خواتین سپر اسٹارز کو عمر کے طعنے دیئے جاتے ہیں روینہ ٹنڈن
میڈیا صنفی امتیاز نہ کرے، سلمان خان، عامر خان اور سنجے دت کو بھی نوے کی دہائی کے اداکار بولیں
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ روینہ ٹنڈن نے سپر اسٹار اداکاروں کی نسبت خواتین سپر اسٹارز کو عمر کے طعنے دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوبز میں ایسی تفریق نہیں ہونی چاہیئے۔
بھارتی فلم انڈسٹری میں 1991 میں فلم پتھر کے پھول سے کیریئر کا آغاز کرنے والی روینہ ٹنڈن نے خطروں کے کھلاڑی، ضدی، لاڈلا، عکس اور ستا جیسی کامیابی فلمیں دیں۔ حال ہی میں کے جی ایف ٹو میں انھوں نے بہترین اداکاری کے جوہر دکھائے۔
رقص، رومان اور جذباتی اداکاری کے باعث روینہ ٹنڈن کو آغاز سے ہی کافی پذیرائی ملی۔ شادی کے بعد وہ سیاست کے میدان میں آئیں اور شاید اسی تجربے کی بنیاد پر انھوں نے ایک سیاسی گھرانے کی بہو کا کردار ستا میں نہایت خوبی سے نبھایا تھا۔
تیکھے نقوش اور منفرد آواز والی اداکارہ اپنے دوٹوک بیانات کے باعث بھی انڈسٹری میں کافی شہرت رکھتی ہیں۔ حالیہ بیان میں روینہ ٹنڈن نے صنفی امتیاز سے متعلق بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے ایک تاریک پہلو کو اجاگر کیا ہے۔
روینہ ٹنڈن نے کہا کہ جب عامر خان یا سلمان خان دو سال کے بریک کے بعد کوئی فلم کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اداکار دو سال بعد دوبارہ اسکرین پر جلوہ گر ہوں گے لیکن جب مادھوری نئی فلم میں آئے تو کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی کی مقبول اداکارہ ایک بار پھر فلم کے پردے میں دکھائی دیں گی۔
اداکارہ نے کہا کہ یہ دہرا معیار کیوں ہے۔ 90 کی دہائی کی اداکاراؤں کی طرح نوے کی دہائی کے ہیروز سنجے دت، عامر خان اور سلمان خان بھی اب تک کام کر رہے ہیں لیکن ان کو نوے کی دہائی کا اداکار سپر کیوں نہیں بولا اور لکھا جاتا۔
روینہ ٹنڈن نے کہا کہ کم از کم جو اداکارائیں نوے کی دہائی سے تاحال مسلسل کام کر رہی ہیں انھیں تو نوے کی دہائی کی سپر اسٹار نہ بولیں وہ اب بھی مقبول ہیں اور اگر بولنا ہے تو پھر سنجے دت، عامر خان اور سلمان خان کو بھی نوے کی دہائی کے اداکار بولیں۔
بھارتی فلم انڈسٹری میں 1991 میں فلم پتھر کے پھول سے کیریئر کا آغاز کرنے والی روینہ ٹنڈن نے خطروں کے کھلاڑی، ضدی، لاڈلا، عکس اور ستا جیسی کامیابی فلمیں دیں۔ حال ہی میں کے جی ایف ٹو میں انھوں نے بہترین اداکاری کے جوہر دکھائے۔
رقص، رومان اور جذباتی اداکاری کے باعث روینہ ٹنڈن کو آغاز سے ہی کافی پذیرائی ملی۔ شادی کے بعد وہ سیاست کے میدان میں آئیں اور شاید اسی تجربے کی بنیاد پر انھوں نے ایک سیاسی گھرانے کی بہو کا کردار ستا میں نہایت خوبی سے نبھایا تھا۔
تیکھے نقوش اور منفرد آواز والی اداکارہ اپنے دوٹوک بیانات کے باعث بھی انڈسٹری میں کافی شہرت رکھتی ہیں۔ حالیہ بیان میں روینہ ٹنڈن نے صنفی امتیاز سے متعلق بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے ایک تاریک پہلو کو اجاگر کیا ہے۔
روینہ ٹنڈن نے کہا کہ جب عامر خان یا سلمان خان دو سال کے بریک کے بعد کوئی فلم کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اداکار دو سال بعد دوبارہ اسکرین پر جلوہ گر ہوں گے لیکن جب مادھوری نئی فلم میں آئے تو کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی کی مقبول اداکارہ ایک بار پھر فلم کے پردے میں دکھائی دیں گی۔
اداکارہ نے کہا کہ یہ دہرا معیار کیوں ہے۔ 90 کی دہائی کی اداکاراؤں کی طرح نوے کی دہائی کے ہیروز سنجے دت، عامر خان اور سلمان خان بھی اب تک کام کر رہے ہیں لیکن ان کو نوے کی دہائی کا اداکار سپر کیوں نہیں بولا اور لکھا جاتا۔
روینہ ٹنڈن نے کہا کہ کم از کم جو اداکارائیں نوے کی دہائی سے تاحال مسلسل کام کر رہی ہیں انھیں تو نوے کی دہائی کی سپر اسٹار نہ بولیں وہ اب بھی مقبول ہیں اور اگر بولنا ہے تو پھر سنجے دت، عامر خان اور سلمان خان کو بھی نوے کی دہائی کے اداکار بولیں۔