فاسٹ کنڈیشنز میں ورلڈکپ انتہائی ’سلو‘ ثابت

دوسرا سست اسکورنگ ایڈیشن،سب سے کم بائونڈریز جڑی جاسکیں

3 رنز بننے کی تعداد سب سے زیادہ،رسٹ اسپنرز پر فنگر اسپنرز کا پلڑہ بھاری۔ فوٹو: آئی سی سی

فاسٹ کنڈیشنز میں ورلڈ کپ انتہائی 'سلو' ثابت ہوا جب کہ آسٹریلیا میں اس بار کھیلا جانے والا مختصر فارمیٹ کا عالمی ایونٹ دوسرا سست اسکورنگ ایڈیشن ثابت ہوا۔

آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ کا آٹھواں ایڈیشن آسٹریلیا میں کھیلا گیا جہاں پر کنڈیشنز فاسٹ بولرز کیلیے انتہائی موزوں، سطح بائونسی اور بائونڈریز بہت بڑی تھیں، ان سب عوامل کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ دوسرا سست ترین ورلڈ کپ ثابت ہوا، اوسط رن ریٹ 7.49 رہا۔

اس سے قبل گذشتہ برس عمان اور یواے ای میں کھیلے گئے ایڈیشن میں رنز انتہائی سست 7.43 کی اوسط سے اسکور ہوئے تھے، بولرز نے ہر 18.4 بالز پر ایک وکٹ لی جو تمام ایڈیشنز میں سب سے بہترین ہے۔


اس مرتبہ بیٹنگ اوسط 20.16 ویسٹ انڈیز میں 2010 میں کھیلے گئے ورلڈ کپ سے کچھ ہی زیادہ تھی ،وہاں ایوریج 20.13 رہی تھی۔ اس مرتبہ ڈیتھ اوورز میں اسکورنگ ریٹ 8.79 رہا جبکہ اس سے قبل کھیلے گئے تمام 7 ایڈیشنز میں یہ 9 سے زیادہ رہا تھا۔

بڑے گرائونڈز کی وجہ سے آسٹریلیا میں بیٹرز کو بائونڈریز میں مشکلات کا سامنا رہا، مجموعی طور پر 50.3 فیصد رنز اس انداز سے اسکور ہوئے جوکسی بھی ٹی 20 ورلڈ کپ میں کم ترین شرح ہے۔

اسی وجہ سے نان بائونڈریز بالز پر زیادہ اسٹرائیک ریٹ دیکھنے کو ملا، بیٹرز نے اکثر گیپس پر انحصار کرتے ہوئے دوڑ کر رنز بنائے، اس مرتبہ مجموعی طور پر 102 ایسے شاٹس کھیلے گئے جس پر 3 رنز بنے، یہ 2009 کے ورلڈ کپ میں سامنے آنے والی سب سے بڑی تعداد 45 سے 2 گنا زائد ہے۔

ادھر ورلڈ کپ کے دوران رسٹ اور فنگر اسپنرز کے درمیان بھی خوب مقابلہ رہا، فنگر اسپنرز نے 341.1 اوورز میں 103 وکٹیں لیں جبکہ رسٹ اسپنرز نے 190.5 اوورز میں 64 وکٹیں اپنے نام کیں۔
Load Next Story