رہا۔
کمیشن کے مطابق 100 فیصد قیدیوں نے جائز کام کیلئے بھتہ وصولی کا الزام عائد کیا، تشدد سے متعلق 5 بل اسمبلی میں پیش کیے جاچکے ہیں تاہم ایک بھی بل منظور نہیں ہوا۔
انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جیل میں گنجائش سے 180 فیصد زائد قیدی موجود ہیں، 2174 قیدیوں کی گنجائش والی جیل میں 6098 قیدی ہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی لئے ایک مرد ڈاکٹر موجود ہے،عملے کی عرصہ دراز سے ایک جگہ تعیناتی سے کرپشن اور ذاتی مفادات کیلئے جڑیں مظبوط ہوئیں،جیل کا ایک اہلکارکم وبیش 28 سال جبکہ ڈپٹی سپریٹنڈنٹ 10 سال سے زائد عرصے سے تعینات ہے۔
انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ جیل میں 1404 منشیات کے عادی قیدی زیرعلاج ہیں،7.5 ملین کی ضرورت کے باوجود 1.5 ملین کا میڈیکل بجٹ فراہم کیا جاتاہے،82 کم عمر قیدی بھی موجود ہیں۔
رپورٹ میں بتا گیاہے کہ قیدیوں پر ٹائر اور ربر سے تشدد کیا جاتا ہے اس حوالے سے 35 قیدیوں کے بیانات ریکارڈ ہوئے جن میں سے 26 نے تشدد کا الزام عائد کیا۔
رپورٹ کے مطابق جیل میں خیبرپختونخوا کے 900 قیدی موجود ہیں، 8 سو کی گنجائش والی ہری پور جیل میں محض 300 قیدی موجود ہیں،اڈیالہ جیل سے کے پی کے قیدیوں کو منتقل نہیں کیا جا رہا۔
کمیشن کے مطابق 100 فیصد قیدیوں نے جائز کام کیلئے بھتہ وصولی کا الزام عائد کیا، تشدد سے متعلق 5 بل اسمبلی میں پیش کیے جاچکے ہیں تاہم ایک بھی بل منظور نہیں ہوا۔