سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے باعث کاروباری طبقہ شدید متاثر ہے گیلپ سروے
کاروباری برادری کو مہنگائی، لوڈ شیڈنگ کے سبب بھی بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، سہ ماہی رپورٹ
ملک میں جاری سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے باعث کاروباری طبقے کا بری طرح متاثر ہونے کا انکشاف ہوا ہے، 2022ء کی چوتھی سہ ماہی میں گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس اب تک ریکارڈ کی گئی بدترین سطح پر آگیا۔
یہ انکشاف گیلپ پاکستان بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2022ء کی چوتھی سہ ماہی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ اس سروے میں ملک بھر کے مختلف کاروبار سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق بزنس کمیونٹی اپنے کاروباری حالات کے حوالے سے انتہائی حد تک مایوسی کا شکا ر ہے، اس مایوسی کی اہم وجہ ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران نہ صرف موجودہ بلکہ مستقبل میں بھی کاروباری حالات کے حوالے سے اعتماد میں بہت زیادہ کمی دیکھی گئی ہے اور گیلپ پاکستان کے بزنس انڈیکس کی تاریخ میں اعتماد کی یہ شرح سب سے کم ہے۔
سروے کے نتائج کے مطابق 65 فیصد کاروباری اداروں کے مطابق انھیں بدترین حالات کا سامنا ہے تاہم صنعتی مشینری سے تعلق رکھنے والے کاروباری ادارے باقی تمام کاروباری اداروں کی بہ نسبت بہترین کام کر رہے ہیں ان میں اچھے حالات کا ظہار کرنے کی شرح 75 فیصد پائی گئی۔
کپڑے اور گارمنٹس کی دکانوں کے مالکان کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان میں سے 81 فیصد نے خراب کاروباری حالات کی اطلاع دی۔
اسی طرح ملکی سمت کے بارے میں کیے گے سوال کے جواب میں کاروباری برادری کا نقطہ نظر سب سے زیادہ مایوس کن ہے اور صرف 12 فیصد شرکاء کا کہنا ہے کہ پاکستان درست سمت میں جارہا ہے، 32 فیصد کی زائد شرح نے اس رائے کا اظہار کیا کہ آج کل ملک غلط سمت میں جا رہاہے، پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 15 فیصد سے کم کاروباری اداروں کا اس بات پر یقین ہے کہ ملک صحیح سمت میں جا رہا ہے جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک چوتھائی کاروباری ادارے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ملک صحیح سمت جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاروباری ادارے چاہتے ہیں کہ 2022ء کے آخر تک حکومت مہنگائی کے مسئلے کو حل کرے، اسی طرح گزشتہ سہ ماہی کی بہ نسبت لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنے والے کاروباری اداروں کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق 81 فیصد کاروباری افراداب اس بات پر یقین نہیں رکھتے ہیں کہ پاکستان کا عدالتی نظام منصفانہ، غیر جانب دارانہ اور بد عنوانی سے پاک ہے، ٹیکس حکام نصف سے زائد کاروباری اداروں کا دورہ کرنے میں ناکام رہے۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اعجاز گیلانی کا کہنا ہے کہ اس سہ ماہی کی رپورٹ میں کاروباری حالات کی تاریک تصویر سامنے آئی ہے، کاروباری کمیونٹی ملک کی سمت کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار کے موجودہ اور مستقبل کے حالات کے حوالے سے بھی فکر مند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سروے گیلپ پاکستان کی جانب سے سال میں چار بار منعقد کیے جانے والے بزنس کانفیڈنس سروے کی آٹھویں سیریز ہے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کسی بھی ملک میں کاروباری افراد کی رائے کو جانچنے کا ایک اہم بیرومیٹر ہے اوریہ پالیسی بنانے والی افراد کی جانب سے دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے، یہ سروے 2022ء کی آخری سہ ماہی میں پاکستان بھر میں تقریبا 750 کاروباری افراد سے کیا گیا۔
یہ انکشاف گیلپ پاکستان بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2022ء کی چوتھی سہ ماہی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ اس سروے میں ملک بھر کے مختلف کاروبار سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق بزنس کمیونٹی اپنے کاروباری حالات کے حوالے سے انتہائی حد تک مایوسی کا شکا ر ہے، اس مایوسی کی اہم وجہ ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران نہ صرف موجودہ بلکہ مستقبل میں بھی کاروباری حالات کے حوالے سے اعتماد میں بہت زیادہ کمی دیکھی گئی ہے اور گیلپ پاکستان کے بزنس انڈیکس کی تاریخ میں اعتماد کی یہ شرح سب سے کم ہے۔
سروے کے نتائج کے مطابق 65 فیصد کاروباری اداروں کے مطابق انھیں بدترین حالات کا سامنا ہے تاہم صنعتی مشینری سے تعلق رکھنے والے کاروباری ادارے باقی تمام کاروباری اداروں کی بہ نسبت بہترین کام کر رہے ہیں ان میں اچھے حالات کا ظہار کرنے کی شرح 75 فیصد پائی گئی۔
کپڑے اور گارمنٹس کی دکانوں کے مالکان کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان میں سے 81 فیصد نے خراب کاروباری حالات کی اطلاع دی۔
اسی طرح ملکی سمت کے بارے میں کیے گے سوال کے جواب میں کاروباری برادری کا نقطہ نظر سب سے زیادہ مایوس کن ہے اور صرف 12 فیصد شرکاء کا کہنا ہے کہ پاکستان درست سمت میں جارہا ہے، 32 فیصد کی زائد شرح نے اس رائے کا اظہار کیا کہ آج کل ملک غلط سمت میں جا رہاہے، پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 15 فیصد سے کم کاروباری اداروں کا اس بات پر یقین ہے کہ ملک صحیح سمت میں جا رہا ہے جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک چوتھائی کاروباری ادارے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ملک صحیح سمت جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاروباری ادارے چاہتے ہیں کہ 2022ء کے آخر تک حکومت مہنگائی کے مسئلے کو حل کرے، اسی طرح گزشتہ سہ ماہی کی بہ نسبت لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنے والے کاروباری اداروں کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق 81 فیصد کاروباری افراداب اس بات پر یقین نہیں رکھتے ہیں کہ پاکستان کا عدالتی نظام منصفانہ، غیر جانب دارانہ اور بد عنوانی سے پاک ہے، ٹیکس حکام نصف سے زائد کاروباری اداروں کا دورہ کرنے میں ناکام رہے۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اعجاز گیلانی کا کہنا ہے کہ اس سہ ماہی کی رپورٹ میں کاروباری حالات کی تاریک تصویر سامنے آئی ہے، کاروباری کمیونٹی ملک کی سمت کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار کے موجودہ اور مستقبل کے حالات کے حوالے سے بھی فکر مند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سروے گیلپ پاکستان کی جانب سے سال میں چار بار منعقد کیے جانے والے بزنس کانفیڈنس سروے کی آٹھویں سیریز ہے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کسی بھی ملک میں کاروباری افراد کی رائے کو جانچنے کا ایک اہم بیرومیٹر ہے اوریہ پالیسی بنانے والی افراد کی جانب سے دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے، یہ سروے 2022ء کی آخری سہ ماہی میں پاکستان بھر میں تقریبا 750 کاروباری افراد سے کیا گیا۔