انٹربینک میں ڈالر کی قدر پھر بڑھ گئی

اوپن کرنسی مارکیٹ میں پانچویں دن بھی ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 227.75 روپے پر مستحکم رہی

اوپن کرنسی مارکیٹ میں پانچویں دن بھی ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 227.75 روپے پر مستحکم رہی (فوٹو : فائل)

پاکستان کے تقریباً ایک ارب ڈالر کے بیرونی تجارتی قرضوں کی ادائیگیوں سے زرمبادلہ کے ذخائر دوبارہ 8 ارب ڈالر سے نیچے آنے اور سیاسی انتشار جاری رہنے کے باعث جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پیش قدمی دوبارہ شروع ہوگئی۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول میں آنے کے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی جس سے ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 40 پیسے بڑھ کر 221.82 روپے کی سطح پر بھی آگئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 22 پیسے کے اضافے سے 221.64 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔

اوپن کرنسی مارکیٹ میں اس کے برعکس پانچویں دن بھی ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 227.75 روپے پر مستحکم رہی۔


تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی اسمگلنگ پر قابو پانے اور غیر ضروری خریداری پر قدغن لگانے کے باوجود ڈیمانڈ بڑھتے ہی ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوجاتی ہے، ملکی زرمبادلہ کے موجودہ ذخائر کے ذریعے بمشکل پانچ ہفتے کی درآمدات ممکن ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مطلوبہ اضافہ دوست ممالک کے تعاون اور عالمی مالیاتی اداروں کی فنڈنگ پرمنحصر ہوگیا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کی معیشت کا بوجھ بھی پاکستان کے ڈالر ذخائر پر ہے۔ ڈالر کی قدر بڑھنے سے درآمدات مہنگی ہوگئی ہیں اور حالیہ قدغن کے سبب مقامی صنعتوں میں استعمال ہونے والے 60 فیصد خام مال کی درآمدات بھی مشکل ہوگئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے ملک میں ڈالر کی قدر میں محدود اتارچڑھاؤ کا تسلسل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک عالمی بینک آئی ایم ایف اور ایشین انفرا اسٹرکچر بینک سے مطلوبہ فنڈز آمد نہ ہو اور برادر دوست ملک سعودی عرب کی جانب بھاری نوعیت کی سرمایہ کاری نہ ہو۔
Load Next Story