ارجنٹائن زرعی اور لائیو اسٹاک شعبے میں تعاون کا خواہش مند
سندھ کے پروڈیوسرز اور کسان ہمارے تجربے اور مہارت سے سیکھ سکتے ہیں، لیوپولڈ ساہورس
ارجنٹائن کے سفیر لیوپولڈ ایف ساہورس نے کہا ہے کہ ارجنٹائن زرعی اور لائیو اسٹاک شعبے میں تعاون کا خواہش مند ہے۔
ارجنٹائن کے سفیر لیوپولڈ ایف ساہورس نے کہا کہ ہماری بنیادی توجہ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے ہیں اورہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم کس طرح سندھ حکومت اور اس صوبے کی تاجر برادری کے ساتھ مشترکہ شرکت داری اور حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پراجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارجنٹائن ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے ہم بہت کچھ پیش کر سکتے ہیں اور سندھ کے پروڈیوسرز اور کسان ہمارے تجربے اور مہارت سے سیکھ سکتے ہیں تاکہ وہ کارآمد بن سکیں،ہم اناج ذخیرہ کرنے میں پاکستان کی مدد کرنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں جو کہ بہت اہم ہے کیونکہ اس کا تعلق غذائی تحفظ سے ہے،پاکستان اور ارجنٹائن کے درمیان تجارت کا حجم 170ملین ڈالر سے نیچے ہے جو بہت کم ہے لہٰذا دونوں ملکوں کو مشترکہ کوششیں کرنے اور تجارت کو وسیع تر بنانے کے لیے تخلیقی طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
لیوپولڈ ساہورس نے کہا کہ کراچی پاکستان کی معاشی ترقی کا مالیاتی مرکز اور انجن ہے اس لیے ارجنٹائن کا سفارتخانہ کراچی کی تاجر برادری اور اس کے ارجنٹائنی تاجروں کے درمیان تجارت میں اضافے اور سرمایہ کاری میں تعاون کے امکانات تلاش کرنے کا خواہاں ہے۔
کے سی سی آئی کے صدر طارق یوسف نے کہا کہ ارجنٹائن کو پاکستان کے ڈیری سیکٹر میں مشترکہ شراکت داری شروع کرنے کے امکانات پر غور کرنا چاہیے جس میں اگرچہ بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے لیکن بنیادی طور پر ویلیو ایڈیشن کی کمی کی وجہ سے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے چونکہ ارجنٹائن کا ڈیری سیکٹر زیادہ ترقی یافتہ ہے اور پاکستان کئی ڈیری اشیادرآمد بھی کر رہا ہے لہٰذا یہ ایک ایسا ایریا ہے جہاں ارجنٹائن کاروباری برادری پیداوار کو بہتر بنانے اور پاکستانی ڈیری مصنوعات کی قدر میں اضافے کے لیے اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔
ارجنٹائن کے سفیر لیوپولڈ ایف ساہورس نے کہا کہ ہماری بنیادی توجہ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے ہیں اورہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم کس طرح سندھ حکومت اور اس صوبے کی تاجر برادری کے ساتھ مشترکہ شرکت داری اور حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پراجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارجنٹائن ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے ہم بہت کچھ پیش کر سکتے ہیں اور سندھ کے پروڈیوسرز اور کسان ہمارے تجربے اور مہارت سے سیکھ سکتے ہیں تاکہ وہ کارآمد بن سکیں،ہم اناج ذخیرہ کرنے میں پاکستان کی مدد کرنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں جو کہ بہت اہم ہے کیونکہ اس کا تعلق غذائی تحفظ سے ہے،پاکستان اور ارجنٹائن کے درمیان تجارت کا حجم 170ملین ڈالر سے نیچے ہے جو بہت کم ہے لہٰذا دونوں ملکوں کو مشترکہ کوششیں کرنے اور تجارت کو وسیع تر بنانے کے لیے تخلیقی طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
لیوپولڈ ساہورس نے کہا کہ کراچی پاکستان کی معاشی ترقی کا مالیاتی مرکز اور انجن ہے اس لیے ارجنٹائن کا سفارتخانہ کراچی کی تاجر برادری اور اس کے ارجنٹائنی تاجروں کے درمیان تجارت میں اضافے اور سرمایہ کاری میں تعاون کے امکانات تلاش کرنے کا خواہاں ہے۔
کے سی سی آئی کے صدر طارق یوسف نے کہا کہ ارجنٹائن کو پاکستان کے ڈیری سیکٹر میں مشترکہ شراکت داری شروع کرنے کے امکانات پر غور کرنا چاہیے جس میں اگرچہ بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے لیکن بنیادی طور پر ویلیو ایڈیشن کی کمی کی وجہ سے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے چونکہ ارجنٹائن کا ڈیری سیکٹر زیادہ ترقی یافتہ ہے اور پاکستان کئی ڈیری اشیادرآمد بھی کر رہا ہے لہٰذا یہ ایک ایسا ایریا ہے جہاں ارجنٹائن کاروباری برادری پیداوار کو بہتر بنانے اور پاکستانی ڈیری مصنوعات کی قدر میں اضافے کے لیے اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔