بلوچستان بدامنی کیس جبری گمشدگیوں میں 2 اہلکاروں کیخلاف شواہد ملے ہیں وکیل ایف سی

ٹیلی فون پر ملاقاتوں کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، جسٹس امیرہانی مسلم

سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔ فوٹو: فائل

DOHA:
بلوچستان بدامنی اور لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران ایف سی کے وکیل عرفان قادر نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں میں 2 ایف سی اہلکاروں کے ملوث ہونے شواہد ملے ہیں جن کے خلاف کارروائی کے لئے حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں بلوچستان بدامنی اور لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امیرہانی مسلم نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے استفسار کیا کہ خضدار سے ملنے والی لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ کا کیا بنا جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ فرانزک لیبارٹری کو 20 فروری کو نمونے بھجوائے گئے جن کی جانچ پڑتال میں دو سے تین ماہ لگیں گے۔


جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ کیا آپ نے لیبارٹری والوں کو کام جلد کرنے کی ہدایت نہیں کی جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ صرف زبانی طور پر کہا تھا، جسٹس امیرہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ تحریری خط وکتابت ہے تو دکھائیں۔ اس موقع پر ایف سی کے وکیل عرفان قادر نےعدالت کو بتایا کہ چیف سیکریٹری سے اس معاملے پر ٹیلی فون پر بات ہوگئی تھی جبکہ جن دو ایف سی اہلکاروں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں ان کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت کو خط لکھ دیا ہے جس پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ ٹیلی فون پر ملاقاتوں کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، آپ چاہتے ہیں کہ ہم چیف سیکریٹری کو شوکاز جاری کریں، چیف سیکریٹری اب کہاں ہے۔

سیکریٹری داخلہ بلوچستان نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ وہ امریکا گئےہوئے ہیں جس پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ ان سے پوچھ کر بتائیں کہ وہ کب واپس آئیں گے اور ورثا سے ملاقات کریں گے۔ عدالت نے سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔
Load Next Story