کراچی صنعتی ایسوسی ایشنز نے گیس بندش کا نوٹس مسترد کر دیا
گیس بندش سے برآمدات و محصولات کم، صنعتیں بند اور بے روزگاری بڑھ جائے گی، جاوید بلوانی
کراچی کی صنعتوں کو 15 نومبر 2022 سے 28 فروری 2023 تک گیس کی بندش کا جو نوٹس دیا گیا ہے، سائٹ، ایف بی ایریا، لانڈھی، کورنگی، نارتھ کراچی اور سائٹ سپر ہائی وے انڈسٹریل ایسوسی ایشنز نے اسے مسترد کرنے کا اعلان کر دیا۔
پاکستان اپیرل فورم کے سربراہ جاوید بلوانی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ کراچی کے ساتوں صنعتی علاقوں کے نمائندوں نے وزیراعظم اور وزیراعلی سندھ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسم سرما میں گیس کی فراہمی کا معاملہ وفاقی حکومت کے سامنے پیشگی اٹھایا گیا تھا تاکہ بروقت منصوبہ بندی کرتے ہوئے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
گیس کی مکمل بندش کے بجائے کراچی کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جانے چاہئیں، بصورت دیگر گیس کی بندش سے برآمدات اور محصولات میں خطرناک حد تک کمی کے علاوہ صنعتوں کی مکمل بندش اور بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیل سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گیس کے معاملات پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں کراچی کی صنعتوں کے نمائندوں نے متعدد تجاویز پیش کیں اور گیس کی آنے والی قلت سے نمٹنے کے لیے قابل عمل سفارشات بھی پیش کی تھیں لیکن اس کے باوجود ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے صنعتوں کو گیس کی بندش کے نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔
ہماری تجویز ہے کہ موسم سرما میں صنعتوں کے لیے مکمل گیس بندش کے بجائے ہفتے میں دو دن ہر 12 گھنٹے بعد گیس کی سپلائی بند کی جائے اور اس طرح گیس لوڈ مینجمنٹ کو مرحلہ وار گردشی بنیادوں پر کیا جائے تاکہ صنعتی پیداوار مکمل بند نہ ہو۔
جاوید بلوانی نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے جاری کیے گئے گیس کی بندش کے نوٹسز وفاقی کمیٹی میں کی گئی بات چیت کے بالکل برعکس ہیں، یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ کمپنی ایکسپورٹ اورینٹڈ انڈسٹریز کو سردیوں میں گیس فراہم کرے گی یا نہیں حالانکہ یہ وفاق کا اعلان شدہ ترجیحی شعبہ ہے۔
پاکستان اپیرل فورم کے سربراہ جاوید بلوانی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ کراچی کے ساتوں صنعتی علاقوں کے نمائندوں نے وزیراعظم اور وزیراعلی سندھ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسم سرما میں گیس کی فراہمی کا معاملہ وفاقی حکومت کے سامنے پیشگی اٹھایا گیا تھا تاکہ بروقت منصوبہ بندی کرتے ہوئے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
گیس کی مکمل بندش کے بجائے کراچی کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جانے چاہئیں، بصورت دیگر گیس کی بندش سے برآمدات اور محصولات میں خطرناک حد تک کمی کے علاوہ صنعتوں کی مکمل بندش اور بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیل سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گیس کے معاملات پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں کراچی کی صنعتوں کے نمائندوں نے متعدد تجاویز پیش کیں اور گیس کی آنے والی قلت سے نمٹنے کے لیے قابل عمل سفارشات بھی پیش کی تھیں لیکن اس کے باوجود ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے صنعتوں کو گیس کی بندش کے نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔
ہماری تجویز ہے کہ موسم سرما میں صنعتوں کے لیے مکمل گیس بندش کے بجائے ہفتے میں دو دن ہر 12 گھنٹے بعد گیس کی سپلائی بند کی جائے اور اس طرح گیس لوڈ مینجمنٹ کو مرحلہ وار گردشی بنیادوں پر کیا جائے تاکہ صنعتی پیداوار مکمل بند نہ ہو۔
جاوید بلوانی نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے جاری کیے گئے گیس کی بندش کے نوٹسز وفاقی کمیٹی میں کی گئی بات چیت کے بالکل برعکس ہیں، یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ کمپنی ایکسپورٹ اورینٹڈ انڈسٹریز کو سردیوں میں گیس فراہم کرے گی یا نہیں حالانکہ یہ وفاق کا اعلان شدہ ترجیحی شعبہ ہے۔