کراچی میں 7 سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کا مقدمہ درج 10 ملزمان گرفتار
ایس ایچ او اور تین اہلکار معطل، پولیس کی لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی
قائد آباد کے علاقے میں پولیس نے 7 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائد آباد پولیس نے 7 سالہ کمسن بچی کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ مقتول بچی کے والد مقبول کی مدعیت میں درج کیا گیا ، جس میں قتل ،زیادتی اور اغوا کی دفعات شامل ہیں۔ مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیش انویسٹی گیشن پولیس کے سپرد کردی گئی۔ واقعے کی مختلف پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تحقیقات جاری ہیں۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق واقعے کے بعد مقتولہ بچی کے گھر کے اطراف سے 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائیگا جبکہ فرانزک ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور شواہد اکھٹے کرکے لیبارٹری بھیج دیئے ایس ایس پی نے مزید بتایا مقتولہ بچی کے والد کو 24 گھنٹے میں ہونے والی تفتیش سے آگاہ کیا اور انھیں یقین دلایا کہ ملزم بہت جلد قانون کے شکنجے میں ہونگے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کراچی میں اغوا ہونے والی 7 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل
مقتولہ کے چچا قبول خان نے بتایا میری بھتیجی جب لاپتہ ہوئی تو قائد آباد تھانے کے ایس ایچ او ، ڈیوٹی افسر سمیت 3 اہلکاروں نے کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا اور ہمھیں ٹال مٹول کرتے رہے جس کی وجہ سے میری بھتیجی کو ملزمان نے اغوا کے بعد بیدردی سے قتل کردیا انھوں نے کہا جمعے تک ملزمان گرفتار نہیں ہوئے تو ہم ملیر میں ہڑتال کرنے کا حق رہتے ہیں جمعے کو بھی ہم نے پرامن طور پر احتجاج کیا تھا ، مقتولہ چھ بہنوں میں تیسرے نمبرپر تھی جیکہ مقتولہ کے والد فروخت کا کام کرتے ہیں۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوگئی جب کہ کم سن مقتولہ کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے تھے۔ دوسری جانب پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ آئی جی نے ایس ایچ او سمیت تین اہلکاروں کو معطل کر کے محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دے دیا۔
اُدھر پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے پولیس افسران کے ساتھ مقتولہ کے گھر جاکر تعریت کی ورثا کو یقین دلایا کہ ملزمان بہت جلد پولیس کے شکنجے میں ہوں گے۔
واضح رہے کہ 7 سالہ بچی سے جنسی زیادتی اور قتل کا واقعہ لانڈھی ٹاؤن کے علاقے مسلم آباد میں پیش آیا جہاں لاش ملنے سے ایک دن قبل بچی لاپتا ہوئی تھی اور اگلے روز اس کی لاش ایک زیر تعمیر پلاٹ سے برآمد ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائد آباد پولیس نے 7 سالہ کمسن بچی کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ مقتول بچی کے والد مقبول کی مدعیت میں درج کیا گیا ، جس میں قتل ،زیادتی اور اغوا کی دفعات شامل ہیں۔ مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیش انویسٹی گیشن پولیس کے سپرد کردی گئی۔ واقعے کی مختلف پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تحقیقات جاری ہیں۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق واقعے کے بعد مقتولہ بچی کے گھر کے اطراف سے 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائیگا جبکہ فرانزک ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور شواہد اکھٹے کرکے لیبارٹری بھیج دیئے ایس ایس پی نے مزید بتایا مقتولہ بچی کے والد کو 24 گھنٹے میں ہونے والی تفتیش سے آگاہ کیا اور انھیں یقین دلایا کہ ملزم بہت جلد قانون کے شکنجے میں ہونگے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کراچی میں اغوا ہونے والی 7 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل
مقتولہ کے چچا قبول خان نے بتایا میری بھتیجی جب لاپتہ ہوئی تو قائد آباد تھانے کے ایس ایچ او ، ڈیوٹی افسر سمیت 3 اہلکاروں نے کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا اور ہمھیں ٹال مٹول کرتے رہے جس کی وجہ سے میری بھتیجی کو ملزمان نے اغوا کے بعد بیدردی سے قتل کردیا انھوں نے کہا جمعے تک ملزمان گرفتار نہیں ہوئے تو ہم ملیر میں ہڑتال کرنے کا حق رہتے ہیں جمعے کو بھی ہم نے پرامن طور پر احتجاج کیا تھا ، مقتولہ چھ بہنوں میں تیسرے نمبرپر تھی جیکہ مقتولہ کے والد فروخت کا کام کرتے ہیں۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوگئی جب کہ کم سن مقتولہ کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے تھے۔ دوسری جانب پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ آئی جی نے ایس ایچ او سمیت تین اہلکاروں کو معطل کر کے محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دے دیا۔
اُدھر پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے پولیس افسران کے ساتھ مقتولہ کے گھر جاکر تعریت کی ورثا کو یقین دلایا کہ ملزمان بہت جلد پولیس کے شکنجے میں ہوں گے۔
واضح رہے کہ 7 سالہ بچی سے جنسی زیادتی اور قتل کا واقعہ لانڈھی ٹاؤن کے علاقے مسلم آباد میں پیش آیا جہاں لاش ملنے سے ایک دن قبل بچی لاپتا ہوئی تھی اور اگلے روز اس کی لاش ایک زیر تعمیر پلاٹ سے برآمد ہوئی۔