ماہِ اکتوبر میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 30 فیصد تک جاپہنچی
افراط زر کی شرح اجرتوں میں اضافے کے مقابلے میں دگنی سے بھی زیادہ رہی
اکتوبر کے مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر شہری علاقوں میں 26.6 فیصد اور دیہی علاقوں میں 30 فیصد تک جاپہنچی۔
گزشتہ ماہ تقریبا تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔ افراط زر کی شرح اجرتوں میں اضافے کی شرح کے مقابلے میں دگنی سے بھی زیادہ رہی۔
ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح حکومتی اور آزاد ذرائع کے اندازوں سے، جو 22سے 25.5 فیصد کے درمیان تھے، کہیں زیادہ رہی۔ اکتوبر میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 70.5فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔
ٹرانسپورٹ کے شعبے میں افراط زر کی شرح میں بھی 53.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ ماہ افراط زر کی ماہانہ شرح میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا۔
اشیائے خورونوش اور توانائی کو چھوڑ کر گزشتہ ماہ افراط زر کی شرح شہری علاقوں میں 14.9 فیصد اور دیہی علاقوں میں 18.2 فیصد بڑھی۔
جولائی تا اکتوبر کی سہ ماہی کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 25.5 فیصد رہی جوکہ سیلاب سے پہلے متعین کردہ حکومتی اندازے 11.5 فیصد کے مقابلے میں دگنی سے بھی زیادہ ہے۔
کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق مہنگائی کی شرح بڑھ کر شہری علاقوں میں 24.6 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 29.5 فیصد ہوگئی۔
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بجائے پیر کو پٹرول پر عائد لیوی میں 50 روپے فی لٹر اضافہ کردیا۔ یہ اضافہ جنوری 2023 تک کیا جانا تھا۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اکتوبر میں پٹرول کی قیمت 65 فیصد زائد ریکارڈ کی گئی۔ کاروں کی قیمتوں میں بھی 34 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
اشیائے خورونوش کو چھوڑ کر افراط زر کی شرح بڑھ کر شہری علاقوں میں 18.2 فیصد اور دیہی علاقوں میں 22.4 فیصد تک جاپہنچی جبکہ اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی شرح شہری علاقوں میں 34.7 جبکہ دیہی علاقوں میں 37.2 فیصد ہوگئی۔ گزشتہ ماہ ٹماٹر کی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 220 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پیاز کی قیمت میں اضافے کی شرح 166 فیصد جبکہ دالوں کی قیمتوں میں اضافے کی شرح 70 فیصد رہی۔ اسی طرح گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتیں 59 فیصد، آٹے کی قیمت 37 فیصد، چاول کی 41 فیصد اور تازہ دودھ کی قیمت 30 فیصد بڑھی۔
ادارہ شماریات کے مطابق الکحل والے مشروبات اور ٹوبیکو گروپ کی قیمتوں میں بھی 30 فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا جبکہ کپڑے اور جوتوں کے گروپ کی قیمتوں میں 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ہائوسنگ، پانی، بجلی اور گیس ایندھن گروپ کی قیمتیں 12 فیصد تک بڑھیں۔
گزشتہ ماہ تقریبا تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔ افراط زر کی شرح اجرتوں میں اضافے کی شرح کے مقابلے میں دگنی سے بھی زیادہ رہی۔
ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح حکومتی اور آزاد ذرائع کے اندازوں سے، جو 22سے 25.5 فیصد کے درمیان تھے، کہیں زیادہ رہی۔ اکتوبر میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 70.5فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔
ٹرانسپورٹ کے شعبے میں افراط زر کی شرح میں بھی 53.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ ماہ افراط زر کی ماہانہ شرح میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا۔
اشیائے خورونوش اور توانائی کو چھوڑ کر گزشتہ ماہ افراط زر کی شرح شہری علاقوں میں 14.9 فیصد اور دیہی علاقوں میں 18.2 فیصد بڑھی۔
جولائی تا اکتوبر کی سہ ماہی کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 25.5 فیصد رہی جوکہ سیلاب سے پہلے متعین کردہ حکومتی اندازے 11.5 فیصد کے مقابلے میں دگنی سے بھی زیادہ ہے۔
کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق مہنگائی کی شرح بڑھ کر شہری علاقوں میں 24.6 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 29.5 فیصد ہوگئی۔
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بجائے پیر کو پٹرول پر عائد لیوی میں 50 روپے فی لٹر اضافہ کردیا۔ یہ اضافہ جنوری 2023 تک کیا جانا تھا۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اکتوبر میں پٹرول کی قیمت 65 فیصد زائد ریکارڈ کی گئی۔ کاروں کی قیمتوں میں بھی 34 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
اشیائے خورونوش کو چھوڑ کر افراط زر کی شرح بڑھ کر شہری علاقوں میں 18.2 فیصد اور دیہی علاقوں میں 22.4 فیصد تک جاپہنچی جبکہ اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی شرح شہری علاقوں میں 34.7 جبکہ دیہی علاقوں میں 37.2 فیصد ہوگئی۔ گزشتہ ماہ ٹماٹر کی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 220 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پیاز کی قیمت میں اضافے کی شرح 166 فیصد جبکہ دالوں کی قیمتوں میں اضافے کی شرح 70 فیصد رہی۔ اسی طرح گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتیں 59 فیصد، آٹے کی قیمت 37 فیصد، چاول کی 41 فیصد اور تازہ دودھ کی قیمت 30 فیصد بڑھی۔
ادارہ شماریات کے مطابق الکحل والے مشروبات اور ٹوبیکو گروپ کی قیمتوں میں بھی 30 فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا جبکہ کپڑے اور جوتوں کے گروپ کی قیمتوں میں 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ہائوسنگ، پانی، بجلی اور گیس ایندھن گروپ کی قیمتیں 12 فیصد تک بڑھیں۔