پنجاب پولیس میں پچھلی تاریخوں سے ترقی دینے کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم
درخواست گزاروں نے پنجاب پولیس میں 2008ء میں کانسٹیبل سے انسپکٹرز تک ہونے والی ترقیوں کو چیلنج کیا تھا
سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس میں افسران و اہل کاروں کو پچھلی تاریخوں سے ترقی دینے کے عمل کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پنجاب پولیس میں پچھلی تاریخوں سے ترقیوں کے خلاف کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزاروں کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملازمین کو گزشتہ تاریخوں سے ترقی نہیں دی جا سکتی۔ وکیل مدثر عباسی نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس اور ٹریبونل کا فیصلہ پولیس قواعد کے بر خلاف ہے۔ ملازمین کو ترقی دینے کے لیے سینارٹی کو دیکھا جا تا ہے۔
دوران سماعت ڈی آئی جی کامران عادل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ گزشتہ ادوارمیں کی گئی ترقیوں میں کوتاہیاں ہیں۔ قوانین کے مطابق ان کا جائزہ لیا جا نا چاہیے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہونے والی ترقیاں قانون کے مطابق ہوں۔
عدالت نے دوران سماعت ڈی آئی جی کامران عادل کے مؤقف کو سراہتے ہوئے آئی جی پنجاب کو چیلنج کی گئی ترقیوں کا قانون کے مطابق دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے پنجاب پولیس میں 2008ء میں کانسٹیبل سے انسپکٹرز تک ہونے والی ترقیوں کو چیلنج کیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پنجاب پولیس میں پچھلی تاریخوں سے ترقیوں کے خلاف کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزاروں کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملازمین کو گزشتہ تاریخوں سے ترقی نہیں دی جا سکتی۔ وکیل مدثر عباسی نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس اور ٹریبونل کا فیصلہ پولیس قواعد کے بر خلاف ہے۔ ملازمین کو ترقی دینے کے لیے سینارٹی کو دیکھا جا تا ہے۔
دوران سماعت ڈی آئی جی کامران عادل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ گزشتہ ادوارمیں کی گئی ترقیوں میں کوتاہیاں ہیں۔ قوانین کے مطابق ان کا جائزہ لیا جا نا چاہیے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہونے والی ترقیاں قانون کے مطابق ہوں۔
عدالت نے دوران سماعت ڈی آئی جی کامران عادل کے مؤقف کو سراہتے ہوئے آئی جی پنجاب کو چیلنج کی گئی ترقیوں کا قانون کے مطابق دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے پنجاب پولیس میں 2008ء میں کانسٹیبل سے انسپکٹرز تک ہونے والی ترقیوں کو چیلنج کیا تھا۔