سردیوں کی آمد سے قبل ہی سوئی گیس کا بحران

گیس لوڈشیڈنگ اور کم پریشر سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا

شہریوں کو غیر معمولی صورتحال سے بچانے کے لیے گیس کمپنی رات میں گیس کی لوڈشیڈنگ سے اجتناب کرے (فوٹو فائل)

سردیوں کی آمد سے قبل ہی شہر میں سوئی گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا۔

سردیوں کی آمد سے قبل ہی شہر بھر میں سوئی گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا، سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں نارتھ کراچی، نیو کراچی، شامان ٹاؤن، سرجانی ٹاؤن، ناظم آباد، رضویہ سوسائٹی، نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا، لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، اورنگی ٹاؤن، گلستان جوہر، گلشن اقبال اور اولڈ سٹی ایریاز سمیت دیگر علاقوں میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور کم پریشر کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے انھیں مہنگے داموں کھانے پینے کی اشیا خرید کر گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ابھی تو سردیاں شروع بھی نہیں ہوئی کہ گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شہر بھر میں جاری ہے خصوصاً رات 11بجے سے صبح 6 بجے تک سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات اپنی جگہ لیکن اس دوران شاید گیس آگئی ہوشہری بار بار گیس کے چولہے کی نوب کھول کر چیک کرتے ہیں اور اس میں کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو گیس نہ آنے کی وجہ سے چولہے کی نوب بند کرنا بھول جاتے ہیں اور جب صبح سوئی گیس کی فراہمی دوبارہ بحال کی جاتی ہے تو کھلے رہ جانے والے چولہوں سے گیس کا اخراج ہوتا ہے اور ہوا کی کراسنگ (روشن دان) نہ ہونے کی وجہ سے گیس گھر میں بھر جاتی ہے جو کہ کسی طاقتور بم سے کم نہیں ہوتی اور صبح اٹھ کر جب چولہا جلانے کے لیے ماچس جلائی جاتی ہے تو ایک زور دار دھماکے سے نہ صرف آگ بھڑک جاتی ہے بلکہ گھر تباہ ہوجاتا ہے اور اس کا خمیازہ مکینوں کو جانی و مالی نقصان کی شکل میں برداشت کرنا پڑتا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ گھر میں سوئی گیس بھر جانے کا مکینوں کو پتہ چل تو جاتا ہے اور وہ عجلت اور ناسمجھی میں لائٹ جلانے کے لیے بجلی آن کرتے ہیں تو اس کے بٹن میں ہونے والے معمولی سے اسپارک سے بھی ایک دم دھماکے سے آگ بھڑک جاتی ہے لہذا ایسی صورتحال میں شہریوں کو نہ تو بجلی آن کرنی چاہیے اور نہ ہی ماچس بلکہ فوری طور پر گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں کو کھول دینا چاہیے۔


شہر میں گزشتہ چند ماہ کے دوران گھروں میں سوئی گیس بھر جانے کی وجہ سے نہ صرف کئی دھماکے ہو چکے ہیں بلکہ خاندان کے خاندان بھی اجڑ گئے ہیں۔

شہریوں نے سوئی سدرن گیس کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سردیوں میں رات کی لوڈشیڈنگ سے اجتناب برتے کیونکہ سردی سے بچنے لیے شہری اپنے گھروں کی کھڑیاں اور روشن دان بھی بند کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہوا کی کراسنگ بند ہونے سے گھروں میں بھرجانے والی گیس ایک بم کی شکل اختیار کرلیتی ہے جو کسی بھی غلطی سے خوفناک شکل اختیار کر جاتی ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ گھروں میں سوئی گیس بھر جانے سے دھماکے اور آگ بھڑکنے کے زیادہ تر واقعات سردی کے موسم میں رونما ہوتے ہیں اور ایسے واقعات پر قابو پانے کے لیے شہریوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کہ وہ گیس کی لوڈشیڈنگ کے دوران چولہوں کی نوب اور مین والو کو رات سونے سے قبل لازمی طور پر بند کریں اور بچوں سے بھی ہرگز یہ چیک نہ کرایا جائے کہ کچن میں جا کر دیکھو کہ گیس آئی یا نہیں۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو اگر گیس لیکیج کی شکایت بھی کرائی جائے تو ان کی جانب سے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور وہی گیس لیکیج کئی علاقوں میں گھروں میں زور دار دھماکوں کا سبب بھی بنی ہے جس میں نہ صرف کئی افراد جھلس کر شدید زخمی ہوئے بلکہ زندگی کی بازی بھی ہار گئے۔

 
Load Next Story