سندھ میں ڈائریکٹر فنانس اور وائس چانسلرز کی بھرتیوں کا عمل شروع
سندھ میں سرکاری جامعات کے وائس چانسلر کی تقرری کیلئے ڈومیسائل کی شرط ختم کردی گئی
سندھ میں ڈائریکٹر فنانس اور وائس چانسلرز کی بھرتیوں کا عمل شروع ہوگیا، ڈومیسائل کی شرط نہ ہونے سے سندھ میں پہلی بار صوبے سے باہر سے وائس چانسلر بننے کی راہ کھل گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت سندھ نے طویل عرصے کے بعد صوبے کی سرکاری جامعات میں ڈائریکٹر فنانس اور وائس چانسلرز کی تقرری کا عمل شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں 25 سرکاری جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کے عہدے کے لیے موصولہ درخواستوں کی اسکروٹنی کا عمل مکمل بھی کرلیا گیا ہے جبکہ اسکروٹنی کے بعد اب ان امیدواروں کے لیے آئی بی اے کراچی سے تحریری ٹیسٹ آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس گزشتہ بھرتیوں کے مقابلے میں 60 کردیے گئے ہیں۔
اپنے دفتر میں "ایکسپریس" سے بات چیت کرتے ہوئے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو نے ڈائریکٹر فنانس کے پاسنگ مارکس 50 سے 60 کیے جانے کی تصدیق کی۔
انھوں نے بتایا کہ "میرٹ پر اہل افراد کو اس کلیدی عہدے پر بھرتی کیا جائے جس کے لیے پاسنگ مارکس بڑھا دیے ہیں اگر ہمیں دوسرے مرحلے میں انٹرویو کے لیے زیادہ اہل افراد نہ ملے تو ہم دوبارہ اشتہار دے دیں گے لیکن اہلیت کے معاملے پر کسی بھی صورت مصلحت سے کام نہیں لیں گے"۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جب سندھ کی جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کی بھرتیوں کے وقت ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 مختص کیے گئے تھے تاہم 50 مارکس پر بھی انتہائی محدود تعداد میں امیدواروں کے پاس ہونے کے سبب پاسنگ مارکس مزید 10 نمبر کم کرتے ہوئے 40 کردیے گئے تھے۔
علاوہ ازیں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے بتایا کہ "ڈائریکٹر فنانس کے عہدے کے لیے 120 جب کہ سندھ کی 7 جامعات میں وائس چانسلر کے عہدے کے لیے 100 کے قریب درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور اسکروٹنی کے بعد 80 امیدواروں کو ڈائریکٹر فنانس کے ٹیسٹ کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جب کہ وائس چانسلر کے لیے موصولہ درخواستوں کی اسکروٹنی ابھی باقی ہے۔
چیئرمین تلاش کمیٹی ڈاکٹر طارق رفیع عمرے پر جارہے ہیں، 27 نومبر کو ان کی واپسی کے بعد وائس چانسلر کی تعیناتی کا عمل بھی آگے بڑھ جائے گا"۔
واضح رہے کہ سندھ میں سرکاری جامعات کے وائس چانسلر کی تقرری کے لیے اس بار صوبے کے ڈومیسائل کی پابندی عائد نہیں کی گئی اور پہلی دفعہ ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں سے بھی ماہرین تعلیم اور ایڈمنسٹریٹر درخواستیں دے سکیں گے جس سے سندھ کی جامعات میں اب دیگر تین صوبوں سے بھی کسی اہل ماہر تعلیم کے کی تقرری کی راہ کھل گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت سندھ نے طویل عرصے کے بعد صوبے کی سرکاری جامعات میں ڈائریکٹر فنانس اور وائس چانسلرز کی تقرری کا عمل شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں 25 سرکاری جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کے عہدے کے لیے موصولہ درخواستوں کی اسکروٹنی کا عمل مکمل بھی کرلیا گیا ہے جبکہ اسکروٹنی کے بعد اب ان امیدواروں کے لیے آئی بی اے کراچی سے تحریری ٹیسٹ آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس گزشتہ بھرتیوں کے مقابلے میں 60 کردیے گئے ہیں۔
اپنے دفتر میں "ایکسپریس" سے بات چیت کرتے ہوئے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو نے ڈائریکٹر فنانس کے پاسنگ مارکس 50 سے 60 کیے جانے کی تصدیق کی۔
انھوں نے بتایا کہ "میرٹ پر اہل افراد کو اس کلیدی عہدے پر بھرتی کیا جائے جس کے لیے پاسنگ مارکس بڑھا دیے ہیں اگر ہمیں دوسرے مرحلے میں انٹرویو کے لیے زیادہ اہل افراد نہ ملے تو ہم دوبارہ اشتہار دے دیں گے لیکن اہلیت کے معاملے پر کسی بھی صورت مصلحت سے کام نہیں لیں گے"۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جب سندھ کی جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کی بھرتیوں کے وقت ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 مختص کیے گئے تھے تاہم 50 مارکس پر بھی انتہائی محدود تعداد میں امیدواروں کے پاس ہونے کے سبب پاسنگ مارکس مزید 10 نمبر کم کرتے ہوئے 40 کردیے گئے تھے۔
علاوہ ازیں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے بتایا کہ "ڈائریکٹر فنانس کے عہدے کے لیے 120 جب کہ سندھ کی 7 جامعات میں وائس چانسلر کے عہدے کے لیے 100 کے قریب درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور اسکروٹنی کے بعد 80 امیدواروں کو ڈائریکٹر فنانس کے ٹیسٹ کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جب کہ وائس چانسلر کے لیے موصولہ درخواستوں کی اسکروٹنی ابھی باقی ہے۔
چیئرمین تلاش کمیٹی ڈاکٹر طارق رفیع عمرے پر جارہے ہیں، 27 نومبر کو ان کی واپسی کے بعد وائس چانسلر کی تعیناتی کا عمل بھی آگے بڑھ جائے گا"۔
واضح رہے کہ سندھ میں سرکاری جامعات کے وائس چانسلر کی تقرری کے لیے اس بار صوبے کے ڈومیسائل کی پابندی عائد نہیں کی گئی اور پہلی دفعہ ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں سے بھی ماہرین تعلیم اور ایڈمنسٹریٹر درخواستیں دے سکیں گے جس سے سندھ کی جامعات میں اب دیگر تین صوبوں سے بھی کسی اہل ماہر تعلیم کے کی تقرری کی راہ کھل گئی ہے۔