تھر میں قحط2 بچوں سمیت مزید6 افراد جاں بحق

مٹھی اسپتال میں2،چھاچھرو2،ننگر پارکراورڈیپلومیں ایک ایک شخص زندگی کی بازی ہارگیا،مرنے والوں کی تعداد 195 تک پہنچ گئی

تھرپارکر: فوجی لیڈی ڈاکٹر قحط سے متاثرہ بیمار بچی کو ان کے گھر پر طبی امداد دے رہی ہیں ۔ فوٹو : این این آئی

تھرپارکر میں حکومتی اقدامات کے باوجود دو بچوں سمیت چھ افراد دم توڑ گئے۔ سرکاری امدادی سرگرمیاں سست روی کا شکار، مویشیوں کے لیے فراہم کیے جانے والے چارے کے وزن میں بھی گھپلا سامنے آگیا ہے ۔


جبکہ نئے تقرر کیے جانے والے 52 میں سے 26 ڈاکٹروں کوبھی 3 دن ڈی ایچ اوآفس کے چکر لگوانے کے بعد تقرری آرڈز جاری کردیے گئے۔ صحرائے تھر میں موت نے تو جیسے مستقل ڈیرے ہی ڈال لیے ہیں۔ تھرپارکر کے بے رحم قحط نے مٹھی اسپتال میں داخل 16 سالہ میگی اور 22 سالہ نوجوان ایسرداس، ننگر پارکر تعلقہ اسپتال میں 4 سالہ گووند میگھواڑ، ڈیپلو کے گاؤں کروڑو میں ڈھائی سالہ نسرین درس، چھاچھرو کے گاؤں میں 22 سالہ گومانو بھیل، چھاچھرو کے گاؤں اوڈانی میں 40 سالہ خاتون ہریاں بھیل بھی زندگی چھین لی۔ جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 195 تک جا پہنچی، مرنے والوں میں 177 بچے شامل ہیں۔ مٹھی اسپتال میں تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے مزید 9 بیمار بچے علاج کے لیے لائے گئے، جس کے بعد اسپتال میں داخل بچوں کی تعداد 67 ہوگی۔

نجی کمپنی کی جانب سے سول اسپتال مٹھی میں کڑوے پانی کو میٹھا کر کے قابل استعمال بنانے کے لیے آر او پلانٹ لگائے جانے کا کام بھی شروع کر دیا ہے۔ دوسری طرف حکومتی دعوؤں کے برعکس اب بھی تقریباً 40 ہزارخاندان امدادی گندم سے محروم ہیں۔ تھر پارکر دور افتادہ علاقے چھاچھرو میں امدادی گندم نہ ملنے پرعلاقہ مکینوں نے احتجاج کیا ہے اور امدادفراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ادھر اسلام کوٹ، ڈیپلوسمیت دیگر علاقوں کے کئی خاندان امدادی گندم اور چارہ نہ ملنے کی وجہ سے سندھ کے دیگر اضلاع کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں تاکہ وہاں فصلوں کی کٹائی کے عمل میں مزدوری کر کے کچھ معاوضہ کما سکیں۔
Load Next Story