کراچی میں نوعمر گھریلو ملازم کا قتل گرفتار ماں بیٹے نے تشدد کا اعتراف کرلیا
مقتول آفتاب کا تعلق پنجاب سے تھا، 20 ہزار چوری کے الزام میں بیلن سے مارا، ملزمان کا اعتراف
14 سالہ گھریلو ملازم پر بہیمانہ تشدد اور قتل کے معاملے میں پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق گرفتار ماں بیٹے نے بچے پر بدترین تشدد کا اعتراف کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں خاتون نوعمر لڑکے کی لاش چھوڑ کر فرار
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس نے ٹیکنیکل بنیادوں پر ٹارگٹڈ ایکشن لیتے ہوئے شہید ملت کے علاقے میں ایک بنگلے سے بچے کو اسپتال منتقل کرنے والی خاتون اور اس کے بیٹے کو گرفتارکرلیا۔ خاتون کی شناخت ثمرین جاوید اور بیٹے کی شناخت فرحان جاوید کے ناموں سے ہوئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقتول لڑکے کی شناخت آفتاب کے نام سے ہوئی ہے، جس کا آبائی تعلق پنجاب سے تھا ۔پولیس نے لڑکے کی تشدد زدہ لاش کو اسپتال لے جانیوالی کار بھی قبضے میں لے لی۔ ابتدائی تفتیش کے دوران ماں اور بیٹے کی جانب سے تشدد کا اعتراف کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق تشدد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ 20ہزار روپے کی چوری کے الزام میں بیلن سے مارا۔ رات میں بچے کی طبیعت خراب ہوگئی، گھر پر علاج کرنے کی کوشش کی۔ صبح صورتحال تشویشناک ہوئی تو اسپتال لے کر گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بچے سے زیادتی کس نے کی، اس بات کا تاحال تعین نہیں ہوسکا۔
پولیس کے مطابق بچے کی لاش کے کیمیائی تجزیے اور ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے ، جس کے بعد حتمی طور پر اس سے متعلق کچھ کہا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں خاتون نوعمر لڑکے کی لاش چھوڑ کر فرار
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس نے ٹیکنیکل بنیادوں پر ٹارگٹڈ ایکشن لیتے ہوئے شہید ملت کے علاقے میں ایک بنگلے سے بچے کو اسپتال منتقل کرنے والی خاتون اور اس کے بیٹے کو گرفتارکرلیا۔ خاتون کی شناخت ثمرین جاوید اور بیٹے کی شناخت فرحان جاوید کے ناموں سے ہوئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقتول لڑکے کی شناخت آفتاب کے نام سے ہوئی ہے، جس کا آبائی تعلق پنجاب سے تھا ۔پولیس نے لڑکے کی تشدد زدہ لاش کو اسپتال لے جانیوالی کار بھی قبضے میں لے لی۔ ابتدائی تفتیش کے دوران ماں اور بیٹے کی جانب سے تشدد کا اعتراف کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق تشدد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ 20ہزار روپے کی چوری کے الزام میں بیلن سے مارا۔ رات میں بچے کی طبیعت خراب ہوگئی، گھر پر علاج کرنے کی کوشش کی۔ صبح صورتحال تشویشناک ہوئی تو اسپتال لے کر گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بچے سے زیادتی کس نے کی، اس بات کا تاحال تعین نہیں ہوسکا۔
پولیس کے مطابق بچے کی لاش کے کیمیائی تجزیے اور ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے ، جس کے بعد حتمی طور پر اس سے متعلق کچھ کہا جاسکتا ہے۔