الیکشن کمشنر کی تقرری پر اعتماد میں نہیں لیا گیا توہین عدالت اور دہری شہریت بل کی حمایت نہیں کرینگے فض
دہری شہریت والوںکونااہل ہوناچاہیے،کل اگربھارت کسی کوشہریت دیدے
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کہ توہین عدالت اور دہری شہریت پر حکومتی بلز کی حمایت نہیں کریں گے،دفاع کونسل نے نیٹوسپلائی کی بحالی کے خلاف لانگ مارچ کے لیے کوئی رابطہ نہیںکیا۔
جمعیت علماء اسلام (ف)نیٹوسپلائی کی بحالی کے خلاف 13جولائی کو ملک بھر میں یوم احتجاج منائے گی۔پارٹی کی دو روزہ مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعدمیڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے انھوںنے کہاکہ نیٹوسپلائی کی ہرفورم پربھرپورمخالفت کی جائے گی، دفاع پاکستان کونسل کی جانب سے جاری تحریک کے لیے ہم دعاگو ہیںتاہم ان کی جانب سے تاحال ہمیں تحریک میں شامل کرنے کے حوالے سے کوئی دعوت نہیں دی گئی اور نہ ہی با ضابطہ طور پر رابطہ کیا گیا،
البتہ ہم اکیلے ان بہت سوںسے بہترطریقے سے کام کرسکتے ہیں،انھوںنے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میںشرکت کریں گے۔انھوںنے کہاکہ دہری شہریت کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں،کل اگربھارت کسی کوشہریت دیدے توکیاہم اسے اپنے صدر،وزیراعظم یا کسی اہم عہدے پربرداشت کریں گے،انھوں نے کہا کہ جس کے پاس بھی دہری شہریت ہو اسے پارلیمنٹ یاکسی بھی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل ہوناچاہیے،حکومت جوترمیم لارہی ہے یہ صرف چند افراد کو نوازنے کے لیے ہے،ہم ان دونوں بلوںکی مخالفت میں ووٹ ڈالنے کی حد تک جاسکتے ہیں، اس بارے میںفیصلہ ان بلوں کامسودہ دیکھنے کے بعدکیاجائے گا۔انھوںنے کہاکہ فخر الدین جی ابراہیم کوچیف الیکشن کمشنر مقررکرنے کے حوالے سے ہمارے ساتھ کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیںہوئی۔
آن لائن کے مطابق پارلیمنٹ ہا ئو س کے باہر میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے فضل الر حمن نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ سلالہ حملے پر امریکا نے نہیں ہم نے معافی مانگی ہے ،حملے کے مجرموں کو پاکستان کے حوالے کرنا چاہیے، ساری دنیا پارلیمنٹ کی بالادستی سبوتاژ کرنے میں لگی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے بارے میں چیف جسٹس کے بیان پر مجھے ذاتی طور پر بہت افسوس ہے۔
جمعیت علماء اسلام (ف)نیٹوسپلائی کی بحالی کے خلاف 13جولائی کو ملک بھر میں یوم احتجاج منائے گی۔پارٹی کی دو روزہ مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعدمیڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے انھوںنے کہاکہ نیٹوسپلائی کی ہرفورم پربھرپورمخالفت کی جائے گی، دفاع پاکستان کونسل کی جانب سے جاری تحریک کے لیے ہم دعاگو ہیںتاہم ان کی جانب سے تاحال ہمیں تحریک میں شامل کرنے کے حوالے سے کوئی دعوت نہیں دی گئی اور نہ ہی با ضابطہ طور پر رابطہ کیا گیا،
البتہ ہم اکیلے ان بہت سوںسے بہترطریقے سے کام کرسکتے ہیں،انھوںنے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میںشرکت کریں گے۔انھوںنے کہاکہ دہری شہریت کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں،کل اگربھارت کسی کوشہریت دیدے توکیاہم اسے اپنے صدر،وزیراعظم یا کسی اہم عہدے پربرداشت کریں گے،انھوں نے کہا کہ جس کے پاس بھی دہری شہریت ہو اسے پارلیمنٹ یاکسی بھی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل ہوناچاہیے،حکومت جوترمیم لارہی ہے یہ صرف چند افراد کو نوازنے کے لیے ہے،ہم ان دونوں بلوںکی مخالفت میں ووٹ ڈالنے کی حد تک جاسکتے ہیں، اس بارے میںفیصلہ ان بلوں کامسودہ دیکھنے کے بعدکیاجائے گا۔انھوںنے کہاکہ فخر الدین جی ابراہیم کوچیف الیکشن کمشنر مقررکرنے کے حوالے سے ہمارے ساتھ کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیںہوئی۔
آن لائن کے مطابق پارلیمنٹ ہا ئو س کے باہر میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے فضل الر حمن نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ سلالہ حملے پر امریکا نے نہیں ہم نے معافی مانگی ہے ،حملے کے مجرموں کو پاکستان کے حوالے کرنا چاہیے، ساری دنیا پارلیمنٹ کی بالادستی سبوتاژ کرنے میں لگی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے بارے میں چیف جسٹس کے بیان پر مجھے ذاتی طور پر بہت افسوس ہے۔