لانگ مارچ عمران خان سے کہیں قانون کی پاسداری کریں چیف جسٹس
اپنے موکل سے کہہ دیں جو کرنا ہے قانون کے مطابق کریں، چیف جسٹس کا عمران خان کے وکیل سے مکالمہ
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عمران خان سے کہیں قانون کی پاسداری کریں۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
وزارت داخلہ کے وکیل ایڈوکیٹ سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیے کہ وزارت داخلہ نے جواب داخل کیا ہے، ساتھ یو ایس بی بھی جمع کروائی ہے، ثابت ہوتا ہے لانگ مارچ کا ہدف ڈی چوک جانا تھا، موبائل سروس بند نہیں تھی، لانگ مارچ کے کنٹینر سے تواتر سے سوشل میڈیا پر ٹوئٹس اور پوسٹس ہوتی رہیں، ان کے اپنے اکاؤنٹ سے ٹویٹس ہوتی رہی ہیں، عدالتی آرڈر کچھ دیر کے بعد سوشل میڈیا پر بھی واٸرل ہوگیا تھا۔
جسٹس مظاہر علی نقوی نے پوچھا کہ سی ڈی آر سے کیا ثابت ہوگا، موباٸل فون آفس میں ہوا تو؟۔
سلمان اسلم بٹ نے جواب دیا کہ سی ڈی آر سے پتہ چل جائے گا کہ موباٸل کس جگہ سے آپریٹ ہوا ، عدالت مناسب سمجھے تو سی ڈی آر منگوا لے۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت داخلہ نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس میں مزید شواہد جمع کرادیے
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کے اختیار کے استعمال میں محتاط ہیں، لیکن بالکل اسی طرح سپریم کورٹ اس بارے میں بھی محتاط ہے کہ ہمارے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو ، آپ کہہ رہے ہیں جیمرز نہیں تھے ، آپ کی دلیل ہے کہ عدالتی حکم نامہ میڈیا اور پھر سوشل میڈیا کے ذریعے پورے ملک تک پھیل چکا تھا۔
عدالت نے وزرات داخلہ کا متفرق جواب اور یو ایس بی کی کاپی عمران خان کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزرات داخلہ نے متفرق جواب کے ساتھ اضافی مواد جمع کرایا ہے، جس میں اسکرین شاٹس اور ٹویٹس سمیت دیگر مواد کو چیک کیا گیا، متفرق درخوست جواب کی کاپی عمران خان کے وکیل اور دیگر فریقین کو فراہم کی جائے۔
سپریم کورٹ نے عمران خان سے حکومت کی جانب سے جمع شدہ دستاویزات پر جوابی موقف طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ عمران خان ، بابر اعوان ، فیصل چوہدری نے اپنے جواب داخل کردئے ہیں، وزارت داخلہ سمجھے تو فریقین کے جواب پر جواب الجواب جمع کرا سکتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے درخواست کی کہ پی ٹی آئی پھر لانگ مارچ لیکر آرہی ہے ، ان کو پرامن رہنے کی ہدایت کر دیں اور قانون کا پابند بنائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں ایسا آرڈر نہیں پاس کر سکتے، ایسا کرتے ہیں کہ سلمان اکرام راجہ سے کہہ دیتے ہیں ان کا موکل قانون کی پابندی کرے، سلمان اکرام راجہ اپنے موکل سے کہہ دیں جو کرنا ہے قانون کے مطابق کریں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
وزارت داخلہ کے وکیل ایڈوکیٹ سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیے کہ وزارت داخلہ نے جواب داخل کیا ہے، ساتھ یو ایس بی بھی جمع کروائی ہے، ثابت ہوتا ہے لانگ مارچ کا ہدف ڈی چوک جانا تھا، موبائل سروس بند نہیں تھی، لانگ مارچ کے کنٹینر سے تواتر سے سوشل میڈیا پر ٹوئٹس اور پوسٹس ہوتی رہیں، ان کے اپنے اکاؤنٹ سے ٹویٹس ہوتی رہی ہیں، عدالتی آرڈر کچھ دیر کے بعد سوشل میڈیا پر بھی واٸرل ہوگیا تھا۔
جسٹس مظاہر علی نقوی نے پوچھا کہ سی ڈی آر سے کیا ثابت ہوگا، موباٸل فون آفس میں ہوا تو؟۔
سلمان اسلم بٹ نے جواب دیا کہ سی ڈی آر سے پتہ چل جائے گا کہ موباٸل کس جگہ سے آپریٹ ہوا ، عدالت مناسب سمجھے تو سی ڈی آر منگوا لے۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت داخلہ نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس میں مزید شواہد جمع کرادیے
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کے اختیار کے استعمال میں محتاط ہیں، لیکن بالکل اسی طرح سپریم کورٹ اس بارے میں بھی محتاط ہے کہ ہمارے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو ، آپ کہہ رہے ہیں جیمرز نہیں تھے ، آپ کی دلیل ہے کہ عدالتی حکم نامہ میڈیا اور پھر سوشل میڈیا کے ذریعے پورے ملک تک پھیل چکا تھا۔
عدالت نے وزرات داخلہ کا متفرق جواب اور یو ایس بی کی کاپی عمران خان کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزرات داخلہ نے متفرق جواب کے ساتھ اضافی مواد جمع کرایا ہے، جس میں اسکرین شاٹس اور ٹویٹس سمیت دیگر مواد کو چیک کیا گیا، متفرق درخوست جواب کی کاپی عمران خان کے وکیل اور دیگر فریقین کو فراہم کی جائے۔
سپریم کورٹ نے عمران خان سے حکومت کی جانب سے جمع شدہ دستاویزات پر جوابی موقف طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ عمران خان ، بابر اعوان ، فیصل چوہدری نے اپنے جواب داخل کردئے ہیں، وزارت داخلہ سمجھے تو فریقین کے جواب پر جواب الجواب جمع کرا سکتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے درخواست کی کہ پی ٹی آئی پھر لانگ مارچ لیکر آرہی ہے ، ان کو پرامن رہنے کی ہدایت کر دیں اور قانون کا پابند بنائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں ایسا آرڈر نہیں پاس کر سکتے، ایسا کرتے ہیں کہ سلمان اکرام راجہ سے کہہ دیتے ہیں ان کا موکل قانون کی پابندی کرے، سلمان اکرام راجہ اپنے موکل سے کہہ دیں جو کرنا ہے قانون کے مطابق کریں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔