نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر ابھی تک کوئی مشاورت نہیں ہوئی وزیر دفاع
آرمی چیف کی تعیناتی پر مشورہ لینا وزیر اعظم کی صوابدید پر منحصر ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ہی نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کریں گے، ابھی تک آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت نہیں ہوئی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ کیا عمران خان پہلی بار مکر رہا ہے؟ وہ ہر چیز سے مکر جاتا ہے، گزشتہ چار سال سے کتنی باتیں کیں کیا کسی بات پر عمران خان کھڑا رہا؟ عمران خان کس حالت میں ہوتا ہے اور کیا کہہ جاتا ہے اسے خود یاد نہیں رہتا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کل کہا کہ میرے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، اس آدمی کو یہ پتا ہی نہیں کہ وہ کہتا کیا ہے، اگر کچھ لوگ اس کی بات پر اعتبار کرنے کو تیار ہیں تو یہ ان کا معاملہ ہے۔
صحافی کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ نہیں ہوا، آرمی چیف کی تعیناتی پر مشورہ وزیر اعظم کی صوابدید پر منحصر ہے، وزیر اعظم ہی آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کریں گے تاہم ابھی تک آرمی چیف کی تعیناتی پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی یہ صرف ہوائی خبریں ہیں۔
بعدازاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے سات آٹھ ماہ قبل اس ایوان میں تحریک عدم اعتماد منظور ہوئی اس کے بعد موجودہ حکومت بنی، ہماری حکومت کو سابق وزیراعظم نے الزام لگایا کہ یہ امپورٹڈ حکومت اور بیرونی سازش کی پیداوار ہے، سابقہ حکومت نے اپنی جیب سے ایک کاغذ نکالا اور اسے سائفر کا نام دیا اس کو پھر بار بار دہرایا گیا کہ موجودہ امپورٹڈ حکومت ہے پھر حقیقی آزادی کی جنگ لڑنے کا بیانیہ بنایا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ یہ سب ہوگیا اور میں اسے پیچھے چھوڑ ایا ہوں، عمران خان کی ساری زندگی یوٹرنز سے بھرپور ہے، وہ چند روز تک بھی ایک معاملے پر کھڑا نہ ہوسکا وہ ملک و قوم کے لیے خفت کے ساتھ اس ایوان کی بھی توقیری کا سبب بنے، ایک آئینی عمل کو سازش سے تعبیر کیا گیا، اب وقت اگیا ہے عمران اس کی سیاسی قیمت ادا کرے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس طرح نہیں کہ آپ سو کروڑ گھر اور نوکریوں کا جھانسہ دے کر بیٹھ جاؤ، اب ایسا نہیں ہوگا کہ آپ امریکا کے ترلوں کی ساتھ ملک کے اندر بھی ترلوں پر آجاؤ، کسی کو بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ چند ووٹوں کے لیے وہ ملک و قوم کے ساتھ ایسا کرے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے رشتوں اور سیاسی روایات کو بھی روند ڈالا، اس ملک کی سیاست میں ایک بڑا حادثہ تھا کہ اس کو اقتدار مل گیا، ڈی جی آئی ایس آئی کو بلا کر کہتا تھا کہ میرے مخالفین کو جیل میں ڈالو، جسے ماں، بہن بیٹی کے تقدس کا خیال نہ رہا آج کہتا ہے کہ سب کچھ بھول جاؤ۔
انہوں ںے کہا کہ لوگ جی ٹی روڈ پر رل رہے ہیں اور عمران خان خود گھر جاکر بیٹھ گیا، انتہائی نامساعد حالات کو ہم ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم عمران کے کھنڈرات پر نئی تعمیر کی کوشش کررہے ہیں، ساڑھے تین کروڑ لوگ اس وقت کھلے آسمان تلے ہیں جو پکار رہے ہیں، عمران خان آج تک سیلاب زدہ علاقوں میں نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کی رقم کا فراڈ کیا گیا اور سوہاوہ میں زمین لے کر ٹرسٹ بنادیا گیا، ہماری حکومت بھی گرائی جاتی رہیں مگر ہم نے کسی پر الزام نہیں رکھا، آپ کی اسلام آباد میں ایف آئی آر درج نہیں ہوتی تو ہم سے گلہ کریں مگر آپ کی اپنی حکومت پنجاب میں ہے اور ان کی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں ہورہی۔
انہوں ںے کہا کہ جس شخص نے حملہ آور کو پکڑا وہ اپنی فیملی کے ساتھ حکومت پنجاب کا مہمان ہے اس شخص کو کسی سے ملنے کی اجازت تک نہیں ہے، ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوسکا کہ عمران خان کو تین گولیاں لگیں، چار لگیں یا چھ لگیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ کیا عمران خان پہلی بار مکر رہا ہے؟ وہ ہر چیز سے مکر جاتا ہے، گزشتہ چار سال سے کتنی باتیں کیں کیا کسی بات پر عمران خان کھڑا رہا؟ عمران خان کس حالت میں ہوتا ہے اور کیا کہہ جاتا ہے اسے خود یاد نہیں رہتا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کل کہا کہ میرے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، اس آدمی کو یہ پتا ہی نہیں کہ وہ کہتا کیا ہے، اگر کچھ لوگ اس کی بات پر اعتبار کرنے کو تیار ہیں تو یہ ان کا معاملہ ہے۔
صحافی کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ نہیں ہوا، آرمی چیف کی تعیناتی پر مشورہ وزیر اعظم کی صوابدید پر منحصر ہے، وزیر اعظم ہی آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کریں گے تاہم ابھی تک آرمی چیف کی تعیناتی پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی یہ صرف ہوائی خبریں ہیں۔
بعدازاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے سات آٹھ ماہ قبل اس ایوان میں تحریک عدم اعتماد منظور ہوئی اس کے بعد موجودہ حکومت بنی، ہماری حکومت کو سابق وزیراعظم نے الزام لگایا کہ یہ امپورٹڈ حکومت اور بیرونی سازش کی پیداوار ہے، سابقہ حکومت نے اپنی جیب سے ایک کاغذ نکالا اور اسے سائفر کا نام دیا اس کو پھر بار بار دہرایا گیا کہ موجودہ امپورٹڈ حکومت ہے پھر حقیقی آزادی کی جنگ لڑنے کا بیانیہ بنایا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ یہ سب ہوگیا اور میں اسے پیچھے چھوڑ ایا ہوں، عمران خان کی ساری زندگی یوٹرنز سے بھرپور ہے، وہ چند روز تک بھی ایک معاملے پر کھڑا نہ ہوسکا وہ ملک و قوم کے لیے خفت کے ساتھ اس ایوان کی بھی توقیری کا سبب بنے، ایک آئینی عمل کو سازش سے تعبیر کیا گیا، اب وقت اگیا ہے عمران اس کی سیاسی قیمت ادا کرے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس طرح نہیں کہ آپ سو کروڑ گھر اور نوکریوں کا جھانسہ دے کر بیٹھ جاؤ، اب ایسا نہیں ہوگا کہ آپ امریکا کے ترلوں کی ساتھ ملک کے اندر بھی ترلوں پر آجاؤ، کسی کو بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ چند ووٹوں کے لیے وہ ملک و قوم کے ساتھ ایسا کرے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے رشتوں اور سیاسی روایات کو بھی روند ڈالا، اس ملک کی سیاست میں ایک بڑا حادثہ تھا کہ اس کو اقتدار مل گیا، ڈی جی آئی ایس آئی کو بلا کر کہتا تھا کہ میرے مخالفین کو جیل میں ڈالو، جسے ماں، بہن بیٹی کے تقدس کا خیال نہ رہا آج کہتا ہے کہ سب کچھ بھول جاؤ۔
انہوں ںے کہا کہ لوگ جی ٹی روڈ پر رل رہے ہیں اور عمران خان خود گھر جاکر بیٹھ گیا، انتہائی نامساعد حالات کو ہم ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم عمران کے کھنڈرات پر نئی تعمیر کی کوشش کررہے ہیں، ساڑھے تین کروڑ لوگ اس وقت کھلے آسمان تلے ہیں جو پکار رہے ہیں، عمران خان آج تک سیلاب زدہ علاقوں میں نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کی رقم کا فراڈ کیا گیا اور سوہاوہ میں زمین لے کر ٹرسٹ بنادیا گیا، ہماری حکومت بھی گرائی جاتی رہیں مگر ہم نے کسی پر الزام نہیں رکھا، آپ کی اسلام آباد میں ایف آئی آر درج نہیں ہوتی تو ہم سے گلہ کریں مگر آپ کی اپنی حکومت پنجاب میں ہے اور ان کی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں ہورہی۔
انہوں ںے کہا کہ جس شخص نے حملہ آور کو پکڑا وہ اپنی فیملی کے ساتھ حکومت پنجاب کا مہمان ہے اس شخص کو کسی سے ملنے کی اجازت تک نہیں ہے، ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوسکا کہ عمران خان کو تین گولیاں لگیں، چار لگیں یا چھ لگیں۔