پاکستان اسٹیل کی مرکزی گیس پائپ لائن سے لاکھوں روپے کا مین والو چوری
چوری کے سببب پاکستان اسٹیل کے پلانٹ میں دل کی حیثیت رکھنے والی کوک اوون بیٹری کو گیس کی سپلائی معطل
پاکستان اسٹیل کی گیس فراہم کرنے والی مرکزی لائن سے لاکھوں روپے مالیت کا مین والو چوری کرلیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان اسٹیل کی کوک اوون بیٹری کو گیس کی سپلائی معطل ہوگئی، رات گیارہ بجے سے معطل ہونے والی گیس کی سپلائی شام تک بحال نہ ہوسکی۔
پاکستان اسٹیل کے ذرائع کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کے متعلقہ حکام کو فوری طور پر صورتحال سے آگاہ کیا گیا تاہم کمپنی کی جانب سے کسی قسم کا رسپانس نہ مل سکا۔
پاکستان اسٹیل کے انجینئرز کے مطابق کوک اوون بیٹری پاکستان اسٹیل کے پلانٹ میں دل کی حیثیت رکھتی ہے اور دو میں سے ایک بیٹری کی 2005ء میں چالیس کروڑ روپے کی لاگت سے اوورہالنگ کی گئی تاہم کوک دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اس کی جانچ نہ ہوسکی۔
جب سے اس بیٹری کو کم سے کم درجہ حرارت (ہیٹنگ) پر چلایا جارہا تھا تاہم گزشتہ شب اچانک گیس منقطع ہونے سے کوک اوون بیٹری بند ہوگئی جسے فوری طور پر آن نہ کیا گیا تو پاکستان اسٹیل میں پیداوار بحال کرنے کا رہا سہا امکان بھی ختم ہوجائے گا۔ پاکستان اسٹیل کے ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے پاکستان اسٹیل کو گیس کی سپلائی بند کردی ہے۔
اس بارے میں ایکسپریس نے سوئی گیس حکام سے رابطہ کیا تاہم ترجمان فوری طور پر کوئی وجہ نہ بتاسکے۔ اس دوران پاکستان اسٹیل کے انجینئرز اور عملے نے گیس منقطع ہونے کا خود ہی سراغ لگالیا اور معلوم ہوا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو گیس فراہم کرنے والی مین لائن پر پاکستان اسٹیل کے فلائی اوور کے نیچے لگے ہوئے لاکھوں روپے مالیت کے والو کو بند کرکے چوری کرلیا گیا جس سے کوک اوون بیٹری کو گیس کی فراہمی منقطع ہوگئی۔
پاکستان اسٹیل میں سرگرم چوروں کی دیدہ دلیری اور مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہائی پریشر کی گیس لائن کو مہارت کے ساتھ بند کیا گیا اور سوئی سدرن گیس کمپنی کا نشاندہی کرنے والا خودکار نظام بھی اس کارروائی کی بروقت نشاندہی کرنے میں ناکام رہا۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان 84 ارب روپے کے گیس واجبات کی سیٹلمنٹ کے معاملات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ وزارت صنعت و پیداوار کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پاکستان اسٹیل کی اراضی گیس واجبات کے عوض سوئی سدرن گیس کمپنی کو دینے پر پاکستان اسٹیل کے بورڈ نے رضامندی ظاہر کردی ہے۔
پاکستان اسٹیل کوک اوون بیٹری اور فرنس کو گرم رکھنے کے لیے ماہانہ 7 کروڑ روپے سے زائد کی گیس استعمال کررہا ہے جبکہ گزشتہ واجبات کی مالیت 84 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
سوئی گیس حکام سے ایک بار پھر رابطہ ہوا تو ترجمان نے بتایا کہ ہمارے گیس ڈسٹری بیوشن ڈیپارٹمنٹ کو 12 نومبر 2022ء کو رات 2:30 بجے پاکستان اسٹیل ملز میں گیس کی اچانک عدم دستیابی کے بارے میں فون کال موصول ہوئی، سوئی سدرن کی گیس ڈسٹری بیوشن اور گیس ٹرانسمیشن ٹیمیں فوری طور پر تین بجے جائے وقوع پر پہنچیں اور ایک گیس والو میں چوکنگ کو پایا جس کی مینٹیننس کی ضرورت تھی جسے دیگر والوز کے ساتھ فوری طور پر مکمل کر دیا گیا۔
پاکستان اسٹیل کے ذرائع کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کے متعلقہ حکام کو فوری طور پر صورتحال سے آگاہ کیا گیا تاہم کمپنی کی جانب سے کسی قسم کا رسپانس نہ مل سکا۔
پاکستان اسٹیل کے انجینئرز کے مطابق کوک اوون بیٹری پاکستان اسٹیل کے پلانٹ میں دل کی حیثیت رکھتی ہے اور دو میں سے ایک بیٹری کی 2005ء میں چالیس کروڑ روپے کی لاگت سے اوورہالنگ کی گئی تاہم کوک دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اس کی جانچ نہ ہوسکی۔
جب سے اس بیٹری کو کم سے کم درجہ حرارت (ہیٹنگ) پر چلایا جارہا تھا تاہم گزشتہ شب اچانک گیس منقطع ہونے سے کوک اوون بیٹری بند ہوگئی جسے فوری طور پر آن نہ کیا گیا تو پاکستان اسٹیل میں پیداوار بحال کرنے کا رہا سہا امکان بھی ختم ہوجائے گا۔ پاکستان اسٹیل کے ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے پاکستان اسٹیل کو گیس کی سپلائی بند کردی ہے۔
اس بارے میں ایکسپریس نے سوئی گیس حکام سے رابطہ کیا تاہم ترجمان فوری طور پر کوئی وجہ نہ بتاسکے۔ اس دوران پاکستان اسٹیل کے انجینئرز اور عملے نے گیس منقطع ہونے کا خود ہی سراغ لگالیا اور معلوم ہوا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو گیس فراہم کرنے والی مین لائن پر پاکستان اسٹیل کے فلائی اوور کے نیچے لگے ہوئے لاکھوں روپے مالیت کے والو کو بند کرکے چوری کرلیا گیا جس سے کوک اوون بیٹری کو گیس کی فراہمی منقطع ہوگئی۔
پاکستان اسٹیل میں سرگرم چوروں کی دیدہ دلیری اور مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہائی پریشر کی گیس لائن کو مہارت کے ساتھ بند کیا گیا اور سوئی سدرن گیس کمپنی کا نشاندہی کرنے والا خودکار نظام بھی اس کارروائی کی بروقت نشاندہی کرنے میں ناکام رہا۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان 84 ارب روپے کے گیس واجبات کی سیٹلمنٹ کے معاملات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ وزارت صنعت و پیداوار کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پاکستان اسٹیل کی اراضی گیس واجبات کے عوض سوئی سدرن گیس کمپنی کو دینے پر پاکستان اسٹیل کے بورڈ نے رضامندی ظاہر کردی ہے۔
پاکستان اسٹیل کوک اوون بیٹری اور فرنس کو گرم رکھنے کے لیے ماہانہ 7 کروڑ روپے سے زائد کی گیس استعمال کررہا ہے جبکہ گزشتہ واجبات کی مالیت 84 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
سوئی گیس حکام سے ایک بار پھر رابطہ ہوا تو ترجمان نے بتایا کہ ہمارے گیس ڈسٹری بیوشن ڈیپارٹمنٹ کو 12 نومبر 2022ء کو رات 2:30 بجے پاکستان اسٹیل ملز میں گیس کی اچانک عدم دستیابی کے بارے میں فون کال موصول ہوئی، سوئی سدرن کی گیس ڈسٹری بیوشن اور گیس ٹرانسمیشن ٹیمیں فوری طور پر تین بجے جائے وقوع پر پہنچیں اور ایک گیس والو میں چوکنگ کو پایا جس کی مینٹیننس کی ضرورت تھی جسے دیگر والوز کے ساتھ فوری طور پر مکمل کر دیا گیا۔
ترجمان کے مطابق بعد ازاں صبح 7:00 بجے تک پاکستان اسٹیل ملز کے پریشر/گیس کی سپلائی بحال کردی گئی۔