کراچی نجی اسکول میں جنریٹر کے دھویں سے طلبہ کی حالت غیر اسپتال منتقل
پولیس نے بروقت پہنچ کر بچوں کو اسپتال منتقل کیا گیا، حالت خطرے سے باہر، تحقیقات شروع کردی گئی
شہر قائد کے علاقے لیاری، نیا آباد میں واقع نجی اسکول میں جنریٹر کا دھواں بھر جانے سے کئی طلبہ کی حالت غیر ہو گئی، جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
کلری تھانے کی حدود میں واقعہ پیش آنے کے بعد متاثرہ بچوں کو فوری طورپرایدھی ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم نجی اسکول پہنچی۔ اس موقع پر کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کرلیا گیا تھا۔ طبی ذرائع کے مطابق دھویں سے زیادہ متاثر ہونے والے بچوں میں 9 سالہ زین سعید ، 10 سالہ حنان اشرف ، 11 سالہ ادریس سلیم، 9 سالہ زین شیر محمد ،7 سالہ دانش خرم ،9 سالہ حاجرہ محمد حنیف ، آمنہ،12 سالہ فاطمہ شفیع ، 8 سالہ قاسم احمد ، 16 سالہ کرن اور11 سالہ ام ہانی شامل ہیں۔
ایس ایس پی سٹی شبیر سیٹھار نے بتایا کہ مددگار 15 پولیس کی کال موصول ہوتے ہی علاقہ پولیس کلری اور بغدادی پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسکول کی عمارت میں پھنسے بچوں کو فوری ریسکیو کرکے سول اسپتال منتقل کیا۔ مجموعی طور پر 11 بچوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال لے جایا گیا جب کہ واقعہ کے وقت اسکول میں تقریباً 200 سے زائد بچے موجود تھے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق واقعہ جنریٹر کے مسلسل چلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے دھویں کے باعث پیش آیا اور اسکول میں بہتر وینٹی لیشن نہ ہونے کے سبب دھواں کلاسوں تک پہنچ گیا، جس سے کچھ طلبہ بے ہوش اور کچھ کی حالت غیر ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق متاثرہ بچوں کی حالت ابتدائی طبی امداد دیے جانے کے بعد خطرے سے باہرہے۔
پولیس حکام کے مطابق اسکول کو خالی کرانے کے بعد واقعے کا سبب جانے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ سول اسپتال کے پِیڈز ایمرجنسی انچارج ڈاکٹرگھنشام کے مطابق 8 طلبہ کو بچوں کے ہنگامی وارڈ میں جب کہ دیگر کو بڑوں کی ایمرجنسی میں داخل کیا گیا تھا۔ بچوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد اگلے چند گھنٹوں میں اسپتال سے فارغ کرکے گھر بھیج دیا جائے گا۔
کلری تھانے کی حدود میں واقعہ پیش آنے کے بعد متاثرہ بچوں کو فوری طورپرایدھی ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم نجی اسکول پہنچی۔ اس موقع پر کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کرلیا گیا تھا۔ طبی ذرائع کے مطابق دھویں سے زیادہ متاثر ہونے والے بچوں میں 9 سالہ زین سعید ، 10 سالہ حنان اشرف ، 11 سالہ ادریس سلیم، 9 سالہ زین شیر محمد ،7 سالہ دانش خرم ،9 سالہ حاجرہ محمد حنیف ، آمنہ،12 سالہ فاطمہ شفیع ، 8 سالہ قاسم احمد ، 16 سالہ کرن اور11 سالہ ام ہانی شامل ہیں۔
ایس ایس پی سٹی شبیر سیٹھار نے بتایا کہ مددگار 15 پولیس کی کال موصول ہوتے ہی علاقہ پولیس کلری اور بغدادی پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسکول کی عمارت میں پھنسے بچوں کو فوری ریسکیو کرکے سول اسپتال منتقل کیا۔ مجموعی طور پر 11 بچوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال لے جایا گیا جب کہ واقعہ کے وقت اسکول میں تقریباً 200 سے زائد بچے موجود تھے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق واقعہ جنریٹر کے مسلسل چلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے دھویں کے باعث پیش آیا اور اسکول میں بہتر وینٹی لیشن نہ ہونے کے سبب دھواں کلاسوں تک پہنچ گیا، جس سے کچھ طلبہ بے ہوش اور کچھ کی حالت غیر ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق متاثرہ بچوں کی حالت ابتدائی طبی امداد دیے جانے کے بعد خطرے سے باہرہے۔
پولیس حکام کے مطابق اسکول کو خالی کرانے کے بعد واقعے کا سبب جانے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ سول اسپتال کے پِیڈز ایمرجنسی انچارج ڈاکٹرگھنشام کے مطابق 8 طلبہ کو بچوں کے ہنگامی وارڈ میں جب کہ دیگر کو بڑوں کی ایمرجنسی میں داخل کیا گیا تھا۔ بچوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد اگلے چند گھنٹوں میں اسپتال سے فارغ کرکے گھر بھیج دیا جائے گا۔