جامعہ کراچی میں نیا بننے والا پرائمری اسکول غیر فعال

6 ایکڑ رقبے پربننے والا اسکول اور2 منزلہ پرشکوہ عمارت بھوت بنگلہ بن گئی

جنوری میں اسکول کاافتتاح کرکے تعلیمی سیشن شروع کرسکتے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

جامعہ کراچی میں وسیع و عریض رقبے پر پرشکوہ عمارت میں قائم پرائمری اسکول میں آج تک ایک بھی کلاس نہیں ہوسکی جب کہ بہترین فرنیچر اور تمام ضروریات تعلیم سے آراستہ اس عمارت کو مکڑی کے جالوں اور دیمک نے گھیر رکھا ہے۔

بہتر تعلیم اور پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے ڈیڑھ سال پہلے پرائمری اسکول کا دھوم دھام سے افتتاح کیا گیا تھا جس کو افتتاح کے بعد تالا لگ گیا۔

سرداریاسین ملک نے اسکول کی عمارت جامعہ کراچی کی انتظامیہ کے حوالے کی تھی، سردار یاسین ملک اسکول جامعہ کراچی کے اساتذہ اور عملے اور شہر بھر کے بچوں کے لیے بنایا گیا تھا۔

اسکول 6 ایکڑ اراضی پر بنایا گیا ہے پرائمری کی سطح سے شروع ہونے والے اس اسکول میں وقتاً فوقتاً توسیع کرنے کا بھی کہا گیا تھا۔

افتتاح کے وقت وائس چانسلر نے کہا تھا کہ اسکول کی متعلقہ اتھارٹی سے اسکول کی رجسٹریشن کرانے کے بعد ماہرین تعلیم اور اس شعبے کا تجربہ رکھنے والے افراد پر مشتمل ایک مینجمنٹ بورڈ تشکیل دیا جائے گا جو تاحال التوا کا شکار ہے۔

اسکول کا نیا فرنیچر ، ڈیسک ، کرسیاں مٹی کی تہہ جمنے سے خراب ہوتی جارہی ہیں صفائی نہ ہونے کے باعث دیمک بھی لگ چکا ہے۔




اسکول میں 2 آفس، تین واش رومز ،ایک اسٹور روم، کینٹین اور 14 کلاسز ہیں دو منزلہ عمارت کی کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے ۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے بتایا کہ ایڈوائزری بورڈ سے بات چیت کرکے ہمارا ارادہ ہے کہ جنوری میں ہم اسکول کا افتتاح کرکے تعلیمی سیشن شروع کریں۔

کراچی یونیورسٹی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر اور رکن سینڈیکیٹ ڈاکٹر حسان اوج نے بتایا کہ جامعہ ہمیشہ اکیڈمک، گریجویشن اور تحقیقی کام کے لیے ہوتی ہے۔

جامعہ کراچی کے ملازمین 200 بھی نہیں ہیں سب ملازمین اپنے بچوں کو اچھے اسکولوں میں پڑھاتے ہیں اس اسکول کا خاص فائدہ نہیں ہوگا۔

ڈاکٹر اوج نے کہا کہ جامعہ کراچی کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے ایسے ٹریننگ پروگرام شروع کرائے جائیں جو جامعہ کیلیے آمدنی کا ذریعہ بنے۔
Load Next Story