کراچی میں لاقانونیت کی بڑی وجہ مجرموں کے سیاسی رابطے ہیں قائمہ کمیٹی دفاع کو بریفنگ
طالبان کا اثرورسوخ بڑھ گیا، بلوچستان بدامنی میں بیرونی ہاتھ کار فرماہے، خفیہ اداروں کی رپورٹ
KARACHI:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کوآئی ایس آئی کے سینئرافسران نے ملکی سلامتی سے متعلقہ معاملات پر تفصیلی ان کیمرہ بریفنگ دی۔
کمیٹی کا اجلاس مسلم لیگ(ن)سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کی سربراہی میں ہوا۔آئی ایس آئی کے افسران نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ کراچی میں لاقانونیت اوربرائی کی ایک بڑی وجہ قانون شکن عناصر کے سیاسی جماعتوں کیساتھ روابط ہیں ، کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے کئی مافیا سرگرم ہیں ان عناصر کاسیاسی جماعتوں سے رابطہ اورتعلق بھی برائی کی ایک بڑی وجہ ہے ،ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان نے بھی کراچی میں اپنا اثرو رسوخ بڑھایا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا راستہ روکاجائے اور سدباب کیاجائے،کئی سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں جو لاقانونیت بڑھانے میں اپناکردار ادا کررہے ہیں۔
بلوچستان کی صورت حال پرآئی ایس آئی کے افسران کا کہنا تھا کہ بلوچستان میںخراب حالات کی وجہ ''بیرونی ہاتھ'' کار فرما ہوناہے،کمیٹی کو ملک بھر میں دہشت گردی کے نتیجے میں جانی ومالی نقصان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیاگیا،اس کے علاوہ قومی سلامتی پالیسی پربھی بات چیت ہوئی،کمیٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے حساب سے بریفنگ میں کوئی نئی بات نہیں تھی اکثر باتوں کا کئی ارکان کوپہلے سے علم تھا۔اے پی پی کے مطابق اجلاس کو بتایا گیاکہ کراچی میں مختلف ممالک کے 10 لاکھ سے زائد لوگ بھی وہاں دہشت گردی کاسبب ہیں،زیادہ تر مجرمانہ کارروائیوں میں افغان پناہ گزین ملوث پائے گئے،اس لیے ضروری ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کومدنظررکھتے ہوئے افغان پناہ گزینوںکوفوری طور پر نکالا جائے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کوآئی ایس آئی کے سینئرافسران نے ملکی سلامتی سے متعلقہ معاملات پر تفصیلی ان کیمرہ بریفنگ دی۔
کمیٹی کا اجلاس مسلم لیگ(ن)سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کی سربراہی میں ہوا۔آئی ایس آئی کے افسران نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ کراچی میں لاقانونیت اوربرائی کی ایک بڑی وجہ قانون شکن عناصر کے سیاسی جماعتوں کیساتھ روابط ہیں ، کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے کئی مافیا سرگرم ہیں ان عناصر کاسیاسی جماعتوں سے رابطہ اورتعلق بھی برائی کی ایک بڑی وجہ ہے ،ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان نے بھی کراچی میں اپنا اثرو رسوخ بڑھایا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا راستہ روکاجائے اور سدباب کیاجائے،کئی سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں جو لاقانونیت بڑھانے میں اپناکردار ادا کررہے ہیں۔
بلوچستان کی صورت حال پرآئی ایس آئی کے افسران کا کہنا تھا کہ بلوچستان میںخراب حالات کی وجہ ''بیرونی ہاتھ'' کار فرما ہوناہے،کمیٹی کو ملک بھر میں دہشت گردی کے نتیجے میں جانی ومالی نقصان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیاگیا،اس کے علاوہ قومی سلامتی پالیسی پربھی بات چیت ہوئی،کمیٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے حساب سے بریفنگ میں کوئی نئی بات نہیں تھی اکثر باتوں کا کئی ارکان کوپہلے سے علم تھا۔اے پی پی کے مطابق اجلاس کو بتایا گیاکہ کراچی میں مختلف ممالک کے 10 لاکھ سے زائد لوگ بھی وہاں دہشت گردی کاسبب ہیں،زیادہ تر مجرمانہ کارروائیوں میں افغان پناہ گزین ملوث پائے گئے،اس لیے ضروری ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کومدنظررکھتے ہوئے افغان پناہ گزینوںکوفوری طور پر نکالا جائے۔