شمالی کوریا کا بین البراعظمی میزائل امریکا تک مار کرسکتا ہے جاپان
یہ میزائل اپنے وار ہیڈ کے وزن کے لحاظ سے 15 ہزار کلومیٹر تک مار کرسکتا ہے، جاپانی وزیر دفاع
جاپان کے وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے حال ہی میں لانچ کیے گئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی رینج امریکی سرزمین تک مار کرنے کے لیے کافی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے وزیر خارجہ شوئے سون ہوئی نے خبردار کیا ہے کہ خطے میں امریکی مداخلت اور ان کے فوجیوں کی تعیناتی کے جواب میں کسی بھی طرح کا سخت ردعمل دیا جائے گا۔
شمالی کوریا کے وزیر خارجہ کا یہ بیان اس وقے سامنے آیا ہے جب حال ہی میں ان کے ملک نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ طویل فاصلے تک مار کرنے والا یہ میزائل جاپان کے نزدیک گرا تھا۔
جنوبی کوریا کی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ میزائل 6,100 کلومیٹر کی اونچائی پر پہنچا اور 1,000 کلومیٹر (621 میل) کا سفر طے کیا تھا تاہم جاپان کے وزیر دفاع نے بڑا انکشاف کیا ہے۔
جاپانی وزیر دفاع یاسوکازو ہماڈا نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ یہ بیلسٹک میزائل اپنے وار ہیڈ کے وزن کے لحاظ سے 15 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا یعنی امریکا اس کی رینج میں ہے۔
جاپان کے وزیر دفاع کے بیان پر شمالی کوریا نے کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم امریکا اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو کسی بھی قسم جارحیت سے باز رہنے کے لیے خبردار کیا ہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا اس وقت طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی ایک نئی قسم ہواسونگ-17 تیار کر رہا ہے۔ یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے بھی بڑا ہوگا جو متعدد وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جس کا دفاع کرنا کسی بھی ملک کے لیے مشکل ہوگا۔
قبل ازیں شمالی کوریا نے 2006 سے 2017 کے درمیان چھ جوہری تجربات کیے تھے اور اب ساتویں ٹیسٹ کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک کمپیکٹ نیوکلیئر ڈیوائس کا تجربہ کرنے کے موقع کو استعمال کر سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے وزیر خارجہ شوئے سون ہوئی نے خبردار کیا ہے کہ خطے میں امریکی مداخلت اور ان کے فوجیوں کی تعیناتی کے جواب میں کسی بھی طرح کا سخت ردعمل دیا جائے گا۔
شمالی کوریا کے وزیر خارجہ کا یہ بیان اس وقے سامنے آیا ہے جب حال ہی میں ان کے ملک نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ طویل فاصلے تک مار کرنے والا یہ میزائل جاپان کے نزدیک گرا تھا۔
جنوبی کوریا کی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ میزائل 6,100 کلومیٹر کی اونچائی پر پہنچا اور 1,000 کلومیٹر (621 میل) کا سفر طے کیا تھا تاہم جاپان کے وزیر دفاع نے بڑا انکشاف کیا ہے۔
جاپانی وزیر دفاع یاسوکازو ہماڈا نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ یہ بیلسٹک میزائل اپنے وار ہیڈ کے وزن کے لحاظ سے 15 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا یعنی امریکا اس کی رینج میں ہے۔
جاپان کے وزیر دفاع کے بیان پر شمالی کوریا نے کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم امریکا اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو کسی بھی قسم جارحیت سے باز رہنے کے لیے خبردار کیا ہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا اس وقت طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی ایک نئی قسم ہواسونگ-17 تیار کر رہا ہے۔ یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے بھی بڑا ہوگا جو متعدد وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جس کا دفاع کرنا کسی بھی ملک کے لیے مشکل ہوگا۔
قبل ازیں شمالی کوریا نے 2006 سے 2017 کے درمیان چھ جوہری تجربات کیے تھے اور اب ساتویں ٹیسٹ کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک کمپیکٹ نیوکلیئر ڈیوائس کا تجربہ کرنے کے موقع کو استعمال کر سکتا ہے۔