بنگلہ دیشی ٹیم میں اختلافات کی چنگاری آگ میں تبدیل
تنازع میں بورڈ چیف بھی کود پڑے، کپتان کی سرزنش، نیا ٹی ٹوئنٹی کوچ لانے کا اعلان
بنگلہ دیشی ٹیم میں اختلافات کی چنگاری آگ میں تبدیل ہونے لگی، کپتان مشفیق الرحیم اور سینئر پلیئر شکیب الحسن ایک دوسرے سے سخت نالاں ہیں، تنازع میں بورڈ چیف بھی کود پڑے اور انھوں نے حالیہ بیان پر کپتان کی سرزنش کر دی۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بنگلہ دیش کی کارکردگی زیادہ خاص نہیں ہے، ٹیم کو سپر ٹین مرحلے میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 73 رنز سے شکست ہوئی،اس سے قبل وہ کوالیفائنگ راؤنڈ میں ہانگ کانگ جیسی کمزور ٹیم کو بھی زیر نہ کر سکی تھی۔ کپتان مشفیق الرحیم دبے لفظوں سینئرز پر تنقید کرتے رہتے ہیں، گذشتہ دنوں مقامی میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا تھا کہ ٹیم سے کسی معجزے کی توقع نہ کریں، ہم صرف حریف ٹیم کے برے دن ہی جیت سکتے ہیں، پلیئرز ٹیم میں جگہ کے حوالے سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔گذشتہ روز بورڈ چیف نظم الحسن نے کپتان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ مجھے مشفیق الرحیم کی تشویش کی کوئی بھی معقول وجہ نظر نہیں آتی، محمود اللہ اور ناصر حسین کو متواتر مواقع دیے گئے۔
جو بھی کھلاڑی ٹیم سے باہر ہو واپس بھی آسکتا ہے لیکن اگر کسی دوسرے پلیئر کو کھیلنے کا موقع نہیں دیا جاتا تو پھر اسکواڈ میں رکھنے کا کیا فائدہ؟ انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کے لیے ٹی ٹوئنٹی کے لیے ایک علیحدہ کوچ کی تقرری کریں گے، مختصر طرزکے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیم میں بھی تبدیلیاں اور چند نئے کھلاڑی شامل کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں پر واضح کردیا گیاکہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر وہ کسی صورت اسکواڈ میں نہیں رہ سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بنگلہ دیش کی کارکردگی زیادہ خاص نہیں ہے، ٹیم کو سپر ٹین مرحلے میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 73 رنز سے شکست ہوئی،اس سے قبل وہ کوالیفائنگ راؤنڈ میں ہانگ کانگ جیسی کمزور ٹیم کو بھی زیر نہ کر سکی تھی۔ کپتان مشفیق الرحیم دبے لفظوں سینئرز پر تنقید کرتے رہتے ہیں، گذشتہ دنوں مقامی میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا تھا کہ ٹیم سے کسی معجزے کی توقع نہ کریں، ہم صرف حریف ٹیم کے برے دن ہی جیت سکتے ہیں، پلیئرز ٹیم میں جگہ کے حوالے سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔گذشتہ روز بورڈ چیف نظم الحسن نے کپتان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ مجھے مشفیق الرحیم کی تشویش کی کوئی بھی معقول وجہ نظر نہیں آتی، محمود اللہ اور ناصر حسین کو متواتر مواقع دیے گئے۔
جو بھی کھلاڑی ٹیم سے باہر ہو واپس بھی آسکتا ہے لیکن اگر کسی دوسرے پلیئر کو کھیلنے کا موقع نہیں دیا جاتا تو پھر اسکواڈ میں رکھنے کا کیا فائدہ؟ انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کے لیے ٹی ٹوئنٹی کے لیے ایک علیحدہ کوچ کی تقرری کریں گے، مختصر طرزکے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیم میں بھی تبدیلیاں اور چند نئے کھلاڑی شامل کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں پر واضح کردیا گیاکہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر وہ کسی صورت اسکواڈ میں نہیں رہ سکیں گے۔