عوامی مقامات بیت الخلا کی تعمیر اور مختص فنڈ کی تفصیل طلب
فنڈز کے حوالے سے جامع حکمت عملی تیارکرکے رپورٹ پیش کی جائے ،ہائیکورٹ
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ بھرمیں عوامی مقامات پر بیت الخلا کی تعمیراور اس مد میں مختص فنڈزکی تفصیلات طلب کرلی ہے۔
عدالت نے بس اسٹاپ، شاپنگ سینٹرز ،اسپتال ،پارکس اور دیگر پبلک مقامات پر بنائے گئے بیت الخلا کی تعداد ،فنڈز اور اس حوالے سے جامع حکمت عملی تیارکرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیاہے، جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے پبلک مقامات پر بیت الخلا کی عدم موجودگی سے متعلق راہ راست ٹرسٹ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، قبل ازیں سندھ بار کونسل کی جانب سے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی تھی ،رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں عوامی مقامات پر بیت الخلا کی شدید کمی ہے جبکہ سرکاری اسپتالوں میں قائم بیت الخلا بھی ناقابل استعمال ہیں جن سے شہریوں کوشدید مشکلات کا سامنا ہے،ڈی سی او بے نظیر آباد کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیاتھا کہ سرکاری عمارتوں اور اسپتالوں میں بڑی تعداد میں بیت الخلا تعمیر کیے گئے ہیں ۔
مگر عوامی مقامات پر کمی ہے،کے ایم سی کی جانب سے بھی عدالت عالیہ کوبتایا گیاتھا کہ عوامی مقامات پر بیت الخلا کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے اور کراچی میں کے ایم سی نے 200مقامات پر سی پی ایل سی کے تعاون سے 800بیت الخلا تعمیر کرنے کا فیصلہ کیاہے،اپنے جواب میں کے ایم سی نے تسلیم کیا کہ بیچ ویو پارک،بوٹ بیسن پارک،جھیل پارک، برنس گارڈن پارک،سرسید پارک اور دیگر مقامات پر عوامی بیت الخلا نہیں ہیں تاہم ان مقامات پر بھی بیت الخلا کی تعمیر کا منصوبہ زیرغور ہے،راہ راست ٹرسٹ کے سربراہ سید عطااللہ شاہ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیاہے کہ بس اسٹاپ، شاپنگ سینٹرز ،اسپتال ،پارکس اور دیگر پبلک مقامات پر عوامی بیت الخلا کی اشد ضرورت ہے ، باالخصوص خواتین اور بزرگ شہریوں کیلیے ان مقامات پر بیت الخلا کی تعمیر انتہائی ضروری ہے، ان کی عدم موجودگی کے باعث شہری انتہائی اذیت کا شکار ہوتے ہیں ، انھوں نے موقف اختیارکیاہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق شہریوں کیلیے بیت الخلا کی تعمیرات شہری حکومتوں کی ذمے داری ہوتی ہے لیکن کراچی شہری حکومت اس بنیادی ذمے داری سے پہلو تہی کررہی ہے ، حالانکہ اس مد میں بھاری رقوم مختص کی جاتی ہیں لیکن اس کا درست استعمال نہیں ہوتا۔
عدالت نے بس اسٹاپ، شاپنگ سینٹرز ،اسپتال ،پارکس اور دیگر پبلک مقامات پر بنائے گئے بیت الخلا کی تعداد ،فنڈز اور اس حوالے سے جامع حکمت عملی تیارکرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیاہے، جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے پبلک مقامات پر بیت الخلا کی عدم موجودگی سے متعلق راہ راست ٹرسٹ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، قبل ازیں سندھ بار کونسل کی جانب سے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی تھی ،رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں عوامی مقامات پر بیت الخلا کی شدید کمی ہے جبکہ سرکاری اسپتالوں میں قائم بیت الخلا بھی ناقابل استعمال ہیں جن سے شہریوں کوشدید مشکلات کا سامنا ہے،ڈی سی او بے نظیر آباد کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیاتھا کہ سرکاری عمارتوں اور اسپتالوں میں بڑی تعداد میں بیت الخلا تعمیر کیے گئے ہیں ۔
مگر عوامی مقامات پر کمی ہے،کے ایم سی کی جانب سے بھی عدالت عالیہ کوبتایا گیاتھا کہ عوامی مقامات پر بیت الخلا کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے اور کراچی میں کے ایم سی نے 200مقامات پر سی پی ایل سی کے تعاون سے 800بیت الخلا تعمیر کرنے کا فیصلہ کیاہے،اپنے جواب میں کے ایم سی نے تسلیم کیا کہ بیچ ویو پارک،بوٹ بیسن پارک،جھیل پارک، برنس گارڈن پارک،سرسید پارک اور دیگر مقامات پر عوامی بیت الخلا نہیں ہیں تاہم ان مقامات پر بھی بیت الخلا کی تعمیر کا منصوبہ زیرغور ہے،راہ راست ٹرسٹ کے سربراہ سید عطااللہ شاہ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیاہے کہ بس اسٹاپ، شاپنگ سینٹرز ،اسپتال ،پارکس اور دیگر پبلک مقامات پر عوامی بیت الخلا کی اشد ضرورت ہے ، باالخصوص خواتین اور بزرگ شہریوں کیلیے ان مقامات پر بیت الخلا کی تعمیر انتہائی ضروری ہے، ان کی عدم موجودگی کے باعث شہری انتہائی اذیت کا شکار ہوتے ہیں ، انھوں نے موقف اختیارکیاہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق شہریوں کیلیے بیت الخلا کی تعمیرات شہری حکومتوں کی ذمے داری ہوتی ہے لیکن کراچی شہری حکومت اس بنیادی ذمے داری سے پہلو تہی کررہی ہے ، حالانکہ اس مد میں بھاری رقوم مختص کی جاتی ہیں لیکن اس کا درست استعمال نہیں ہوتا۔