توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان کو نوٹس جاری
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی حکم امتناع کیخلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا
سپریم کورٹ نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن توہین کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان ، فواد چوہدری اور اسد عمر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی حکم امتناع کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ بلدیاتی اورعام انتخابات کی تیاری کریں یا کیسز لڑیں ۔الیکشن کمیشن نے مختلف ہائی کورٹس میں زیرالتوا کیسز کو کسی ایک ہائیکورٹ میں منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کےحکم سے کیسز یکجا کرنے کی عدالتی نظائر بھی پیش کیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 186 اے پر انحصار کر رہا ہے۔کیا سپریم کورٹ کے مختلف ہائیکورٹس کے کیسز یکجا کرنے کے فیصلے کی مثال موجود ہے؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے 1999 میں مختلف ہائیکورٹس میں زیر التوا انکم ٹیکس کیسز یکجا کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مختلف ہائیکورٹس میں زیر التوا کیسز یکجا کرنے سب میں قانونی نکتا ایک ہونا ضروری ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹس میں توہین الیکشن کمیشن کیسز میں درخواست گزار کون ہیں جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ ہائیکورٹس میں الیکشن کمیشن کے خلاف عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر نے کیسز کر رکھے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دئیے کہ پیمرا کیسز میں سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ہائیکورٹس کے کیسز چلتے رہیں یکجا نہیں ہوں گے۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ مختلف ہائی کورٹس میں ایک ہی نوعیت کے کیسز سے متضاد فیصلے ہوں گے۔ توہین االیکشن کمیشن کیس میں ہائیکورٹس کے حکم امتناع بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیے گئے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ متضاد فیصلے جب سپریم کورٹ آئے تو فیصلہ ہو جائے گا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہی حج معاونین کیس میں تمام ہائیکورٹس کے کیسز یکجا کیے تھے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہائیکورٹس کے حکم امتناع کے خلاف درخواستوں کو بھی اسی کیس کے ساتھ مقرر کیا جائے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن توہین کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان ، فواد چوہدری اور اسد عمر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی حکم امتناع کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ بلدیاتی اورعام انتخابات کی تیاری کریں یا کیسز لڑیں ۔الیکشن کمیشن نے مختلف ہائی کورٹس میں زیرالتوا کیسز کو کسی ایک ہائیکورٹ میں منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کےحکم سے کیسز یکجا کرنے کی عدالتی نظائر بھی پیش کیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 186 اے پر انحصار کر رہا ہے۔کیا سپریم کورٹ کے مختلف ہائیکورٹس کے کیسز یکجا کرنے کے فیصلے کی مثال موجود ہے؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے 1999 میں مختلف ہائیکورٹس میں زیر التوا انکم ٹیکس کیسز یکجا کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مختلف ہائیکورٹس میں زیر التوا کیسز یکجا کرنے سب میں قانونی نکتا ایک ہونا ضروری ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹس میں توہین الیکشن کمیشن کیسز میں درخواست گزار کون ہیں جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ ہائیکورٹس میں الیکشن کمیشن کے خلاف عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر نے کیسز کر رکھے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دئیے کہ پیمرا کیسز میں سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ہائیکورٹس کے کیسز چلتے رہیں یکجا نہیں ہوں گے۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ مختلف ہائی کورٹس میں ایک ہی نوعیت کے کیسز سے متضاد فیصلے ہوں گے۔ توہین االیکشن کمیشن کیس میں ہائیکورٹس کے حکم امتناع بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیے گئے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ متضاد فیصلے جب سپریم کورٹ آئے تو فیصلہ ہو جائے گا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہی حج معاونین کیس میں تمام ہائیکورٹس کے کیسز یکجا کیے تھے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہائیکورٹس کے حکم امتناع کے خلاف درخواستوں کو بھی اسی کیس کے ساتھ مقرر کیا جائے۔