موجودہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10بلین ڈالر سے کم رہنے کی توقع
کریڈٹ ،ڈیبٹ کارڈز کے استعمال پر عائد پابندیوں سے سالانہ 500 ملین ڈالر کا زرمبادلہ بچے گا
گورنر اسٹیٹ نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 بلین ڈالر سے کم رہنے کی توقع ہے۔
10 بلین ڈالر یا مجموعی ملکی پیداوار کا 2.3 فیصد سے کم متوقع خسارہ بھی عالمی بینک کی GDP کے 4.3 فیصد کی تازہ ترین پیش گوئی سے تقریباً نصف کم ہے۔ اس سے شرح مبادلہ پر دباؤ کم ہو سکتا ہے۔
گورنر نے مزید کہا کہ حکومت اور مرکزی بینک کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر کی مناسب سطح کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے باعث کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کے استعمال پر عائد تازہ پابندیوں سے ملک سالانہ 500 ملین ڈالر کا زرمبادلہ بچائے گا۔
ورلڈ بینک نے اپنی تازہ ترین پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.3 فیصد یا تقریباً 17 بلین ڈالر رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔ مالی سال 2021-22 میں، پاکستان نے 17.4 بلین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا جو کہ جی ڈی پی کے 4.6 فیصد کے برابر تھا، جو چار سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔
اس ہفتے مرکزی بینک نے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کے استعمال کو محدود کرنے کے علاوہ ڈالر کے بیرونی بہاؤ اور مقامی مارکیٹ سے ان کی خریداری پر نئی پابندیاں عائد کیں۔
جمیل احمد نے کہا کہ کریڈٹ کارڈ سے ہونے والی لین دین 1.4 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو کہ تازہ اقدامات کے بعد 500 ملین ڈالر تک کم ہو جائے گی۔
گورنر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ اب بھی کل درآمدات کے 8 سے 10 فیصد تک میں کسی نہ کسی قسم کی پابندیاں ہیں۔
وزارت خزانہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کی جانب سے چین کو 500 ملین ڈالر کے تجارتی قرض کی ادائیگی کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 7.9 بلین ڈالر تک گر گئے، 500 ملین ڈالر کے چینی تجارتی قرضے کو دوبارہ فنانس کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے ساتھ نرمی برتنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم بینکوں پر سخت دباؤ ڈالتے ہیں تو وہ دوسرے ذرائع سے ڈالر کا بندوبست کرکے لیٹر آف کریڈٹ کھولنا بند کر سکتے ہیں کیونکہ طلب اور رسد میں فرق ہے۔
10 بلین ڈالر یا مجموعی ملکی پیداوار کا 2.3 فیصد سے کم متوقع خسارہ بھی عالمی بینک کی GDP کے 4.3 فیصد کی تازہ ترین پیش گوئی سے تقریباً نصف کم ہے۔ اس سے شرح مبادلہ پر دباؤ کم ہو سکتا ہے۔
گورنر نے مزید کہا کہ حکومت اور مرکزی بینک کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر کی مناسب سطح کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے باعث کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کے استعمال پر عائد تازہ پابندیوں سے ملک سالانہ 500 ملین ڈالر کا زرمبادلہ بچائے گا۔
ورلڈ بینک نے اپنی تازہ ترین پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.3 فیصد یا تقریباً 17 بلین ڈالر رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔ مالی سال 2021-22 میں، پاکستان نے 17.4 بلین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا جو کہ جی ڈی پی کے 4.6 فیصد کے برابر تھا، جو چار سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔
اس ہفتے مرکزی بینک نے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کے استعمال کو محدود کرنے کے علاوہ ڈالر کے بیرونی بہاؤ اور مقامی مارکیٹ سے ان کی خریداری پر نئی پابندیاں عائد کیں۔
جمیل احمد نے کہا کہ کریڈٹ کارڈ سے ہونے والی لین دین 1.4 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو کہ تازہ اقدامات کے بعد 500 ملین ڈالر تک کم ہو جائے گی۔
گورنر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ اب بھی کل درآمدات کے 8 سے 10 فیصد تک میں کسی نہ کسی قسم کی پابندیاں ہیں۔
وزارت خزانہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کی جانب سے چین کو 500 ملین ڈالر کے تجارتی قرض کی ادائیگی کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 7.9 بلین ڈالر تک گر گئے، 500 ملین ڈالر کے چینی تجارتی قرضے کو دوبارہ فنانس کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے ساتھ نرمی برتنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم بینکوں پر سخت دباؤ ڈالتے ہیں تو وہ دوسرے ذرائع سے ڈالر کا بندوبست کرکے لیٹر آف کریڈٹ کھولنا بند کر سکتے ہیں کیونکہ طلب اور رسد میں فرق ہے۔