ایرانی گارڈزکے معاملے پر نہ تو معذرت خواہ ہیں اورنہ ہی ایران سے جارحانہ رویئے کی توقع ہے پاکستان
دفترخارجہ نے لاپتا ایرانی گارڈز کی پاکستان میں موجودگی کے شواہد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے لاپتا ایرانی گارڈز کی تلاش میں متعلقہ علاقے کی تلاشی لی تاہم گارڈز کی ملک میں موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
دفترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے کثیر الجہتی تعلقات ہیں اور ہم لاپتہ گارڈز کے معاملے پر تعاون کررہے ہیں تاہم پاکستان کی سرزمین پر ایرانی گارڈز کی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے، اس سلسلے میں پاکستانی حکام نے لاپتا ایرانی گارڈز کی تلاش کے لئے علاقے کی تلاشی بھی لی ہے جبکہ مرنے والے ایرانی گارڈ کی لاش بھی پاکستانی علاقے سے نہیں ملی۔، تسنیم اسلم نے کہا کہ لاپتا ایرانی سیکیورٹی گارڈز کے معاملے پر پاکستان نہ تو ایران سے معذرت خواہ ہے اور نہ ہی ایران سے کسی جارحانہ رویے کی توقع کرتا ہے۔
ہیگ میں ہونےوالی نیو کلیئرسیکیورٹی کانفرنس کے حوالے سے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے غیر امتیازی بنیاد پر ایٹمی سپلائر گروپ میں پاکستان کی شمولیت پر زوردیا ہے جبکہ دنیا نے بھی پاکستان کو ذمے دارایٹمی ملک تسلیم کیا ہے اور اس بات کا بھی امکان ہے اب پاکستان کو مزید ایٹمی سپلائر گروپ سے دور نہیں رکھا جاسکتا۔
مسئلہ کشمیر پر تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان اس تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے کیونکہ یہ خطے کی ترقی اور عوام کی فلاح وبہبود کےلئے ناگزیر ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ عالی برادری بھارت کوجامع مذاکرات بحال کرنے پر آمادہ کرے ۔اُنہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں اب بھی شامل ہے اور کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اقوام متحدہ کے ملٹری گروپ کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے ڈرون حملوں کے معاملے پر توقع ظاہر کی کہ امریکا نے جس طرح اب ڈرون حملے روکے ہیں امید ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی یہی پالیسی جاری رکھے گا کیوں ان حملوں سے فائدہ کم اورنقصان زیادہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت میں ناکام ہوچکا ہے جبکہ ایرانی صدر نے بھی وزیراعظم نوازشریف کو فون کرکے لاپتا ایرانی گارڈز کی بازیابی کے لئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔