سپریم کورٹ نے اعظم سواتی اور ارشد شریف کیسز کا نوٹس لے لیا
اعظم سواتی چیف جسٹس پاکستان کے سامنے سپریم کورٹ میں پیش
سپریم کورٹ نے اعظم سواتی اور ارشد شریف کیسز کا نوٹس لے لیا۔
اعظم سواتی چیف جسٹس سے ملنے سپریم کورٹ پہنچ گئے تو ان کی پولیس اہکاروں سے تلخ کلامی ہوئی۔
اعظم سواتی نے چیف جسٹس پاکستان کے سامنے عدالت میں پیش ہونے کی کوشش کی تو پولیس اہلکار نے کہا کہ بغیر اجازت ایسے اندر نہیں بھیجا جاسکتا۔ تاہم چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو بلالیا تو وہ دوران سماعت روسٹرم پر آگئے۔
مزید پڑھیں: اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو؛ چیئرمین سینیٹ نے 14 رکنی کمیٹی قائم کردی
اعظم سواتی نے جواب دیا کہ جی آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، میں کوئٹہ فیڈرل لاج میں ٹھہرا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سواتی صاحب آپ کی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں، معاملے کو قانون کے مطابق ہی دیکھا جائے گا، ارشد شریف کی والدہ کی بھی درخواست پر کارروائی شروع کردی ہے، کینیا جانے والی کمیٹی سے رپورٹ طلب کررہے ہیں، سپریم کورٹ خود سے تحقیقات نہیں کرسکتی، سواتی صاحب اللہ آپ کو صبر دے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کا خط ملا ہے، جس پر کارروائی شروع کر دی ہے، کینیا جانے والی ٹیم بھی واپس آ چکی ہے، عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں ہے، عدالت کے پاس مواد ہونا چاہیے تاکہ سوالات کے جواب مل سکیں۔
اعظم سواتی اس موقع پر آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ جو ویڈیو میرے اہلخانہ کو بھیجی گئی وہ ججز کے علاوہ کسی کو دکھا نہیں سکتا، اپنی ویڈیو صرف سپریم کورٹ کے ججز کو دکھا سکتا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ویڈیو کسی کو دکھانے کی ضرورت نہیں، متعلقہ اداروں کو کہیں گے ویڈیو انٹرنیٹ سے ہٹا دیں، ہم آپ کا کیس ہیومن رائٹس سیل میں دیکھ رہے ہیں، ہمیں افسوس ہے آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، آپ کو علم نہیں کہ آپ کے کون کون سے دشمن ہو سکتے ہیں، پتہ نہیں یہ کس نے کیا ہے، آج کل سچ کو تلاش کرنا مشکل ہو چکا ہے، جھوٹ کی کئی تہوں میں سچ چھپا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی حقوق سیل سارا معاملہ دیکھ رہا ہے، کہتے ہیں تو آج ہی آپ کو دوبارہ بلا لیتے ہیں، ضرورت ہوئی تو ضرور مداخلت کریں گے، سواتی صاحب پتہ نہیں آپ کے کتنے دشمن ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے ہیومن رائٹس سیل سائیڈ سے اعظم سواتی اور ارشد شریف معاملہ کا نوٹس لے لیا۔
اعظم سواتی چیف جسٹس سے ملنے سپریم کورٹ پہنچ گئے تو ان کی پولیس اہکاروں سے تلخ کلامی ہوئی۔
اعظم سواتی نے چیف جسٹس پاکستان کے سامنے عدالت میں پیش ہونے کی کوشش کی تو پولیس اہلکار نے کہا کہ بغیر اجازت ایسے اندر نہیں بھیجا جاسکتا۔ تاہم چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو بلالیا تو وہ دوران سماعت روسٹرم پر آگئے۔
مزید پڑھیں: اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو؛ چیئرمین سینیٹ نے 14 رکنی کمیٹی قائم کردی
چیف جسٹس نے کہا کہ اعظم سواتی صاحب آپ کا مقدمہ ہیومن رائٹس سیل دیکھ رہا ہے، مبینہ ویڈیو کے معاملہ پر افسردہ ہیں، ویڈیو پر ہیومن رائٹس سیل نے تحقیق شروع کردی ہے، آپ تو کبھی سپریم کورٹ کے ریسٹ ہاؤس میں نہیں ٹھہرے۔
اعظم سواتی نے جواب دیا کہ جی آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، میں کوئٹہ فیڈرل لاج میں ٹھہرا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سواتی صاحب آپ کی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں، معاملے کو قانون کے مطابق ہی دیکھا جائے گا، ارشد شریف کی والدہ کی بھی درخواست پر کارروائی شروع کردی ہے، کینیا جانے والی کمیٹی سے رپورٹ طلب کررہے ہیں، سپریم کورٹ خود سے تحقیقات نہیں کرسکتی، سواتی صاحب اللہ آپ کو صبر دے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کا خط ملا ہے، جس پر کارروائی شروع کر دی ہے، کینیا جانے والی ٹیم بھی واپس آ چکی ہے، عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں ہے، عدالت کے پاس مواد ہونا چاہیے تاکہ سوالات کے جواب مل سکیں۔
اعظم سواتی اس موقع پر آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ جو ویڈیو میرے اہلخانہ کو بھیجی گئی وہ ججز کے علاوہ کسی کو دکھا نہیں سکتا، اپنی ویڈیو صرف سپریم کورٹ کے ججز کو دکھا سکتا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ویڈیو کسی کو دکھانے کی ضرورت نہیں، متعلقہ اداروں کو کہیں گے ویڈیو انٹرنیٹ سے ہٹا دیں، ہم آپ کا کیس ہیومن رائٹس سیل میں دیکھ رہے ہیں، ہمیں افسوس ہے آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، آپ کو علم نہیں کہ آپ کے کون کون سے دشمن ہو سکتے ہیں، پتہ نہیں یہ کس نے کیا ہے، آج کل سچ کو تلاش کرنا مشکل ہو چکا ہے، جھوٹ کی کئی تہوں میں سچ چھپا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی حقوق سیل سارا معاملہ دیکھ رہا ہے، کہتے ہیں تو آج ہی آپ کو دوبارہ بلا لیتے ہیں، ضرورت ہوئی تو ضرور مداخلت کریں گے، سواتی صاحب پتہ نہیں آپ کے کتنے دشمن ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے ہیومن رائٹس سیل سائیڈ سے اعظم سواتی اور ارشد شریف معاملہ کا نوٹس لے لیا۔