اعتزاز احسن کی عمران خان کی عیادت جلد صحت یابی کیلیے نیک تمناؤں کا اظہار
پنجاب حکومت اور پولیس نے کوتاہیوں سے اس کیس کو خراب کردیا ہے، بیرسٹر اعتزاز احسن
پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق رہنما اور سینیٹر و معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان عیادت کی اور جلد صحت یابی کیلیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
اعتزاز احسن نے زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پہنچ کر اُن کی خیریت دریافت کی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان واقعے اور ملکی صورتحال پربات چیت ہوئی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ ملزم نوید اور بیان ریکارڈ کرنے والے شخص کی جان کا، جو خطرہ محسوس کر رہا ہوں اس واقع کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیے۔ بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا ہے سیاست میں مذہب کو نہیں لانا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اور پولیس نے کوتاہیوں سے اس کیس کو خراب کردیا ہے، ملزم نوید جو ایک طوطا ہے جس نے بیس منٹ کے اندر فر فر سب کچھ بیان کردیا اور دعویٰ کیا کہو وہ اکیلا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمسائے کو گولی لگے تو میں پارٹی سے پوچھتا پھروں اور پھر عیادت کیلیے جاؤں، میں بطور پڑوسی بھی کچھ حقوق رکھتا ہوں جس کو ادا کرنے کیلیے عمران خان کے پاس پہنچا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ پولیس کے پاس اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کا اختیار نہیں ہے، قانون کے مطابق ایف آئی ار کی شرط ہے مدعی جو نام لکھوانا چاہتا ہے وہ لکھا جائے گا، اگر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ پانچ دن میں نہ درج کی جائے تو ایس ایچ او خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
اعتزاز احسن نے زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پہنچ کر اُن کی خیریت دریافت کی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان واقعے اور ملکی صورتحال پربات چیت ہوئی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ ملزم نوید اور بیان ریکارڈ کرنے والے شخص کی جان کا، جو خطرہ محسوس کر رہا ہوں اس واقع کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیے۔ بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا ہے سیاست میں مذہب کو نہیں لانا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اور پولیس نے کوتاہیوں سے اس کیس کو خراب کردیا ہے، ملزم نوید جو ایک طوطا ہے جس نے بیس منٹ کے اندر فر فر سب کچھ بیان کردیا اور دعویٰ کیا کہو وہ اکیلا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمسائے کو گولی لگے تو میں پارٹی سے پوچھتا پھروں اور پھر عیادت کیلیے جاؤں، میں بطور پڑوسی بھی کچھ حقوق رکھتا ہوں جس کو ادا کرنے کیلیے عمران خان کے پاس پہنچا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ پولیس کے پاس اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کا اختیار نہیں ہے، قانون کے مطابق ایف آئی ار کی شرط ہے مدعی جو نام لکھوانا چاہتا ہے وہ لکھا جائے گا، اگر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ پانچ دن میں نہ درج کی جائے تو ایس ایچ او خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔