قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوتے ہی مذاکراتی عمل تیزی سے آگے بڑھے گا پروفیسر ابراہیم
وزیراعظم سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں موجود خواتین اور بچوں سے متعلق نہ انکار کرسکتے ہیں نہ اقرار، رکن طالبان کمیٹی
طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسرابراہیم نے کہا ہے کہ 10 سالہ لڑائی کے بعد فریقین کی آپس میں توقعات اتنی جلدی پوری نہیں ہوسکتیں، قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوتے ہی مذاکراتی عمل تیزی سے آگے بڑھے گا۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ امن کے لئے وزیراعظم نواز شریف کے اقدامات قابل تعریف ہیں، وزیراعظم نواز شریف سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں موجود خواتین اور بچوں سے متعلق نہ انکار کرسکتے ہیں نہ اقرار، امید ہے قیدیوں کی رہائی کاعمل جلد شروع ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت کی کئی پالیسیوں سے اختلاف ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پاجائیں، وزیراعظم کےلئے مشکلات کھڑی نہیں کرنا چاہتے۔ ہم وزیر اعظم کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ قیدیوں کی رہائی کاعمل جلد شروع ہوجائے گا۔ جیسے ہی قیدیوں کے مسئلے پر پیش رفت ہوئی، مذاکرات تیزی سےآگے بڑھیں گے۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران اختیارات کا سوال دونوں کمیٹیوں کی جانب سے اٹھایا گیا لیکن ان کے خیال میں اس وقت کمیٹیوں کے اختیارات کا سوال اہم نہیں،مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہورہی ہے،اعتماد سازی کاعمل شروع ہوچکاہے، 10سال کی لڑائی کے بعد فریقین کی آپس میں توقعات اتنی جلدی پوری نہیں ہوسکتیں لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ فوج اور طالبان میں کچھ عرصے بعد اعتماد پیدا ہوجائے گا تاہم فوری نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔ بہت جلد سیزفائرمیں توسیع کی توقع ہے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ امن کے لئے وزیراعظم نواز شریف کے اقدامات قابل تعریف ہیں، وزیراعظم نواز شریف سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں موجود خواتین اور بچوں سے متعلق نہ انکار کرسکتے ہیں نہ اقرار، امید ہے قیدیوں کی رہائی کاعمل جلد شروع ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت کی کئی پالیسیوں سے اختلاف ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پاجائیں، وزیراعظم کےلئے مشکلات کھڑی نہیں کرنا چاہتے۔ ہم وزیر اعظم کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ قیدیوں کی رہائی کاعمل جلد شروع ہوجائے گا۔ جیسے ہی قیدیوں کے مسئلے پر پیش رفت ہوئی، مذاکرات تیزی سےآگے بڑھیں گے۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران اختیارات کا سوال دونوں کمیٹیوں کی جانب سے اٹھایا گیا لیکن ان کے خیال میں اس وقت کمیٹیوں کے اختیارات کا سوال اہم نہیں،مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہورہی ہے،اعتماد سازی کاعمل شروع ہوچکاہے، 10سال کی لڑائی کے بعد فریقین کی آپس میں توقعات اتنی جلدی پوری نہیں ہوسکتیں لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ فوج اور طالبان میں کچھ عرصے بعد اعتماد پیدا ہوجائے گا تاہم فوری نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔ بہت جلد سیزفائرمیں توسیع کی توقع ہے۔