ایچ ای سی کی ناقص پالیسی ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کرنے کے باوجود اہداف صفر

صرف نام کی تبدیلی کی کیاضرورت تھی پالیسی میں بہت نقائص ہیں نئی پالیسی لارہے ہیں، چیئرمین ایچ ای سی

—فائل فوٹو

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی جانب دوسالہ ڈگری پروگرام کی جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کرنے کے باوجود اس کے اہداف حاصل نہیں ہوپارہے ہیں اور ایچ ای سی کی گزشتہ انتظامیہ کے دورمیں جلد بازی میں ملک بھر میں دوسالہ گریجویشن ختم کرکے اس کی جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری توشروع کردی گئی ہے۔

اکثریتی تعلیمی اداروں میں ایسوسی ایٹ ڈگری میں گریجویشن کا نصاب ہی پڑھایاجارہاہے جو طلبہ جامعات سے الحاق شدہ سرکاری کالجوں میں ایسوسی ایٹ پروگرام میں داخلے لے کرکلاسز لے رہے ہیں۔ انہیں نصاب توبی کام، بی ایسی سی اوربی اے کاپڑھایاجارہاہے جودراصل گریجویشن کانصاب ہے تاہم انھیں ڈگری ایک درجے کم ''ایسوسی ایٹ''کی دی جائے گی کیونکہ کسی بھی یونیورسٹی کی جانب سے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام شروع کرنے کے لیے اس کے کریڈٹ آورز اورڈگری کے nomenclatureکے مطابق نصاب تیار کیاہی نہیں گیاتھا اورجامعات کی اکثریت نے ایچ ای سی کے دباؤ پر گریجویشن پروگرام ختم کرکے اس کی جگہ دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اس لیے متعارف کرادی تھی کہ ایچ ای سی نے ان جامعات پر واضح کردیاتھاکہ اب دوسالہ گریجویشن کی اسناد کی تصدیق نہیں کی جائے گی جس کے سبب جلد بازی میں گریجویشن کے ایڈوانس نصاب کے ساتھ ایک کم نوعیت کاڈگری پروگرام ایسوسی ایٹ کے نام سے شروع کردیاگیا۔

جس میں سیمسٹرسسٹم بھی متعارف نہیں کرایاجاسکا جبکہ ایچ ایسی کی گائیڈ لائن کے تحت کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری کے لیے سیمسٹرسسٹم کاہونابھی لازمی تھا تاہم ایسوسی ایٹ ڈگری کے امتحانات بھی ''اینوول سسٹم''کے تحت ہی لیے جارہے ہیں جس سے محض ڈگری کاٹائیٹل ہی تبدیل ہواہے طلبہ گریجویشن کا وہی رسمی نصاب پڑھ رہے ہیں پھربھی گریجویٹ نہیں ہوپائیں گے اورایسوسی ایٹ ڈگری لے کرانھیں جامعات میں مزید دوسال پڑھ کرگریجویٹ ہوناپڑے گا۔

واضح رہے کہ سندھ کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ کراچی سے الحاق شدہ سرکاری کالجوں میں بھی صورتحال یہی ہے طلبہ کوایسوسی ایٹ ڈگری میں بی کام، بی ایس سی اوربی اے کانصاب پڑھایاجارہاہے۔ جامعہ کراچی سرکاری کالجوں میں مسلسل دوبارایسوسی ایٹ پروگرام میں داخلے دے چکی ہے جبکہ پہلے بیچ کے امتحانات بھی لیے جاچکے ہیں گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج گلستان جوہرمارننگ کے پرنسپل اورجامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کے منتخب رکن پروفیسرنعیم خالد نے ''ایکسپریس''کوبتایا کہ اس حوالے سے ہم نے جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کے حالیہ اجلاس میں یہ معاملہ اٹھایاہے کیونکہ ہم خود کالجوں میں گریجویشن کاپرانانصاب پڑھاکرایک کم درجے کی ایسوسی ایٹ ڈگری دے رہے ہیں ہمیں اس حوالے سے کوئی پالیسی گائیڈ لائن نہیں دی گئی''


یادرہے کہ حال ہی میں جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کے منعقدہ اجلاس میں اس معاملے پر سیکریٹری ایفیلیشن کی کنوینرشپ میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جواس معاملے پر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ سیکریٹری ایفیلیشن پروفیسرڈاکٹرانیلا امبرملک سے جب ''ایکسپریس''کی اس سلسلے میں بات ہوئی توانھوں نے اس ساری صورتحال کی تصدیق بھی کی ان کاکہناتھاکہ سیمسٹرسسٹم کے تحت یہ ڈگری متعارف کرائی گئی ہے جبکہ خود کالجوں میں سیمسٹرسسٹم رائج کرنے کے حوالے سے بہت مسائل ہیں کالج اساتذہ کی تربیت اورنظام کاتعارف ایک بڑامسئلہ ہے جس پر ہم کام کررہے ہیں''۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سابق ڈین ایجوکیشن جامعہ کراچی کی سربراہی میں بھی ایک کمیٹی اس حوالے سے بنی تھی جوایک سال بعد بھی اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکی اورطلبہ کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری میں گریجویشن کانصاب ہی پڑھتے رہے واضح رہے کہ ایسوسی ایٹ ڈگری ایچ ای سی کی انڈرگریجویٹ پالیسی کاحصہ تھی۔

اس صورتحال پر جب اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹرمختاراحمد سے رابطہ کیاگیاتوان کاکہناتھا کہ''ایچ ای سی کی جانب سے دی گئی انڈرگریجویٹ اورپی ایچ ڈی پالیسی میں بے انتہائی قائص ہے، محض نام کی حد تک رائج کی گئی ایسوسی ایٹ ڈگری کالجوں کواپ گریڈ کیے بغیرہی نافذ کردی گئی جونہیں ہوناچاہیے تھا یہ جامعات کی بھی ذمے داری تھی کہ اسے ری ویو کرتی اب ہم نے مذکورہ تمام پالیسیز کو''ری ویو''کیاہے۔

جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات ڈاکٹرظفرحسین سے جب ''ایکسپریس''نے سرکاری کالجوں میں دوسالہ ڈگری پروگرام کی جگہ شروع کیے گئے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کے حوالے سے دریافت کیاتوانھوں نے بتایا کہ اس پروگرام میں داخلہ لینے والے طلباو طالبات اپنے مستقبل کے حوالے سے کنفیوژہیں اعدادو شمار کاتذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے انکشاف کیاکہ جب جامعہ کراچی نے ایسوسی ایٹ ڈگری کی پرائیویٹ طلبہ کے لیے رجسٹریشن شروع کی تواس میں دوسالہ ڈگری پروگرام کی نسبت طلبہ کی تعداد 50فیصد سے بھی کم ہوگئی ہے اگر20ہزارسے زائد طلبہ بی کام اوربی اے کاپرائیویٹ امتحان دیتے تھے تواب یہ تعداد 10ہزاربھی نہیں ہے۔
Load Next Story