ڈالر کی انٹربینک قیمت 223 روپے سے بھی زائد ہوگئی
چار ماہ کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 9.27 ارب ڈالر کی کمی بھی روپیہ کی بے قدری کا سبب ہے، ماہرین
ڈالر کی اڑان برقرار رہنے کے سبب جمعہ کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 223 روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی اجازت کے بعد درآمدی شعبوں کی جانب سے ایک لاکھ ڈالر تک کے امپورٹ لیٹر آف کریڈٹس کھلنے کے دباؤ اور زرمبادلہ بحران برقرار رہنے سے دسمبر میں میچور ہونے والے عالمی سکوک کی ادائیگیوں پر خدشات کے باعث جمعہ کو بھی ڈالر کی اڑان برقرار رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 223 روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
ذرائع نے بتایا کہ روپے کی قدر کو آزاد رکھنے کے لیے آئی ایم ایف کے مبینہ بالواسطہ دباؤ کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے نویں ریویو کو بھی تاحال لٹکایا جارہا ہے جو مقامی مارکیٹ میں اضطراب بڑھانے اور روپیہ کی بے قدری کا سبب بن گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں چار ماہ کے دوران 9.27 ارب ڈالر کی کمی بھی روپیہ کی بے قدری پر اثر انفاز ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 83 پیسے کے اضافے سے 223.50 روپے کی سطح پر بھی پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ قدرے گھٹنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 50 پیسے کے اضافے سے 223.17 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 45 پیسے کے اضافے سے 229.95 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دسمبر میں میچور ہونے والے پاکستان کےعالمی سکوک کی ایلڈ مزید بڑھ کر 90 فیصد سے متجاوز ہونے سے عالمی سطح پر نادہندگی کی چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں جو روپیہ کی گراوٹ کا باعث بن رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی اجازت کے بعد درآمدی شعبوں کی جانب سے ایک لاکھ ڈالر تک کے امپورٹ لیٹر آف کریڈٹس کھلنے کے دباؤ اور زرمبادلہ بحران برقرار رہنے سے دسمبر میں میچور ہونے والے عالمی سکوک کی ادائیگیوں پر خدشات کے باعث جمعہ کو بھی ڈالر کی اڑان برقرار رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 223 روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
ذرائع نے بتایا کہ روپے کی قدر کو آزاد رکھنے کے لیے آئی ایم ایف کے مبینہ بالواسطہ دباؤ کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے نویں ریویو کو بھی تاحال لٹکایا جارہا ہے جو مقامی مارکیٹ میں اضطراب بڑھانے اور روپیہ کی بے قدری کا سبب بن گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں چار ماہ کے دوران 9.27 ارب ڈالر کی کمی بھی روپیہ کی بے قدری پر اثر انفاز ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 83 پیسے کے اضافے سے 223.50 روپے کی سطح پر بھی پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ قدرے گھٹنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 50 پیسے کے اضافے سے 223.17 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 45 پیسے کے اضافے سے 229.95 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دسمبر میں میچور ہونے والے پاکستان کےعالمی سکوک کی ایلڈ مزید بڑھ کر 90 فیصد سے متجاوز ہونے سے عالمی سطح پر نادہندگی کی چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں جو روپیہ کی گراوٹ کا باعث بن رہی ہے۔